جہاں بھی جرائم پیشہ افراد ہونگے ان کے خلاف قانون نافذ کر نے والے ادارے کارروائی کرینگے ٗ مراد علی شاہ

پیپلزپارٹی کی حکومت اپنے شہید رہنماؤں کے اصولوں پرچلے گی ٗعوام کی خدمت کرینگے ٗ لوگوں کو جلد فرق نظر آئیگا ٗ میڈیا سے گفتگو رینجرزکے اختیارات کا معاملہ جلد حل ہوجائے گا، جرائم پیشہ افراد کے مقابلے کے لئے پولیس کو تیار کریں گے ٗ وزیر اعلیٰ

اتوار 31 جولائی 2016 15:01

گڑھی خدا بخش(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔31 جولائی ۔2016ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ سندھ میں جہاں بھی جرائم پیشہ افراد ہوں گے ان کے خلاف قانون نافذ کرنے والے ادارے کارروائی کریں گے۔گڑھی خدا بخش میں کارکنوں سے خطاب اورمیڈیا سے بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ وہ اس منصب پر پہنچنے پراﷲ تعالیٰ کا شکرادا کرتے ہیں، وہ متحدہ قومی موومنٹ کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے ان کے مقابلے میں کوئی امیدوار نہیں کھڑا کیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ انہوں نے بے نظیربھٹو سے عوام کی خدمت کا سبق سیکھا ہے ، پیپلزپارٹی کی حکومت اپنے شہید رہنماؤں کے اصولوں پرچلے گی، پاکستان پیپلزپارٹی کا ایک ہی مقصد ہے وہ ہے عوام کی خدمت ، ہمارے پاس وسائل بہت ہیں اورحکومت کو چیلنجز بھی کئی درپیش ہیں اورہم ہرمسئلہ حل کریں گے، ہمیں عوام کی خدمت کے لیے جوعرصہ ملا ہے اس میں کچھ کردکھائیں گے، لوگوں کوبہت جلد فرق نظرآئے گا ۔

(جاری ہے)

ایوان کے اندراورباہر تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔امن و امان کی صورت حال اور رینجرزکے اختیارات پر مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت کی اولین ذمے داری امن و امان کا قیام ہے، پورے سندھ میں امن وامان کی صورت حال بہت بہترہے، رینجرزکے اختیارات کا معاملہ جلد حل ہوجائے گا، جرائم پیشہ افراد کے مقابلے کے لئے پولیس کو تیار کریں گے۔

جرائم پیشہ افراد جہاں بھی ہوں گے قانون نافذ کرنے والے ادارے کارروائی کریں گے ، صوبے کا ایک ایک شہری دہشت گردی کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑا ہو جائے گا ہم اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ صوبے میں کرپشن کا ناسور 1947 سے ہے تاہم ہمارا صوبہ کسی سے زیادہ کرپٹ نہیں ٗ کرپٹ عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، ہم گڑھے مردے نہیں اکھاڑیں گے،ہماری کوشش ہوگی کہ آئندہ کرپشن نہ ہو۔

اپنے ہمراہ سیکیورٹی اہلکاروں اورپروٹوکول پرمراد علی شاہ نے کہا کہ جب وہ گورنرہاؤس گئے تھے اس وقت 18 وزیرتھے، آج ان کے ساتھ 14 وزیر ہیں۔ وہ پروٹوکول کے بالکل بھی حامی نہیں تاہم سیکیورٹی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ہونے کی حیثیت سے تمام محکمے سب سے پہلے ان کے ماتحت آتے ہیں اور صوبائی وزیر ان کے بازو ہیں جن سے وہ رہنمائی حاصل کریں گے۔

متعلقہ عنوان :