وزیر اعظم کی جانب سے پارلیمان کو اہمیت نہیں دی جاتی، جب ان پر کوئی برا وقت آتا ہے وہ پارلیمنٹ کی طرف رجوع کرتے ہیں ، بیورو کریسی پارلیمنٹ کی بالا دستی کو چیلنج کر رہی ہے ، ملک کی داخلہ اور خارجہ پارلیسی ایوان کے باہر بنتی ہے

پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما سینیٹر عثمان کاکڑکا ایوان بالا میں عوامی اہمیت کے مسائل پر اظہار خیال

پیر 25 جولائی 2016 22:46

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 جولائی ۔2016ء ) پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما اور سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی جانب سے پارلیمان کو اہمیت نہیں دی جاتی جب ان پر کوئی برا وقت آتا ہے وہ پارلیمنٹ کی طرف رجوع کرتے ہیں ، بیورو کریسی پارلیمنٹ کی بالا دستی کو چیلنج کر رہی ہے ، ملک کی داخلہ اور خارجہ پارلیسی ایوان کے باہر بنتی ہے ، سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قراردادوں پر پانچ فیصد بھی عمل نہیں کیا جاتا۔

وہ پیر کو ایوان بالا میں عوامی اہمیت کے مسائل پر اظہار خیال کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پارلیمنٹ میں نہیں آتے اور سینیٹ میں تو بالکل ہی نہیں آتے جس کی وجہ سے بیورو کریسی پارلیمان کی بالادستی کو چیلنج کر رہی ہے۔ ملک کی خارجہ اور داخلہ پالیسی پارلیمان سے باہر طے ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹیوں کی سفارشات پر عمل نہیں کیا جاتا اور نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔

سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قراردادوں پر پانچ فیصد بھی عمل نہیں کیا جاتا۔ پارلیمنٹ کے اختیارات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے۔ مختیار عاجز دھامرا نے کہا کہ سندھ میں واپڈا کی جانب سے ناروا سلوک کی کئی مرتبہ نشاندہی کی ہے۔ حیدر آباد میں نصرت کالونی میں ہونے والے بجلی کے تاروں کی وجہ سے حادثے سے 4 افراد جاں بحق ہوئے اور وہاں ایکسیئن بھی آنے کی زحمت نہیں کرتا۔

لاہور میں حادثے پر وزیر اعظم نے نوٹس لیا اورجاں بحق افراد کو 10 لاکھ روپے دیئے گئے ہم کہتے ہیں ان کو 50 لاکھ دیں مگر سندھ کے عوام کو بھی تو کچھ دیں۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ ڈی سی گوادر نے میرے ساتھ بدتمیزی کی ہے۔ میرے ٹیلیفون کو نہیں سنا۔ چیئرمین سینٹ نے معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ سرکاری ٹی وی میں کوٹہ سسٹم کی دھجیاں اڑا ئی جا رہی ہیں۔

متعلقہ عنوان :