ٹیکسوں مقدمات کی جلد سماعت کیلئے عدلیہ کی معاونت کی جائے‘چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ڈیڑھ لاکھ زیر تصفیہ مقدمات کے از سر نو جائزہ کیلئے کیس مینجمنٹ پلان کی منظوری دیدی ہے‘ہائیکورٹ میں 8 لاکھ مقدمات زیر سماعت ہیں ، ٹیکس مقدمات کیلئے خصوصی ٹربیونل قائم کئے گئے ہیں

پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام مری میں تین روزہ سیمینار سے جسٹس مسز عائشہ اے ملک کا خطاب

ہفتہ 23 جولائی 2016 21:22

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23 جولائی ۔2016ء) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ کی نمائندگی کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کی سینئر جج مسزجسٹس عائشہ اے ملک نے مری میں پاکستان ٹیکس بارایسوسی ایشن و لاہور ٹیکس ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ٹیکس لازکے بارے میں سمر کیمپ2016 ء کے موقع پر منعقدہ خصوصی سیمینار کی صدارت کی ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کے استحکام اور ترقی کیلئے ٹیکسوں کی بروقت وصولی ناگزیر ہے اور اس سلسلے میں حائل روکاٹیں ومشکلات ترجیحی بنیادوں پر دور کرنے کے لئے معاونت کی جائے ۔ انہوں نے کہاکہ ٹیکسوں سے متعلق قوانین کو بہتر بنا نے سے ہی خامیاں دور ہو سکتی ہیں اور زیر تصفیہ مقدمات کاجلد فیصلہ ہوسکتا ہے ۔

(جاری ہے)

سیمینار میں لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شجاعت علی خان ،ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی خالد نوید ڈار، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج میاں شہزاد رضا سینئر سول جج قیصرمرل، سول جج مر ی اسد سجاد ،صدر پاکستان ٹیکس بار محسن ندیم ، صدر لاہور ٹیکس بار ایسوسی ایشن فرحان شہزاد ،عبدالقدوس مغل جنرل سیکریٹری پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن ، محمد انور اسماعیل جنرل سیکریٹری لاہور ٹیکس بار ایسوسی ایشن ٹیکس پریکٹیشنرزاور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔

سیکریٹری کے فرائض عبدالقدوس مغل اور چوہدری انور اسماعیل نے انجام دیئے۔ مسز جسٹس عائشہ اے ملک نے ٹیکس پروفیشنلز کی رہنمائی ، ہائیکورٹ اور محکمہ ایف بی آر کے کردار کے حوالے سے اپنے خیالا ت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایف بی آر کی طرف سے مکمل تفصیلات کے ساتھ ٹیکسوں سے متعلق کیس عدالتوں میں پیش کئے جائیں تاکہ ان کے سماعت میں تاخیر واقع نہ ہو اور مقدمات کا فیصلہ جلد ہو سکے۔

انہوں نے کہاکہ معاشرے میں ٹیکس ادا ئیگی کا کلچر پیداکیا جائے کیونکہ ٹیکس دینے سے ہی سہولیات فراہم ہوتی ہیں اورقومی ضروریات پوری ہوتی ہیں۔مسز جسٹس عائشہ اے ملک نے کہاکہ ٹیکس لاز اور متعلقہ امور کے بارے میں پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن کی طرف سے اہم امور پر تبادلہ خیال اور ایک دوسرے کے تجربات سے مستفید ہونے کے لئے مفید کوششوں کا آغاز کیا گیا ہے جس سے قابل عمل سفارشات تیار کرنے اور ان پر موثر عملدرآمد سے مسائل کے حل میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے کیس مینجمنٹ پلان کی منظوری دی ہے جس کے تحت لاہور ہائیکورٹ میں ڈیڑھ لاکھ زیر تصفیہ مقدمات کا از سر نو جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ ان کی سماعت میں حائل روکاوٹیں دور کی جاسکیں ۔ انہوں نے کہاٹیکسوں سے معلق ہائیکورٹ میں 8 ہزار زیر مقدمات کی سماعت کے لئے عدلیہ کی طرف سے ہر ممکن کوششیں کی جا رہی ہیں اور زیر تصفیہ مقدمات نمٹانے کے لئے خصوصی بینچ قائم کئے جا رہے ہیں۔

قبل ازیں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے صدر پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن فرحان شہزاد نے بتایا کہ سیمینار کا مقصد ٹیکس پریکٹیشنرز میں ٹیکس قوانین سے آگاہی اور محکمہ ایف بی آر کے ساتھ اپیلیٹ ٹربیونل کے کردار کو اجاگر کرنا ہے اور اس مقصد کے لئے ملک بھر سے ٹیکس ماہرین شرکت کر رہے ہیں۔ سمر کیمپ میں ڈاکٹر اکرام الحق، شہبازبٹ،منشاء سکھیرا، رانا منیر حسین ، محمد نعیم شاہ ، زاہد عتیق، عبدالقادر میمن، قمر الزمان، غلام مرتضے ،عبدالعزیز طیبانی،امجد علی صدیقی،محمد اعظم،غلام نظام الدین،فاروق مجید ، رانا کاشف ولائت، جمیل اختر بیگ،محمد محسن ورک، نعیم عزیز، منعم سلطان، ریحان احمد نے مقالے پیش کئے۔

قبل ازیں سمینار میں شرکت کے لئے آمد پر پنجاب پولیس کے چاک و چوبند دستے نے مسز جسٹس عائشہ اے ملک کو سلامی پیش کی اور پولیس بینڈ کی طرف سے ملی نغمے کی دھنیں بھی پیش کیں۔