حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعلیٰ کی تبدیلی کا فیصلہ ہوا،مولابخش چانڈیو

پی پی کی ساکھ کو کوئی خطرہ نہیں، قائم علی شاھ قیادت کے فیصلے سے ایک انچ بھی نہیں ہٹے گا پنجاب میں 6ماہ میں 600بچے اغواہوئے ، تھرپارکر میں کچھ بچوں کے موت کو افسانہ بناکر پیش کیا گیا

پیر 25 جولائی 2016 23:13

حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعلیٰ کی تبدیلی کا فیصلہ ہوا،مولابخش ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 جولائی ۔2016ء) مشیر اطلاعات سندھ مولابخش چانڈیو نے کہا ہے کہ قائم علی شاھ کو قربانی کا بکرا بنانے والا تاثر غلط ہے، پارلیامانی نظام میں تبدیلیاں معمول کا حصہ ہیں، وزیراعلیٰ سمیت کسی بھی سرکاری عہدیدار کو تبدیل کرنا پارٹی قیادت کے استحقاق میں شامل ہوتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان اور مختلف ذرائع ابلاغ کے اداروں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعلیٰ کو ہٹانے کا فیصلہ ہوا ہے، قائم علی شاھ پارٹی قیادت کے فیصلے سے ایک انچ بھی نہیں ہٹینگے، بلاول بھٹو زرداری نے نوجوان قیادت کو آگے لانے کیلئے فیصلے کیے ہیں، سید قائم علی شاہ پارٹی پالیسیوں پر عمل کر رہے تھے اور اگلا وزیراعلیٰ بھی پارٹی پالیسیوں پر ہی عمل کریگا، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاھ اپنی خدمات کے باعث ہمیشہ اچھے الفاظ میں یاد رہیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے قائم علی شاھ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ کی تبدیلی کا فیصلہ قائم علی شاھ کی مشاورت سے کیا گیا ہے، یہ مشاورت کافی عرصے سے جاری تھی، یہ فیصلہ اچانک نہیں کیا گیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ضیاء کے دور سے لیکر سندھ کو دیوار سے لگانے کی سازشیں ہوتی رہیں، جب بھی رینجرز کے جانے کی باتیں ہوئیں تو ملک دشمن عناصر پھر ظاہر ہوکر کاروائیاں کرتے ہیں، اس لئے عوام کی جان و مال کے تحفظ کیلئے قومی ادارے سے مدد لینے میں کوئی قباہت نہیں، آئین کے تحت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ملے ہوئے اختیارات کا احترام کرتے ہیں۔

اسد کھرل معاملے پر بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ واقعہ شروع ہی غلط فہمی سے ہوا، اسد کھرل ایک پرائیویٹ آدمی ہے، جس پر تبصرہ کرنا مناسب نہیں، معاملہ اب کورٹ میں ہے جو کہ جلد ہی کلیئر ہوجائیگا۔ مولابخش چانڈیو نے مزید کہا کہ سندھ سے سوتیلی ماں والا سلوک کافی عرصے سے جاری ہے، ماضی میں سپریم کورٹ سے لیکر لاہور ہائی کورٹ فیصلے تک سندھ اور پنجاب کیلئے الگ الگ فیصلے دیے گئے، جبکہ نیب، ایف آئی اے اور میڈیا کے کچھ حصے کابھی سندھ اور دیگر صوبوں سے رویہ سب کے سامنے ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 6ماہ کے دوراں 600بچے اغوا ہوئے ہیں، لاہور کے ڈفینس سے بھی بچے اغوا ہورہے ہیں، کیا پنجاب والے اتنے مقدس ہیں کہ واقعات رپورٹ نہیں ہورہے، لاہور میں رینجرز کیوں نہیں بھیجی جا رہے، اسی وقت تھرپارکر میں کچھ بچے مرنے کو افسانے بنانے کر پیش کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چودھری نثار کو ن لیگ کے وزیر کے بجائے وفاقی وزیر کی حیثیت سے بیان دیکر اپنی شناخت بنانی چاہیے۔

وفاقی بجٹ میں سندھ کیلئے کوئی بڑا پروجیکٹ نہیں رکھا گیا۔ مولابخش چانڈیو نے کہا کہ سندھ کابینہ میں اکا دکا تبدیلی متوقع ہے،سیدمراد علی شاھ بہادر باپ کے بیٹے ہیں، ان کے وزیراعلیٰ بننے سے سندھ کے لوگوں کو فائدہ ہوگا، رینجرز کو اختیارات نئی کابینہ دیگی۔ انہوں نے کہا کہ پی پی کی ساکھ کو سندھ میں کوئی خطرہ نہیں، پی پی سندھ کی مضبوط پارٹی ہے، آئندہ انتخابات میں پنجاب سمیت پورے ملک میں پیپلزپارٹی کامیاب ہوگی۔

مولابخش چانڈیو نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی تبدیلی کسی خوف کا نتیجہ نہیں، قائم علی شاہ آٹھ برس تک وزیراعلیٰ رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں نے مشیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ کراچی کے نامزد میئر وسیم اختر کی گرفتاری میں سندھ حکومت کا کوئی ہاتھ نہیں انہیں جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر عدالتی حکم پر گرفتار کیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :