افغان صدر کے بیان پر واضح رائے رکھتے ہیں، پہلے مہاجرین کو واپس لیا جائے ،خواجہ آصف

پیر 25 جولائی 2016 16:30

اسلام آبا د ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 جولائی ۔2016ء ) وزیر دفا ع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بتایا کہ ہم افغان صدر کے بیان پر واضح رائے رکھتے ہیں،افغانستان پہلے اپنے مہاجرین کو واپس لے کر جائے،مہاجرین کے جانے کے بعد اگر یہاں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ہوئیں تو ہم ختم کریں گے، افغان مہاجرین کی آڑمیں دہشت گرد پناہ لے رہے ہیں، افغانستان کو بارڈر منیجمنٹ کے لفظ پر ہی اعتراض ہے، بارڈر منیجمنٹ کے بغیر دہشتگردی پر قابو پانا ممکن نہیں،بارڈر منیجمنٹ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے،ہمارا حق ہے کہ ہم اپنے ملک میں آنے والی ٹریفک کو کنٹرول کریں،میں یقین دلا دوں کہ بغیر دستاویزات کسی افغان شہری کو بارڈر کراس نہیں کرنے دیں گے،سرحد کا انتظام ہمارا حق ہے ،ایڈیشنل سیکرٹری دفاع میجر جنرل عابد نذیر نے کمیٹی کو آگا ہ کیا کہ طورخم گیٹ تقریبا مکمل ہو چکا ہے،طورخم گیٹ کا افتتاح یکم اگست کو کیا جائے گا،سرحد کراسنگ کے لیے سفری دستاویزات لازمی قرار دی ہیں، راہداری کارڈ پر نقل و حرکت شہید موڑ چیک پوائنٹ تک محدود کر دی ، غیر قانونی نقل و حرکت روکنے کے لیے طورخم گیٹ کے گرد باڑ نصب کر دی گئی ،نادرا، ایف آئی اے، کسٹمز اور دیگر ادارے نہایت متحرک ہیں،سرحد پر سی سی ٹی وی کیمروں سمیت دیگر انتظامات بھی کر دیئے ہیں،پاکستان اور افغانستان کے درمیان روائتی کراسنگ پوائنٹس8ہیں اور غیر روائتی کراسنگ پوائنٹس دو سو کے قریب ہیں، کمیٹی چئیرمین مشاہد حسین سید نے کہا کہ افغان مہاجرین اور دہشتگردوں میں براہ راست لنک موجود ہے۔

(جاری ہے)

پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی دفاع کا اجلاس کمیٹی چئیر مین سینیٹر مشاہد حسین سید کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاک افغان سرحدی صورتحال پر بریفنگ دی۔سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عالم خٹک نے دورہ برطانیہ کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہو ئے کہا کہ برطانیہ دفاعی تعاون فورم کا اجلاس نہایت کامیاب رہا۔برطانیہ میں کشمیر کا مسئلہ نہایت موثر انداز میں اٹھایا۔

ہم نے بین الاقوامی برادری کو بتایا ہے کہ کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان کا موقف واضح ہے۔عالمی برادری مسئلہ کشمیر کو تسلیم کرے ۔مسئلہ کشمیر کو تسلیم نہ کیا گیا اور عوامی رائے کا احترام نہ کیا گیا تو بر صغیر میں مستقبلمیں مزید مسائل پیدا ہو ں گے۔امریکی کا نگرس نے بارڈر مینجمنٹ کے لئے 10کرو ڑ ڈالر دئیے ہیں اور اس حوالے سے دستاویزات کا بھی تبادلہ کیا ہے اور اس کو جلدی حتمی شکل دی جا ئے گی۔

