جناح انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے جمہوریت میں اظہار رائے کی آزادی اور موجودہ سائبر کرائم بل پر گول میز کانفرنس کا انعقاد

مجوزہ بل ٹیلی کام جرائم ، سائبر جرائم اور دوسروں کے درمیان فرق کی بھی وو ضاحت نہیں کرتا پیمرا کی طرف سے حالیہ سنیما، ٹی وی شوز اور اشتہارات پر پابندی الیکٹرانک سینسر شپ میں اضافے کی مثالیں ہیں، رازداری اور اظہار رائے کی آزادی کے لئے سائبر کرائم بل میں ترامیم ضروری ہیں، شرکاء

ہفتہ 23 جولائی 2016 20:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 جولائی ۔2016ء) جناح انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے جمہوریت میں اظہار رائے کی آزادی اور موجودہ سائبر کرائم بل پر گفتگو کرنے کے لیے ایک راؤنڈ ٹیبل کا انعقاد کیا گیا جس میں شرکاء کا کہناتھا کے ریاست کی ذمہ داری ہے وہ اپنے شہریوں کے اظہار کی آزادی اور معلومات کی حفاظت کرے جبکہ سائبر کرائم بل میں ان حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔

گول میز کانفرنس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کے سائبر کرائم بل مکمل و ضاحت نہی کرتا کے سائبر جرم کیا ہے اور اس کی شناخت کیسے کی جائے گی۔ شرکاء نے تجویز پیش کی کے انسداد دہشت گردی ایکٹ جس میں پہلے سے الیکٹرانک نگرانی کاطریقہ کار موجود ہے ، وہ قانون سائبر نگرانی اور سائبر دہشت گردوں کو سزا دینے کے لئے استعمال کیا جائے۔

(جاری ہے)

راؤنڈ ٹیبل میں کہا گیا کے سائبر کرائم بل کی ان شقوں کی نشاندہی کی جائے جن سے اظہار رائے پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں اور قانون کے مطابق ان شقوں میں ترمیں بھی کی جائے۔

مجوزہ بل ٹیلی کام جرائم ، سائبر جرائم اور دوسروں کے درمیان فرق کی بھی وو ضاحت نہی کرتا۔ پیمرا کی طرف سے حالیہ سنیما، ٹی وی شوز اور اشتہارات پر پابندی الیکٹرانک سینسر شپ میں اضافے کی مثالیں ہیں۔ تاہم رازداری اور اظہار رائے کی آزادی کے لئے سائبر کرائم بل میں ترامیم ضروری ہیں۔جناح انسٹی ