Live Updates

عمران خان کو احتجاج کی سیاست ترک کرکے چترال میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کرنی چاہیے،

جہاں سینکڑوں افراد جاں بحق اور ان کے گھر تباہ ہوگئے ہیں،غیر منقولہ جائیداد کے حوالے سے بل فوری نافذ ہوگا، شہدا کے لواحقین پہلی بار پلاٹ بیچنے پر گین ٹیکس نہیں دینگے،کسٹم ایکٹ1969 جو کہ صوبائی حکومت کے کہنے پرلاگوکیا گیا تھا،صدارتی آرڈیننس کے ذریعے اس کو ختم کردیا گیا ہے،سرکاری ملازمین کے پلاٹوں پر نصف ٹیکس یعنی 50فیصد ٹیکس چارج ہوگا،منی بل کو صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ہی نافذ العمل کردیا گیاہے جسے دونوں ایوانوں کے متوقع اجلاسوں میں بل کی صورت میں لایا جائے گا،ٹیکس ریفنڈ کا وعدہ 31اگست تک کیا گیا تھا اپنے وعدے کو نبھائیں گے،وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی پریس کانفرنس

اتوار 31 جولائی 2016 20:44

عمران خان کو احتجاج کی سیاست ترک کرکے چترال میں سیلاب سے متاثرہ افراد ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔31جولائی۔2016ء) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عمران خان کو احتجاج کی سیاست ترک کرکے چترال میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کرنی چاہیے،جہاں سینکڑوں افراد جاں بحق اور ان کے گھر تباہ ہوگئے ہیں،غیر منقولہ جائیداد کے حوالے سے بل فوری نافذ ہوگا، شہدا کے لواحقین پہلی بار پلاٹ بیچنے پر گین ٹیکس نہیں دینگے،کسٹم ایکٹ1969 جو کہ صوبائی حکومت کے کہنے پرلاگوکیا گیا تھا،صدارتی آرڈیننس کے ذریعے اس کو ختم کردیا گیا ہے،سرکاری ملازمین کے پلاٹوں پر نصف ٹیکس یعنی 50فیصد ٹیکس چارج ہوگا،منی بل کو صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ہی نافذ العمل کردیا گیاہے جسے دونوں ایوانوں کے متوقع اجلاسوں میں بل کی صورت میں لایا جائے گا،ٹیکس ریفنڈ کا وعدہ 31اگست تک کیا گیا تھا اور 31اگست تک ہی اپنے وعدے کو نبھائیں گے،مالاکنڈ اور کوہستان کے عوامی نمائندوں کے ساتھ 2ہفتوں کا وعدہ کیا گیا تھا اور اسے بخوبی پورا کرلیا گیا ہے،1956کا انکوائری کمیشن تبدیل کیا جارہاہے اور اس حوالے سے نیا قانون جو مضبوط ہوگا اپوزیشن کی مشاورت سے لے کرآئیں گے۔

(جاری ہے)

وہ اتوار کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے ۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ شہداء کے لواحقین کو جو پلاٹ دیئے گئے تھے ان پر کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہو گا ، اگر وہ تین سال میں کسی اور کو یہ پلاٹ بیچتے ہیں تو ٹیکس کی چھوٹ ہے ، اگر دوسری دفعہ پلاٹ بیچا جاتا ہے تو اس پر ٹیکس لاگو ہو گا، سرکاری ملازمین کے پلاٹوں پر 50فیصد کی ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے ،منی بل کو آرڈیننس کے ذریعے نافذالعمل کر دیا گیا ہے اور اس کے بعد منی بل قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کر دیا جائے گا اور اگر ایوان بالا سے بل پر سفارشات آتی ہیں تو ان پر غور کے بعد عمل بھی کیا جائے گا، فنانس بل میں مالاکنڈ ایجنسی کے سات اضلاع سمیت ضلع کوہستان میں کسٹم ایکٹ 1969نافذ کیا گیا تھا جو کہ واضح طور پر خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت کی ایماء پر لگایا گیا تھا ، بعدازاں وزیراعظم کے دورہ مالاکنڈ کے موقع پر وہاں کے عوامی نمائندوں نے وزیراعظم کو اس ایکٹ پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ، وزیراعظم نے غوروخوض مشاورت کے بعد صدر کو اس حوالے سے لکھا جس پر صدر نے گزشتہ روز مالاکنڈ کے سات اضلاع اور کوہستان کو کسٹم ایکٹ1969مبرا قرار دے دیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مئی 2015میں خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت سے اس ایکٹ کو لاگو کرنے کی سفارش کی تھی اور صدر پاکستان نے مارچ2016میں اسے لاگو کیا تھا۔ اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر امیر مقام نے وزیراعظم سمیت وزیرخزانہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وزیراعظم نے مالاکنڈ اور کوہستان کی پسماندگی کو دیکھتے ہوئے اس ایکٹ کو ہٹا کر ان علاقوں پر احسان کیا ہے ۔

وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمارے لئے تمام علاقے برابر ہیں اور وزیراعظم نے خصوصی طور پر سوات کے عوام کے لئے نوازشریف ہسپتال جو کہ صرف اور صرف عطیات سے بنا ہے اور وہاں کے لوگوں کے لئے ایک بنیادی سہولت ہے جس میں انہوں نے اپنا حصہ ڈالا ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے گزشتہ دو ہفتوں میں دووعدے کئے اور دونوں پورے کئے ہیں ۔

ایک وعدہ مالاکنڈ کے عوامی نمائندوں کے ساتھ کیا تھا جو کہ پورا کر دیا ہے اور دوسرا وعدہ سینیٹ کے ساتھ کیا تھا جو کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں سینیٹ کی نمائندگی دینے کا تھا اور اب سینیٹ سے بھی 6سینیٹر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا حصہ ہوں گے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹی اوآرز کمیٹی کا اجلاس بلانے کے لئے بعض ممبران نے سپیکر اور ریکوزیشن بھیجی تھی اور اس پر چھ ممبران کے دستخط ہیں مگر سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن کی عدم دستیابی پر اجلاس 6اگست کو بلانے کا فیصلہ کیا گیا مگر6اگست کو میں یہاں موجود نہیں ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس ریفنڈ کا وعدہ 31اگست تک کیا گیا تھا اور31اگست تک ہی اس وعدے کو پورا کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ ایجنسیوں کے ساتھ دوستانہ ماحول میں بات چیت کی ہے ۔ ایک دم اس ٹیکس کو ختم نہیں کیا جا سکتا ۔70سال میں جو ریفامز نہیں ہو سکے وہ آج ہو رہے ہیں اور یہ خوش آئند بات ہے ، پانامہ پر اپوزیشن کی تین جماعتیں وزیراعظم سے استعفیٰ نہ لینے پر دیگر جماعتوں سے اختلاف رکھتی ہیں اور انہوں نے کھل کر اپنے اختلاف کا اظہار کیاہے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات