کویت، یمنی حکومت اور باغیوں کیدرمیان جاری امن مذاکرات کھٹائی میں پڑ گئے

جمعہ 29 جولائی 2016 12:23

صنعاء(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔29 جولائی۔2016ء) کویت کی میزبانی میں گذشتہ کئی ماہ سے یمنی حکومت اور باغیوں کیدرمیان جاری امن مذاکرات کی کوششیں ایک بار پھر کھٹائی میں پڑ گئی ہیں۔ یمنی باغیوں کی جانب سے یک طرفہ طور پر ملک کا نظم ونسق چلانے کے لیے سیاسی کونسل کی تشکیل کے اعلان پر حکومت نے سخت احتجاج کرتے ہوئے مذاکرات سیعلیحدگی کا اعلان کیا ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق کویت میں جاری مذاکرات میں حکومتی ٹیم کے سر براہ عبداللہ العلیمی نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ باغیوں کی جانب سے یک طرفہ اور متوازی سیاسی کونسل کی تشکیل کے اعلان کے بعد مذکرات جاری رکھنے کا کوئی معقول سبب باقی نہیں رہا ہے۔ اس لیے حکومتی وفدہفتے کے روز سے کویت سے نکل جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے باغیوں کی جانب سے سیاسی کونسل کی تشکیل کے اعلان کو تکبر، عالمی اداروں بالخصوص اقوام متحدہ کی قراردادوں کی توہین اور ملک میں جاری شورش کو ختم کرنے کیلیے طے پائے معاہدوں کو بائی پاس کرنے کی گھناوٴنی کوشش قرار دیا۔

عبداللہ العلیمی نے کویت حکومت کی جانب سے فریقین میں بات چیت کاعمل آگے بڑھانے میں مدد فراہم کرنے کی کوششوں کو سراہا اور کویت کا شکریہ ادا کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کویت کی میزبانی میں جاری مذاکرات ختم ہوچکے ہیں۔ حکومتی وفد ہفتے کو کویت سے نکل جائے گا۔خیال رہے کہ گذشتہ روز ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کی جماعت جنرل پیپلز کانگریس کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت ملک چلانے کے لیے ایک کونسل تشکیل دی جائے گی۔

حوثیوں کے زیرانتظام سرکاری نیوز ایجنسی سبا نیوز ڈاٹ نیٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق دونوں گروپوں نے جمعرات کو اس معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔اس کے تحت کونسل کے صدر اور نائب صدر کا باری باری ایک مخصوص مدت کے لیے انتخاب کیا جائے گا۔ یہ دونوں عہدے دار اس کونسل کی قیادت کریں گے۔یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کے وزیر خارجہ عبدالملک المخلافی نے اس پیش رفت کوحوثیوں کی جانب سے ایک اور بغاوت قرار دیا ہے۔

انھوں نے عالمی برادری پر زوردیا ہے کہ وہ اس نئے اقدام کے خلاف کردار ادا کریں۔یمنی حکومت نے باغیوں کی جانب سے یک طرفہ طور پر کونسل کی تشکیل کے اعلان کو امن مساعی کو سبوتاڑ کرنے اور مذاکراتی عمل کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف قرار دیا ہے۔ حکومت نے مذاکرات معطل ہونے کی تمام تر ذمہ داری باغیوں پر عائد کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ باغیوں کی ہٹ دھرمی کا نوٹس لے۔

متعلقہ عنوان :