طور خم پر افغان پولیس نے سب سے پہلے فائرنگ کی تھی ۔ڈیورنڈ لائین مسلمہ بین لاقوامی سرحد ہے ۔ ایڈیشنل سیکرٹری دفاع میجر جنرل عابد نذیر نے کمیٹی کو آگا ہ کیا کہ طورخم گیٹ تقریبا مکمل ہو چکا ہے۔طورخم گیٹ کا افتتاح یکم اگست کو کیا جائے گا۔سرحد کراسنگ کے لیے سفری دستاویزات لازمی قرار دی ہیں۔ راہداری کارڈ پر نقل و حرکت شہید موڑ چیک پوائنٹ تک محدود کر دی ہے۔

غیر قانونی نقل و حرکت روکنے کے لیے طورخم گیٹ کے گرد باڑ نصب کر دی گئی ہے۔انگور اڈا اور غلام خان اور دیگر مقامات پر بھی گیٹ بنائیں گے۔ نادرا، ایف آئی اے، کسٹمز اور دیگر ادارے نہایت متحرک ہیں۔ سرحد پر سی سی ٹی وی کیمروں سمیت دیگر انتظامات بھی کر دیئے ہیں۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان روائتی کراسنگ پوائنٹس8ہیں اور غیر روائتی کراسنگ پوائنٹس دو سو کے قریب ہیں۔

دونو ں حکومتیں متفق ہو ں تو پاک افغان با رڈر مینجمنٹ بہتر انداز میں کی جا سکتی ہے۔ افغانستان کی طرف سے اس حوالے سے تعاون نہیں کیا جا رہا۔ سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ افغانستان تحریک طالبان پاکستان کی مدد کر رہا ہے۔افغانستان میں ان طالبان کی چیک پوسٹیں تک بنی ہوئی ہیں۔ کنڑ کے بازاروں میں باجوڑ سے بھاگے دہشت گردوں کو خصوصی کارڈز جاری کیے گئے ہیں۔

یہ دہشت گرد کنڑ کے بازار میں باقاعدہ کاروبار بھی کر رہے ہیں۔سیکرٹری دفاع عالم خٹک نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان 200 سے زائد کراسنگ پوائنٹس ہیں۔ صرف 8 کراسنگ پوائنٹس پر چیکنگ کا نظام موجود ہے، چیک پوسٹس بننی ہیں۔80 کے قریب کراسنگ پوائنٹس ایسے ہیں جہاں سے گاڑیاں بھی آر پار آتی جاتی ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ہم افغان صدر کے بیان پر واضح رائے رکھتے ہیں۔

افغانستان پہلے اپنے مہاجرین کو واپس لے کر جائیں۔مہاجرین کے جانے کے بعد اگر یہاں پناہ گاہیں ہوئیں تو ہم ختم کریں گے۔ افغان مہاجرین کی شکل میں دہشت گرد پناہ لے رہے ہیں۔ افغانستان کو لفظ بارڈر منیجمنٹ کے لفظ پر ہی اعتراض ہے۔ بارڈر منیجمنٹ کے بغیر دہشتگردی پر قابو پانا ممکن نہیں۔بارڈر منیجمنٹ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ہمارا حق ہے کہ ہم اپنے ملک میں آنے والی ٹریفک کو کنٹرول کریں۔

میں یقین دلا دوں کہ بغیر دستاویزات کسی افغان شہری کو بارڈر کراس نہیں کرنے دیں گے۔بارڈر منیجمنٹ پرافغان بھی ہم سے متفق ہیں۔سیکرٹری دفاع عالم خٹک نے کہا کہ امریکی کانگریس نے بارڈر مینیجمنٹ کے لئے 10 کروڑ ڈالر کی منظوری دی۔امریکہ سے ملنے والی امداد فاٹا میں ترقیاتی کاموں پر بھی خرچ ہو گی۔امریکہ نے ہم سے دستاویزی تفصیلات مانگی ہیں ،بات چیت ابھی چل رہی ہے۔امریکی حکام پاکستان کا دورہ کر کے معاملات طے کریں گے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ افغان مہاجرین اور دہشتگردوں میں براہ راست لنک موجود ہے۔

متعلقہ عنوان :