پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم دونوں سندھ کے عوام کو خوفزدہ کرکے یرغمال بنائے ہوئے ہیں ، سید جلال محمودشاہ

پیپلزپارٹی نے خراب حکمرانی اور کرپشن کے نئے ریکارڈ قائم کئے ہیں اسی لئے تین صوبوں نے اسے پہلے ہی مسترد کر دیا تھا اور اب آزاد کشمیر میں بھی اس کا وہی حشر ہوا ، سربراہ سندھ یونائیٹڈ پارٹی

ہفتہ 23 جولائی 2016 22:23

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 جولائی ۔2016ء) سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سربراہ اور سابق ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی سید جلال محمود شاہ نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم دونوں سندھ کے عوام کو خوفزدہ کرکے یرغمال بنائے ہوئے ہیں پیپلزپارٹی نے خراب حکمرانی اور کرپشن کے نئے ریکارڈ قائم کئے ہیں اسی لئے تین صوبوں نے اسے پہلے ہی مسترد کر دیا تھا اور اب آزاد کشمیر میں بھی اس کا وہی حشر ہوا ہے، اسد کھرل نہ صرف دہشت گرد ہے بلکہ لاڑکانہ کے 100 ارب روپے کے ترقیاتی پیکیج میں نصف سے زیادہ کا حصہ دار ہے اور وزیرداخلہ سندھ اس کے سرپرست ہیں، رینجرز کو جہاں بھی دہشت گردی ہو وہاں کاروائی کا مکمل اختیار ہونا چاہئیے جبکہ نیب اپنے دائرہ کار کے مطابق کام کرے۔

وہ سندھ یونائیٹڈ پارٹی کی ممبرسازی کی مہم کے سلسلے میں نسیم نگر چوک پر لگائے گئے کیمپ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے، اس موقع پر مرکزی رہنما ڈاکٹر دو دو مہری، خلیل جان سرہندی، روشن برڑو، ادریس چانڈیو اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

ایس یو پی کی طرف سے ہفتے کے روز لطیف آباد اور قاسم آباد میں ممبرسازی کے کیمپ لگائے گئے، سید جلال محمود شاہ نے میڈیا کو بتایا کہ 18 جولائی سے اضلاع سے تحصیل کی سطح پر ممبرسازی کی مہم شروع کی گئی ہے اور کیمپ لگائے جا رہے ہیں، جامشورو مٹیاری ٹنڈو محمد خان ٹنڈوالہیار کے بعد آج حیدرآباد میں ممبرسازی کی گئی ہے اور اس کے بعد دیگر ڈویژنوں میں مہم چلائی جائے گی۔

