حکومتی اور اپوزیشن ارکان سینیٹ کا پولیس اصلاحات کا مطالبہ

تمام برائیوں کی جڑ افسر شاہی ہے ،پولیس کے محکمے میں سیاسی مداخلت کا بھی خاتمہ کیا جائے ، پولیس ایکٹ2002میں بہت سے خرابیاں ہیں، اس کے ذریعے پولیس کو درپیش مسائل حل نہیں ہو سکے، سیاستدانوں، اشرافیہ اور ان کے بچوں کی ڈیوٹیوں پر دن رات پولیس اہلکاروں کی تعیناتی ان کے ساتھ زیادتی ہے ،سیاسی شخصیات اپنے حلقے میں اپنی مرضی کا پولیس اہلکار تعینات نہ ہونا اپنے استحقاق کا مجروح ہونا سمجھتے ہیں ، پولیس کے ڈیوٹی اوقات 8گھنٹے سے زیادہ نہیں ہونے چاہیے، سینیٹ میں چوہدری تنویر کی تحریک پر سینیٹر اعظم سواتی، نہال ہاشمی ، جہانزیب جمالدینی ، صلاح الدین ترمذی،احتشام الحق تھانوی اور دیگرکااظہار خیال

پیر 25 جولائی 2016 22:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 جولائی ۔2016ء ) حکومتی اور اپوزیشن ارکان سینیٹ نے وفاقی دارالحکومت سمیت پورے ملک میں پولیس اصلاحات سمیت مراعات میں اضافے کا مطالبہ کر دیا، تمام برائیوں کی جڑ افسر شاہی ہے اور پولیس کے محکمے میں سیاسی مداخلت کا بھی خاتمہ کیا جائے ، پولیس ایکٹ2002میں بہت سے خرابیاں ہین، اس کے ذریعے پولیس کو درپیش مسائل حل نہیں ہو سکے، سیاستدانوں، اشرافیہ اور ان کے بچوں کی ڈیوٹیوں پر دن رات پولیس اہلکاروں کی تعیناتی ان کے ساتھ زیادتی ہے ،سیاسی شخصیات اپنے حلقے میں اپنی مرضی کا پولیس اہلکار تعینات نہ ہونا اپنے استحقاقا کا مجروح ہونا سمجھتے ہیں ، پولیس کے ڈیوٹی اوقات 8گھنٹے سے زیادہ نہیں ہونے چاہیے۔

پیر کو ایوان سینیٹ میں سینیٹر چوہدری تنویر خان کی تحریک پر بحث کرتے ہوئے ارکان سینیٹ اعظم سواتی، نہال ہاشمی ، جہانزیب جمالدینی ، صلاح الدین ترمذی،احتشام الحق تھانوی اور دیگر نے حصہ لیا۔

(جاری ہے)

سینیٹر چوہدری تنویر خان نے کہا کہ اسلام آباد پولیس اصلاحات ان کی تنخواہیں ،مراعات اور دیگر سہولیات کے حوالے سے تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں دہشت گردی اور امن و امان کے حوالے سے پولیس کا کردار بڑا اہم ہے۔

اجتماعی طور پر پولیس کو نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے کہ اس میں سارے بدعنوان لوگ ہیں ایسا ہر گز نہیں ہے۔ اگر اس ادارے میں کوئی بدعنوان عناصر ہیں تو ان کے خلاف کاروائی کی جانی چاہیے۔ اسلام آباد پولیس سمیت پورے ملک میں پولیس کے نظام کو بہتر کیا جانا ازحد ضروری ہے۔سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ اپنی آنکھوں سے نظارہ دیکھتے ہیں کہ وی آئی پی موومنٹ میں فورسز کے لوگوں کو آرمی کی گاڑی اٹھاتی ہے ، مگر پولیس کو ایسی کوئی سہولت حاصل نہیں ، ہمیں پولیس کو عملی زندگی میں ڈی گریڈ نہیں کرنا چاہیے۔

سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ پولیس ایکٹ 2002میں بہت سی خرابیاں موجود ہیں اوراس سے پولیس فورس کے مسائل حل نہیں ہوسکتے۔ پولیس کا کردار بڑا اہم ہے۔ پولیس معاشرے کی ماں بھی ہے اور دائی ہے۔ عاشر حمید نے پوسٹنگ کے مسئلے کی وجہ سے خود کشی کی۔ تمام برائیوں کی جڑ افسر شاہی ہے اور تمام پولیس اہلکاروں کو بروقت کھانا پینا نہیں پہنچایا جاتا۔ سی ڈی اے اسلام آباد کا بہت بڑا مافیا ہے اور اسلام آباد میں زمینوں کے حوالے سے جتنے قبضے ہوئے ہیں ان میں سی ڈی اے ملوث ہے۔

