اِن ہاؤس تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، احتساب کیلئے صرف وزیراعظم نواز شریف کو ٹارگٹ نہ کیاجائے،کشمیر کمیٹی میں سینٹ کی کوئی نمائندگی نہیں ہے

مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ وسینیٹر علامہ ساجد میر کا پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 23 جولائی 2016 20:43

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23 جولائی ۔2016ء) مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ وسینیٹر علامہ ساجد میر نے کہا ہے کہ اِن ہاؤس تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، مارشل لاء کے حوالے سے عمران کی جمہوریت پسندی کا بھانڈا پھوٹ گیا ہے۔ احتساب کیلئے صرف وزیراعظم نواز شریف کو ٹارگٹ نہ کیاجائے۔ کشمیر کمیٹی میں سینیٹ کی نمائندگی نہیں۔مسئلہ کشمیر پر حکومت اور کشمیر کمیٹی کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہوں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔اس موقع پر مرکزی جمعیت اہلحدیث کے ضلعی ناظم علامہ عنایت اﷲ رحمانی ، سٹی ناظم قاری عطاء اﷲ عزیز،مرکزی ڈپٹی سیکرٹری قاری سلمان اعظم ، ضلعی جنرل سیکرٹری اہلحدیث یوتھ فورس قاری ہدایت اﷲ رحمانی ، محمد عرفان ،میڈیا کوارڈینیٹر محمد عبداﷲ بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

علامہ ساجد میر نے کہا کہ موجودہ حالات میں اِن ہا?س تبدیلی کا دور دور تک کوئی امکان نہیں۔

جہاں تک عمران خان کا یہ کہنا کہ فوج کی آمدپر قوم مٹھائیاں تقسیم کرتی ہے۔ تو اتنا کہوں گا کہ عمران خان نے اپنی جمہوریت پسندی کا بھانڈا خود پھوڑ دیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مٹھائیاں تقسیم کرنے والے وہی لوگ ہوتے ہیں جو چور دروازے سے اقتدار میں آنے کی کوشش کرتے ہیں۔ضیاء الحق کے دور میں حلوے ،انڈے تقسیم کرنے والوں میں ہم شامل نہیں تھے۔

میں کسی طرح بھی فوج کے جمہوری معاملات میں مداخلت کے حق میں نہیں کیونکہ فوجی مداخلت سے جمہوریت کو نقصان ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کمیٹی کی کارکردگی سے مطمئن نہیں۔ کیونکہ یہ کمیٹی پوری پارلیمنٹ کی نمائندہ نہیں اور اس میں سینیٹ کا کوئی نمائندہ موجود نہیں۔ نوبزادہ نصراﷲ خان کے دور میں کشمیر کمیٹی متحرک تھی لیکن مولانا فضل الرحمٰن کے دور میں کشمیر کمیٹی متحرک اور فعال نظر نہیں آتی۔

جسکی وجہ وسائل کی کمی ہوسکتی ہے۔ اسلئے ضروری ہے کہ کشمیر کمیٹی کو متحرک اور فعال کیا جائے۔ اور کشمیر میں بھارتی جارحیت سے پوری دنیا کو آگاہ کرنے کے لئے مختلف وفود بھیجے جائیں۔جو وہاں کے سفیروں کے ہمراہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کریں۔ انہوں نے کہا کہ مہاراجا کشمیر کے وقت بھی کشمیریوں پر مظالم ڈھائے گئے اور اب کشمیریوں کی چوتھی نسل مظالم کا شکار ہورہی ہے۔

اور پاکستان کی مختلف حکومتوں کی کوتاہیوں کے باوجود کشمیری نوجوان الحاق پاکستان کی جدوجہد کررہے ہیں۔ ہماری حکومتوں نے اقوام متحدہ کی قرار داد کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانے کے لئے کوئی موثرکردار ادانہیں کیا۔ پرویز مشرف کے دور میں تو ان قراردادوں کو ٹھپ کردیا گیا۔ اب اگرچہ مسئلہ کشمیر کو کابینہ کے اجلاس میں فرنٹ لائن پر لایا گیا ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ سلامتی کونسل میں اس مسئلہ کو اجاگر کیا جائے اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی مکمل آگاہی دی جائے۔

دنیا بھرمیں موجود پاکستان کے سفیروں کو بھی ٹاسک دیا جائے کہ وہ کشمیر میں ہونیوالے مظالم سے اپنی اپنی حکومتوں اور عوام کو آگاہ کریں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم علاج معالجے کے بعد واپس آگئے ہیں کچھ لوگ وزیراعظم کے علاج کو ڈرامہ قرار دے رہے ہیں۔ پاکستان میں تو ایسے کئی ڈرامے ہوسکتے ہیں لیکن دنیا بھر میں ایسا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہاکہ پانامہ لیکس کے حوالے سے احتساب کے لئے صرف وزیراعظم اور انکے خاندان کو ٹارگٹ نہ کیا جائے بلکہ پانامہ لیکس میں شامل سب کا احتساب ہونا چاہیے۔

اور ٹی او آرز پر بات چیت کے ذریعے معاملات طے کیے جائیں۔ اس مسئلے پر عمران خان نے حسب روایت سولو فلائٹ کی ہے۔ علامہ ساجد میر نے مسجد نبوی کے قریب خود کش حملے کے واقعہ کی شدید مذمت کی اورحکومت پاکستان سے کہا کہ وہ حرمین شریفین کی حفاظت کے لئے اپنے فوجی دستے وہاں بھیجے اور سیکیورٹی فورسز اس سلسلے میں سعودی حکومت سے تعاون کریں۔ امن امان اوردہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاک فوج کے اقدامات کو سراہتے ہیں پرامن اورخوشحال ملک ہی عوام کے مسائل حل کرسکتا ہے۔