سید جلال محمود شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے سندھ میں خراب حکمرانی اور کرپشن کی انتہا کر دی ہے اور اب کشمیر میں اس کے قائدین کرپشن ختم کرنے کے اعلانات کر رہے تھے ان کھوکھلے نعروں پر کشمیر کے عوام نے فیصلہ دے دیا کہ جو پارٹی اپنی حکمرانی کے علاقے میں کرپشن ختم نہیں کر سکی وہ کشمیر میں کیا کرے گی اس لئے اسے مسترد کر دیا، انہوں نے کہا کہ جب بھی رینجرز کے سندھ میں قیام اور اختیارات کا مسئلہ آتا ہے تو کرپٹ طبقے کو بچانے کے لئے سودے بازی اور نئے این آر او کی کوشش کی جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ اگر اس طرح ایک پارٹی کے دہشت گردوں اور کرپٹ افراد کو رعایت دی گئی تو اس سے تمام دہشت گردوں اور کرپٹ عناصر کو فائدہ ہو گا، یہ کہاں کا انصاف ہے کہ چند ہزار اور لاکھ روپے کی کرپشن کے الزام میں لوگوں کو پکڑ کر سزائیں دی جائیں اور اربوں کھربوں کی کرپشن کرنے والوں کو چھوڑ دیا جائے، انہوں نے کہا کہ ایس یو پی کی کوشش ہے کہ وہ سندھ میں متبادل جمہوری سیاسی جماعت کے طور پر ابھرے اور اس کے لئے پورے سندھ میں کیمپ لگا کر ممبرسازی کی مہم کا آغاز کیا گیا ہے عوام سے ہماری اپیل ہے کہ وہ ہمارا ساتھ دے تاکہ پیپلزپارٹی کی برائی سے جان چھڑائی جا سکے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تین صوبے پہلے ہی خراب حکمرانی اور ریکارڈ توڑ کرپشن کی وجہ سے پیپلزپارٹی کو مسترد کر چکے ہیں لیکن وہ پھر بھی اپنی لوٹ مار بدعنوانی اور بے ایمانی کی عادت سے باز نہیں آئی اس لئے اب اسے کشمیر سے بھی دستبردار ہونا پڑا ہے اگر عوام ہمیں طاقت فراہم کریں تو ہم پیپلزپارٹی کی برائی سے قوم کو نجات دلا سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام خوفزدہ نہ ہوں پیپلزپارٹی کے اقتدار سے ہٹنے سے کچھ نہیں ہو گا اس نے اب تک بھوک بدحالی غربت کرپشن سرکاری ملازمتوں کے نیلام کے سواء عوام کو کچھ نہیں دیا، تعلیم صحت بلدیات تمام ادارے تباہ کر دیئے ہیں اور اب تو محکمہ موسمیات بھی اس کے ہاتھوں دم توڑ گیا ہے، پنجاب اور اسلام آباد میں بارشیں ہو رہی ہیں لیکن سندھ میں موسمی پیشنگوئیوں کے برعکس کوئی بارش نہیں ہوئی،سید جلال محمود شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور متحدہ گٹھ جوڑ کرکے سندھ اسمبلی میں اکثر یہ کھیل کھیلتے آ رہے ہیں کہ متحدہ سندھ کو تقسیم کرنے کا نعرہ لگاتی ہے اور پیپلزپارٹی سندھ کا بٹوارہ نہ ہونے دینے کی بھڑکیں مارتی ہے یہ ڈرامے بازی اب بند ہونی چاہئیے، دونوں پارٹیاں اپنی سیاسی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے ڈرامے بازی کرتی اور عوام کو بیوقوف بناتی آ رہی ہیں ایم کیو ایم نے اردو بولنے والے سندھیوں کو یرغمال بنا رکھا ہے اور پیپلزپارٹی بھی سندھیوں کو خوفزدہ کرتی ہے کہ اگر ہم اقتدار میں نہیں ہوں گے تو سندھ تقسیم ہو جائے گا، رینجرز کے اختیارات کے بارے میں سندھ حکومت اور وفاق میں تنازعہ کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اور پیپلزپارٹی رینجرز کو جب بھی اختیارات دینے کا معاملہ آتا ہے تو اپنے کرپٹ اور دہشت گرد عناصر کو بچانے کے لئے کھیل شروع کر دیتے ہیں اور انہیں رعایات دلانے کے لئے نئے این آر او کی کوشش کی جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ دہشت گرد اور کرپٹ عناصر کراچی حیدرآباد لاڑکانہ ٹنڈوجام جہاں بھی ہوں ان کو ضرور پکڑا جانا چاہئیے، وزیراعلیٰ جن چار اختیارات کا رینجرز کو دینے کا ذکر کرتے ہیں وہ مکمل طور پر دیئے جائیں اور جیسے جیکب آباد اور شکارپور میں دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں وہاں صرف پولیس سے کام نہیں چل سکتا وہاں رینجرز کو اختیار دیا جانا چاہئیے لیکن عام کرپشن کے سلسلے میں نیب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئیے، سندھ کی قسمت کے فیصلے دبئی میں ہونے کے بارے میں ایک سوال پر سید جلال محمود شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی جب وفاقی حکومت میں تھی تو مسلم لیگ (ن) بھی اس کا ساتھ دے رہی تھی اب بھی پیپلزپارٹی کے بڑے بڑے کرپٹ اس لئے بچے ہوئے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت انہیں رعایتیں دے رہی ہے اس طرح این آر او کا کھیل کھیلا جا رہا ہے، اسد کھرل کے بارے میں سوال پر جلال محمود شاہ نے کہا کہ لاڑکانہ ترقیاتی پیکیج کے 100 ارب روپے کی رقم میں 50 فیصد سے زائد حصہ دار اسد کھرل ہے وہ کرپشن کا بڑا مہرہ ہے اور دہشت گرد بھی ہے سندھ کے وزیرداخلہ اسے پناہ دیتے ہیں، انہوں نے کہا کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ ایسے کرپٹ لوگوں کی وجہ سے سیاستدانوں کو گالیاں پڑتی ہیں لیکن سب سیاستدان ایسے نہیں ہیں چند گندے اور بے ایمان سیاستدانوں کی وجہ سے جو کہ جرائم پیشہ افراد کو بھی تحفظ دیتے ہیں سیاستدان بدنام ہو رہے ہیں اس لئے ایسے عناصر سے سیاست کو پاک کیا جانا چاہئیے، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کریمنل مقدمات میں اسد کھرل کے خلاف ضرور جے آئی ٹی بننی چاہئیے لیکن اس کے خلاف جو کرپشن کے مقدمات ہیں اس کی تحقیقات نیب کو کرنی چاہئیے۔