سینیٹر جان کینتھ وہم نے کہا کہا کہ پولیس فورس کی استعداد کو بڑھایا جائے تاکہ عوام کی حفاظت کی جا سکے۔ سینیٹر داکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ ہمیں سارا ملبہ پولیس پر نہیں ڈالنا چاہیے۔ سینیٹر سعود مجید نے کہا کہ پولیس کی ڈیوٹی اوقات زیادہ رکھے گئے ہیں ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ پولیس کو اگر سیاستدانوں اور وی آئی پی ڈیوٹیوں سے ہٹا دیا جائے معاملات حل ہو جائیں گے۔

سیاسی اشرافیہ اگر پولیس کے معاملات میں مداخلت سے اجتناب کریں تو یقینی طور پر معاملات حل ہوں گے۔ اگر پولیس کو سیاستدانوں اور ان کے بچوں کی ڈیوٹیوں پر لگایا جائے اور وہ اپنی ترقی ک لئے کہاں جائیں گے۔ وہ تو مریں گے پھر، عاشر حمید نے خودکشی اس لئے کی کہ اس کے ساتھ افسران کی ترقی ہوگئی اور ب اس نے اس حوالے سے درخواست دی تو اسے افغانستان کے بارڈر پر پہنچادیا گیا جسے وہ برداشت نہیں کر سکا۔

پولیس کو غیر سیاسی بنانا چاہیے۔ سینیٹر احتشام الحق تھانوی نے کہا کہ پولیس کا محکمہ ملک کے دل کی حیثیت رکھتا ہے اور کسی بھی کامیاب ریاست کے پیچھے پولیس کا بڑا ہاتھ ہے انگلینڈ میں پولیس کی تنخواہ اور اختیارات پاکستانی وزیر کے برابر ہے۔ پولیس اصلاحات میں ان کے مالی مسائل کا حل نکالنا چاہیے۔ سینیٹر ایم حمزہ نے کہا کہ سیاستدانوں کو اپنے سیاسی مقاصد کو پولیس کے ذریعے حل نہ کیا جائے اور 8گھنٹے سے زائد ڈیوٹی کسی پولیس والے سے نہیں لینی چاہیے۔

پولیس کی عزت نفس کا خیال رکھنا چاہیے۔ اس کی ڈیوٹی کے مطابق ان سے کام لینا چاہیے۔جاں بحق یا شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کے ورثاء کو بھی ملازمت دینی چاہیے۔ سینیٹر صلاح الدین ترمزی نے کہا کہ سب سے بڑی بیماری سیاسی مداخلت ے اور اگر کسی سیاسی شخص کی مرضی کے بغیر کہیں ایس ایچ او تعینات کیا جائے تو اس کا استحقاق مجروح ہوتا ہے۔ وزیر مملکت برائے داخلہ تعلیم بلیغ الرحمان نے کہا کہ پولیس اور دیگر محکموں سے پولیس ے پیکجز بہتر ہیں اور موٹر وے پولیس کے برابر ہے اور دیگر الا?نسز بھی پولیس کو ملتے ہیں ،حکومت نے پولیس کو پروٹوکول ڈیوٹیوں سے ہٹا کر ان کی اصل ڈیوٹی پر لگایا ہے جس کی وجہ سے جرائم کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے پچھلے ادوار میں لمبی لمبی پروٹوکول ڈیوٹیاں تھیں۔

دارالحکومت میں کسی قسم کی پولیس کی تعیناتیاں سیاسی بنیادوں پر نہیں کی جاتیں۔ 22تھانوں کی بہتری کے لئے کام کیا جا رہا ہے اور ماڈل پولیس اسٹیشن بنایا جا رہا ہے اور اس کے بعد دیگر تھانوں کو بھی ماڈل بنایا جائے گا۔ پولیس بھرتیوں میں کسی بھی سیاسی شخصیت کا ماضی کے برعکس کوئی کوٹہ نہیں اور میرٹ پر بھرتیاں کی جا رہی ہیں۔ ایشیا کی بہترین فرانزک لیب پنجاب میں موجود ہے اور اب اسلام آباد میں بھی بنائی جائے گی۔ دوران ڈیوٹی جانوں کا نزرانہ پیش کرنے والے پولیس اہلکاروں کو اس انداز سے خراج تحسین پیش نہیں کیا جا سکا