ترک صدر کا آرمی چیف اور خفیہ ایجنسی کواپنے ماتحت لانے کا اعلان

Fahad Shabbir فہد شبیر اتوار 31 جولائی 2016 08:29

ترک صدر کا آرمی چیف اور خفیہ ایجنسی کواپنے ماتحت لانے کا اعلان

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔31جولائی۔2016ء) ترک صدرطیب اردوان نے آرمی چیف اورخفیہ ایجنسی کواپنےماتحت لانے کا فیصلہ کر لیا ،جبکہ فوجی کمانڈرز وزیر دفاع کو رپورٹ کریں۔ ترک صدرکہتے ہیں کہ اس مقصد کے لیے آئینی ترمیمی پارلیمنٹ سے منظور کرائی جائے گی۔ ملک میں تمام فوجی اسکول بھی بند کر کے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی قائم کرنےکااعلان کیاگیاہے۔

ترکی میں ناکام بغاوت کے بعد صدر طیب اردوان نے فوج کو مکمل طور پر سول حکومت کے ماتحت لانے کے لیے آئینی تبدیلیوں کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ترک ٹی وی کو انٹرویو میں صدر اردوان نے کہا کہ وہ آئینی تبدیلیوں کے لیے پارلیمنٹ میں ایک آئینی پیکیج لا رہے ہیں جس کی منظوری کے بعد آرمی چیف اور نیشنل انٹیلی جنس آرگنائزیشن صدر کے ماتحت ہوجائیں گے۔

(جاری ہے)

آرمی، نیوی اور فضائیہ کے سر براہان براہ راست وزیر دفاع کو رپورٹ کریں گے۔ فوج کی تعداد کم کر کے اس کے ہتھیاروں کی تعداد میں اضا فے کیا جائے گا۔ صدر طیب اردوان کا کہنا ہے کہ ملک میں تمام فوجی اسکول بند کرکے ان کی جگہ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی قائم کی جائے گی۔ نئی تبدیلوں سے فوج مزید مضبوط ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ فتح الله گولن محض ایک مہرا ہے، اس کے پیچھے ماسٹر مائینڈ موجود ہے۔

حکمراں جماعت میں موجود فتح اللہ گولن کے پیروکاروں کا صفایا کردیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ترکی میں 15 جولائی کوفوجی ٹولےنےحکومت کےخلاف بغاوت کردی تھی۔ اس دوران شہریوں پرگولیاں برسائی گئی تھیں اور سرکاری ٹی وی سمیت کئی عمارتوں پرقبضہ کرلیاگیاتھا۔تاہم ترک صدرنے بروقت کارروائی کرتےہوئے یہ بغاوت ناکام بنادی تھی۔ ترک صدر نے بتایاکہ ناکام بغاوت کے خلاف کریک ڈاون کے دوان اب تک 18ہزار699افراد کو گرفتار کیا گیا،جن میں سے 10 ہزار 137 اب بھی حراست میں ہیں۔

انھوں نے کہاکہ اگر حالات معمول پر نہیں آئے تو فرانس کی طرح ہم بھی ایمرجنسی کی مدت میں توسیع کر سکتے ہیں۔ ادھر ناکام فوجی بغاوت کے الزام میں گرفتار کیے گئے 62 طالب علموں کو استنبول کی عدالت کے حکم پر رہا کردیا گیاہے۔ یہ طالب علم ان 758 گرفتار فوجیوں میں شامل ہیں ،جنہیں استنبول کی عدالت نے جمعہ کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ 3500 مشتبہ افراد کو پہلے ہی رہا کردیا گیا ہے، تاہم عدالت231فوجیوں کا ریمانڈ منظور کرچکی ہے۔ ترکی میں ناکام بغاوت کے بعد فوج کے تقریبا آدھے جرنیلوں کو معطل کیا جا چکا ہے ۔70 ہزار افراد کو ملازمت سے برطرف کیا جاچکا،جن میں سے 43 ہزار ملازمین کا تعلق محکمہ تعلیم سے تھا۔

متعلقہ عنوان :