سانحہ آرمی پبلک سکول کے بعد دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کا تہیہ کیا،احسان غنی

اب تک 411 مجرموں کو پھانسی دی جا چکی ، مسلح ملیشیاء کے 1808 دہشتگرد ہلاک، 5611 افراد گرفتار کیے گئے کراچی میں آپریشن کے باعث ٹارگٹ کلنگ میں 70 فیصد ، قتل کی وارداتوں میں 50 فیصد ، دہشتگردی میں 80 فیصد اور ڈکیتیوں میں 30 فیصد کمی آئی،کوارڈی نیٹر نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی 70 ہزار افراد گرفتار کئے گئے جن میں 890 دہشتگرد اور 124 اغواء کار ہیں ،نیکٹا ایکٹ میں ہمارا کردار واضح ہے نیکٹا جس ادارے سے تعاون اور معلومات طلب کریگا وہ ادارہ معلومات اور تعاون دینے کا پابند ہے ، میڈیا کو بریفنگ

پیر 25 جولائی 2016 20:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 جولائی ۔2016ء ) نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا ) کے نیشنل کوارڈی نیٹر احسان غنی نے کہا ہے کہ سانحہ آرمی پبلک سکول کے بعد دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کا تہیہ کیا اب تک 411 مجرموں کو پھانسی دی جا چکی ہے ، مسلح ملیشیاء کے 1808 دہشتگرد ہلاک، 5611 افراد گرفتار کیے گئے ، کراچی میں آپریشن کے باعث ٹارگٹ کلنگ میں 70 فیصد ، قتل کی وارداتوں میں 50 فیصد ، دہشتگردی میں 80 فیصد اور ڈکیتیوں میں 30 فیصد کمی آئی ہے جبکہ 70 ہزار افراد گرفتار کئے گئے جن میں 890 دہشتگرد اور 124 اغواء کار ہیں ،نیکٹا ایکٹ میں ہمارا کردار واضح ہے نیکٹا جس ادارے سے تعاون اور معلومات طلب کریگا وہ ادارہ معلومات اور تعاون دینے کا پابند ہے ۔

پیر کو نیشنل پولیس بیورو کے کمیٹی روم میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے احسان غنی نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان (نیپ) کے تحت ابتک دو ملین سے زائد آپریشن ہوئے ہیں جبکہ سٹاپ اینڈ سرچ کے تحت ہی دوملین سے زائد آپریشن کئے گئے ہیں ، نیشنل ایکشن پلان کے تحت دیئے گئے فون نمبر پر ایک لاکھ 19 ہزار کالز موصول ہوئیں جن میں سے 2250 پر ایکشن لیا گیا اور اس میں بھی کامیابیاں حاصل ہوئیں انہوں نے کہا کہ نیپ کے آغاز سے اب تک 411 مجرموں کو پھانسی دی گئی ، 11 سپیشل ٹرائل کورٹ کرانے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور تمام عدالتیں بن چکی ہیں اپیکس کمیٹی کی میٹنگ میں فیصلہ کیا جاتا ہے کہ کن لوگوں کے کیس سپیشل ٹرائل کورٹ میں جانے چاہئیں اور اپیکس کمیٹی اپنی سفارشات وزارت داخلہ کو بھجواتی ہے انہوں نے کہا کہ نیپ کے تحت فیصلہ کیا گیا تھا کہ ملک کے کسی بھی حصے میں آرمز ملیشیاء نہیں ہو گی اس حوالے سے متعدد آپریشن کئے گئے اب تک 1808 دہشتگرد ہلاک اور 5611 گرفتار ہوئے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیکٹا کے فنڈز کی منظوری ہو چکی ہے ہم نے 1.86 بلین روپے فنڈز کی ڈیمانڈ کی تھی جن میں سے 109 ملین ہمیں مل چکے ہیں وزارت خزانہ نے تمام فنڈز مختص کر دئیے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے نیکٹا کا انتظام سنبھالا تو اس وقت نیکٹا میں گریڈ 17 سے 22 تک کے چھ افسران تھے جن کی تعداد اب 25 ہو چکی ہے مزید 10 افسران کی تعیناتی کیلئے ہم نے وزارت کو لکھا ہے جبکہ گریڈ ایک سے 16 کے ملازمین کی تعداد 65 ہو گئی ہے انہوں نے کہا کہ جوائنٹ انٹیلجنس ڈائریکٹوریٹ میں بھرتی کیلئے اشتہار اسی ہفتے جاری کیا جائیگا اور 53 لوگ کور گروپ کے طور پر بھرتی کئے جائیں گے جبکہ نیکٹا میں گریڈ ایک سے 20 تک 251 لوگوں کو بھرتی کیا جائیگا اس حوالے سے بھی اشتہار اسی ہفتے آ جائیگا ہم نے این ٹی سی بلڈنگ میں دفاتر کیلئے ایک فلور لے لیا ہے جبکہ نیکٹا کے تمام دفاتر اسی سال کیپیٹل ہوٹل شفٹ ہو جائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر پر 1342 کیسز رجسٹرڈ کئے گئے اور 2381 افراد کو گرفتار کیا گیا ۔ لوڈ سپیکر کے ناجائز استعمال پر 13527 کیس درج ہوئے اور 12778 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ 70 عمارتیں سیل کی گئیں اور باکس سمیت 6 ہزار اشیاء کو قبضے میں لے لیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے بھی اہم اقدامات کئے گئے اور اب تک ایف آئی اے نے ایک بلین روپے سے زائد کی ریکوری کی ہے ۔