سابق صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کے مقابلے میں انتخاب میں حصہ لینے والی ویرو کولہن کو مختلف جھوٹے مقدمات میں گرفتار کرنے کے بارے میں سوال پر جلال محمود شاہ نے کہا کہ بدامنی اور جرائم کے فروغ کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ جو اصل مجرم دہشت گرد اور کرپٹ عناصر ہیں ان کو تحفظ دیا جا رہا ہے جبکہ سیاسی مخالفین کو انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

بینک ڈکیتی کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کرکے جعلی پولیس مقابلے میں مارنے کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ ماورائے عدالت قتل ہے، بلدیاتی انتخابات میں پولنگ کے روز ہمارے رہنما انور لغاری کو بیدردی سے قتل کر دیا گیا تھا مگر آج تک کوئی ملزم نہیں پکڑا گیا اور اس کے خاندان کو کوئی انصاف نہیں ملا جبکہ ہمارے ایک کارکن عبدالواحد سنگراسی کو عدالت کے دروازے سے پولیس اٹھا کر لے گئی اور اسے گولی مار کر ہاف فرائی کر دیا آج وہ مظلوم اپاہج بنا ہوا ہے، انہوں نے ماورائے عدالت قتل کی سخت مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ اس کی تحقیقات کراکے مظلوم خاندانوں کو انصاف فراہم کیا جائے ورنہ احتجاج کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم وادھواہ پر بیٹھے ہیں جو کبھی دریا سے نکلنے والی میٹھے پانی کی نہر تھی مگر آج اسے گٹر بنا دیا گیا ہے یہ بھی پیپلزپارٹی کی خراب حکمرانی کا نتیجہ ہے کہ سندھ کے کسی شہر قصبے میں لوگوں کو پینے کا صاف پانی نہیں مل رہا اور سیوریج لائنیں ٹوٹ کر ان کا پانی فراہمی آب کی لائنوں سے سپلائی ہو رہا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ کس قدر بدنامی اور نااہلی کی بات ہے کہ اب کراچی کی صفائی کے لئے بھی چینی کمپنی کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے حب کینب، کے بجلی گھروں سے مہنگی بجلی خریدنے کے معاہدے کئے جس کی سزا کراچی کے عوام بھگت رہے ہیں اسی طرح جامشورو میں مہنگا پاور ہاؤس لگایا گیا جس کا قرض اب تک عوام اتار رہے ہیں اس کے علاوہ کوٹ ادو کا مہنگا بجلی گھر قائم کرکے بعد میں اس کی نجکاری کر دی گئی، انہوں نے کہا کہ اسی طرح کے غلط اور کرپشن زدہ فیصلوں کا نتیجہ ہے کہ بجلی اتنی مہنگی ہو گئی ہے کہ اس کے بل ادا کرنا عوام کے لئے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے اور بجلی کی چوری میں وقت گزرنے کے ساتھ اضافے سے بریک ڈاؤن بھی بڑھتا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ پیپلزپارٹی کی کرپشن کی سیاست کو اکھاڑ پھینکا جائے سندھ کو اب پیپلزپارٹی کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جانا چاہئیے۔