سامعہ شاہد کیس : مقدمے میں مرکزی ملزم مرحومہ کا شوہر تھانا منگلا کینٹ میں پیش ہوگیا

پولیس نے مقدمے میں نامزد خاتون کی والداہ اور بہن کو تفتیش میں بے گناہ قراردیدیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 29 جولائی 2016 16:13

سامعہ شاہد کیس : مقدمے میں مرکزی ملزم مرحومہ کا شوہر تھانا منگلا کینٹ ..

جہلم(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29جولائی۔2016ء)پاکستانی نژاد برطانوی خاتون کی موت کے مقدمے میں مرکزی ملزم سامعہ کا پہلا شوہر تھانا منگلا کینٹ میں پیش ہوگیا۔ چودھری شکیل سے سامعہ شاہد کی موت سے متعلق پوچھ گچھ کی جائے گی۔ چودھری شکیل نے ضمانت قبل از گرفتاری کرائی تھی۔پاکستانی نژاد برطانوی خاتون سامعہ شاہد کی پراسرار موت کی تحقیقات کے دوران پیش رفت ہوئی کہ مقتولہ کے پہلے شوہر نے اپنی عبوری ضمانت کی دستاویزات بھی پولیس کو جمع کروا دیں۔

دوسری جانب سامعہ شاہد کے مبینہ قتل کے مقدمے میں پولیس نے دو نامزد ملزمان کو بےگناہ قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ وقوعہ کے وقت ان دونوں کی جائے حادثہ پر موجودگی کے ثبوت نہیں ملے۔پولیس کی طرف سے بےگناہ قرار دیے جانے والوں میں سامعہ کی والدہ امتیاز بی بی اور ان کی بہن مدیحہ شاہد شامل ہیں۔

(جاری ہے)

جہلم کی پولیس کے مطابق یہ دونوں خواتین 28 سالہ سامعہ شاہد کے قتل کے وقت پاکستان میں موجود نہیں تھیں اور جس وقت پولیس کو جب اس واقعہ کے بارے میں معلومات ملیں تو دونوں ماں بیٹیاں انگلینڈ پہنچ چکی تھیں۔

مقامی پولیس کے ایک اہلکار کے مطابق اس کی تصدیق ایف آئی اے کے ریکارڈ سے کی گئی ہے جس کے مطابق امتیاز بی بی اور مدیحہ شاہد 18 جولائی کو بیرون ملک جا چکی تھیں جبکہ سامعہ کی موت 20 جولائی کو ہوئی ہے۔سامعہ کے دوسرے شوہر مختار کاظم نے اپنی بیوی کے مبینہ قتل کے مقدمے میں جن پانچ ملزمان کو نامزد کیا تھا ان میں مذکورہ خواتین کے علاوہ سامعہ کے والد، ان کے کزن مبین اور ان کے پہلے شوہر شکیل شامل ہیں۔

ڈی ایس پی منگلا شاہد صدیق نے بتایا کہ اس مقدمے میں نامزد پانچویں ملزم شکیل کو بھی شامل تفتیش کر لیا گیا ہے اور ان سے تفتیش کے بعد اس مقدمے کی تحقیقات آگے بڑھیں گی۔مقامی عدالت نے ملزم شکیل کو6 اگست تک ضمانت قبل از گرفتاری دے رکھی ہے جبکہ سامعہ کے والد اور کزن مبین پولیس کی حراست میں ہیں۔ڈسٹرکٹ ہسپتال جہلم سے جاری ہونے والی سامعہ شاہد کی ابتدائی پوسٹمارٹم کی رپورٹ کے بارے میں شاہد صدیق نے کہا کہ ڈاکٹر نے مقتولہ کی گردن پر زخم کے نشان کا ذکر تو ضرور کیا ہے لیکن اسے موت کی وجہ قرار نہیں دیا۔

شاہد صدیق کا کہنا تھا کہ مقتولہ کے منہ سے جھاگ بھی نکل رہا تھا جس سے اس کی موت زہر دینے سے بھی ہو سکتی ہے۔تاہم ا±ن کے مطابق سامعہ کے والد شاہد نے جو اس مقدمے میں نامزد ملزم بھی ہیں، پولیس کو بتایا تھا کہ سامعہ کو مرگی کے دورے بھی پڑتے تھے اور ایسے مریض کے منہ سے بھی جھاگ نکلتی ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ فارینزک رپورٹ آنے کے بعد ہی موت کی اصل وجہ سامنے آسکے گی۔

ا±نھوں نے بتایا کہ یہ رپورٹ آئندہ دو سے تین دن میں پولیس کو موصول جائے گی۔خیال رہے کہ سامعہ شاہد نامی 28 سالہ پاکستانی نژاد برطانوی خاتون کی موت رواں ماہ کی 20 تاریخ کو پاکستان کے ضلع جہلم میں ان کے آبائی گاو¿ں پنڈوری میں واقع ہوئی تھی۔ وزیرداخلہ چودہری نثار علی خان نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ پولیس حکام کو اپنی نگرانی میں معاملے کی فوری اور شفاف تحقیقات کرنے قانون اور انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے جلد از جلد تفتیش مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