126 اکاؤنٹس سیل کئے گئے ہیں اور یہ تمام کام سٹیٹ بینک کی معاونت سے کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں 31 تنظیموں پر پابندی ہے جبکہ 2 واچ لسٹ پر ہیں 8307 لوگ فورتھ شیڈول میں شامل ہیں صوبوں سے کہا ہے کہ وہ ان فہرستوں پر نظر ثانی کریں اب صوبوں کو ایک ٹاسک دیا گیا ہے کہ فورتھ شیڈول کا ڈیٹا بیس بنائیں جیسے پنجاب نے بنایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فورتھ شیڈول میں نام شامل کرنے کا اختیار اضلاع کے پاس رہے گا لیکن نام نکالنے کا اختیار ہوم سیکرٹری کے پاس ہو گا ۔

فورتھ شیڈول میں شامل افراد کا ڈیٹا سٹیٹ بنک ، پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ، ایف آئی اے ، نادرا ، ڈرائیونگ و اسلحہ لائسنس اور ریکٹروٹمنٹ کے ساتھ شیئر کرنا شروع کر دیا ہے تاکہ ان لوگوں کو بلاک کیا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت کاؤنٹر ٹیرارازم فورس بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا پنجاب میں 1500 میں سے 1182 ، سندھ میں 1000 میں سے 188 اسلام آباد میں 1000 میں سے 500 کے پی کے میں 2200 میں سے 2200 افراد بھرتی ہو گئے ہیں جبکہ بلوچستان نے اس فورس کیلئے 1000 اہلکار اپنی دیگر فورس میں سے دیئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ مذہبی اقلیتوں کیخلاف کارروائی کو روکنے کیلئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں اس حوالے سے صوبائی حکومتوں اور این جی اوز سے ڈیٹا جمع کر رہے ہیں تاکہ تصدیق شدہ ڈیٹا آ جائے ۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کی جیو ٹیکنگ کی جا رہی ہے پنجاب اور اسلام آباد میں 100 فیصد سندھ میں 80 فیصد فاٹا میں 85 فیصد کے پی میں 75 فیصد اور بلوچستان میں 60 فیصد جیو ٹیکنگ مکمل ہو چکی ہے مدارس کی تعریف یہ ہے کہ یہاں بورڈنگ لاجنگ کی سہولت حاصل ہو۔

انہوں نے کہا کہ مساجد امام بارگاہوں چرچ اور گرجہ گھروں کی بھی جیو ٹیکنگ کی جا رہی ہے پنجاب نے کافی حد تک کام مکمل کر لیا ہے باقی صوبے بھی کام کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کمیونیکیشن نیٹ ورک کیخلاف کام جاری ہے 149 ملین سموں کی تصدیق ہو چکی ہے ۔ ابھی بھی بعض لوگ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور دیگر سکیموں کے حوالے سے سمیں استعمال کر کے وارداتیں کرتے ہیں ان کا طریقہ واردات یہ ہے کہ وہ سادہ لوح لوگوں سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے نام پر انگوٹھے لگوا کر سمیں حاصل کر لیتے ہیں اور پھر انہیں استعمال کرتے ہیں اس حوالے سے پی ٹی اے اور وزارت ٹیلی کام سے کافی ڈسکشن ہوئی ہے اگلے دو ہفتے میں ہم سروس پروائڈر کے ساتھ ایک میٹنگ کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بھی دہشتگردی اور انتہاء پسندی کو روکنے کیلئے بھر پور اقدامات کئے گئے ہیں اب تک 937 یوآر ایل بلاک ہوئی ہیں مختلف حکومت ادارے ایسی ویب سائٹس کیخلاف شکایت بھیجتے ہیں ہمارے پاس 35 شکایات آئی ہیں اگر بیرون ملک سے ویب سائٹ اپ ڈیٹ ہو رہی ہو تو متعلقہ حکام کو لکھا جاتا ہے فیس بک اور ٹوئیٹر کے معاملے میں بھی یہی پروسیجر اپنایا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ پنجاب نے انتہاء پسند روکنے کیلئے بہت کوششیں کی ہیں اور امید کے نام سے ایک پروگرام بھی شروع کیا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی آپریشن کے نتیجے میں ٹارگٹ کلنگ میں 70 فیصد قتل کی وارداتوں میں 50 فیصد اور دہشتگردی میں 80 فیصد اور ڈکیتیوں میں 30 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جبکہ 70 ہزار کریمنل گرفتار کئے گئے جن میں 890 دہشتگرد اور 124 اغواء کار تھے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 625 فراریوں اور دیگر جرائم پیشہ افراد نے ہتھیار ڈالی جبکہ 1000 کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کریمنل جسٹس سسٹم میں بھی اصلاحات لانے کیلئے صوبوں سے مشاورت جاری ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیکٹا ایکٹ میں ہمارا کردار واضح ہے نیکٹا جس ادارے سے جو معلومات مانگے گا وہ ادارہ اسے معلومات دینے کا پابند ہے ہم انتظامی اور مالی طور پر وزارت داخلہ کے ماتحت ہیں جبکہ آپریشنل صورتحال میں وزیراعظم کے ماتحت ہیں ابھی تک وزیراعظم سے نیکٹا کی کوئی علیحدہ میٹنگ نہیں ہوئی تاہم یہ میٹنگ جلد ہو گی۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشتگردی میں کمی واقع ہوئی جبکہ بھارت میں بڑھی ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کراچی میں سٹریٹ کرائم میں یقینی اضافہ ہوا ہو گا انہوں نے کہا کہ تمام قومی ادارے صوبے سیکیورٹی ادارے اور انٹیلی جنس ادارے نیکٹا کے ساتھ بھر پور تعاون کر رہے ہیں اگر کہیں پر کوئی مسئلہ آئے تو ہم وزیر داخلہ سے کہتے ہیں اور وہ فوری طور پر مداخلت کر کے مسئلہ حل کراتے ہیں ۔