پاکستان بار کونسل نے قانون کی تعلیم کے معیار کو مزید بہتر کرنے کیلئے لیگل ایجوکیشن رولز 1978ء میں ترامیم کر دیں

پنجاب یونیورسٹی لاء کالج نے ایل ایل بی کا تین سال کی بجائے پانچ سالہ پروگرام متعارف کر ادیا، دوپہر ، شام کی کلاسز ختم ،میرٹ سخت کر دیاگیا ترامیم کا مقصد قانون کی تعلیم کے معیار کو مزید بہتر کرنا ،موجودہ حالات کے تناظر میں تبدیلی اور بہتری لانا ہے ‘پرنسپل لاء کالج پروفیسر ڈاکٹر شازیہ قریشی

اتوار 31 جولائی 2016 16:04

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔31 جولائی ۔2016ء) پاکستان بار کونسل نے قانون کی تعلیم کے معیار کو مزید بہتر کرنے کیلئے لیگل ایجوکیشن رولز 1978ء میں ترامیم کر دیں جسکے بعد پنجاب یونیورسٹی لاء کالج نے ایل ایل بی کا تین سالہ پروگرام ختم کر کے پانچ سالہ پروگرام متعارف کر ادیا، دوپہر اور شام کی کلاسز بھی ختم کر دی گئیں ،ترامیم کے بعد پنجاب یونیورسٹی آئندہ کسی بھی لاء کالج کا اپنے ساتھ الحاق نہیں کر ے گی ۔

پرنسپل پنجاب یونیورسٹی لاء کالج پروفیسر ڈاکٹر شازیہ قریشی نے اس حوالے سے بتایا کہ پاکستان بار کونسل لیگل ایجوکیشن رولز 2015ء میں متعارف کرائی گئی ترامیم پر من و عن عمل کیا جارہا ہے۔ آئندہ انٹر میڈیٹ یا مساوی تعلیم کی بنیاد پر زیادہ سے زیادہ 100نشستوں پر پانچ سالہ پروگرام کے تحت داخلہ دیا جائے گا اور اسکے لئے 30فیصد انٹری ٹیسٹ جبکہ 70فیصد اکیڈمک کے تحت میرٹ بنایا جائے گا ۔

(جاری ہے)

شازیہ قریشی نے مزید کہا کہ اب صرف صبح کی کلاسز شروع کی جائیں گی جبکہ دوپہر اور شام کی کلاسز ختم کر دی گئی ہیں ۔ترامیم کے تحت موجودہ تین سالہ پروگرام مکمل ہونے کے بعد خود بخود ختم ہو جائے گا ۔مستقبل میں کسی بھی پرائیویٹ لاء کالج کو پنجاب یونیورسٹی لاء کالج سے الحاق نہیں دیا جائے گا جبکہ ایسے ادارے جو بیرون ممالک کی یونیورسٹیوں کے تحت قانون کی تعلیم دے رہے ہیں انہیں بھی پابند کیا گیا ہے کہ وہ چھ ماہ کے اندر اندر پاکستان بار کونسل سے این او سی حاصل کریں ۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی سے پہلے سے الحاق رکھنے والے پرائیویٹ لاء کالجز پاکستان بار کونسل کو نئے تعلیمی سال کے آغاز کے بارے میں آگاہ کرنے کے بھی پابند ہوں گے۔ جو ادارے ایل ایل بی ، ایل ایل ایم اور پی ایچ ڈی کی تعلیم دے رہے یا دینا چاہتے ہیں وہ پاکستان بار کونسل اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے نصاب کیلئے پیشگی منظوری لینے کے پابند ہوں گے۔ ڈاکٹر شازیہ قریشی نے بتایا کہ پاکستان بار کونسل کی طرف سے لیگل ایجوکیشن رولز 1978ء میں ترامیم کا اصل مقصد قانون کی تعلیم کے معیار کو مزید بہتر کرنا اور اس میں موجودہ حالات کے تناظر میں تبدیلی اور بہتری لانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے نام نہاد ابھرنے والے لاء کالجز کا قلع قمع کرنے میں مدد ملے گی ۔

متعلقہ عنوان :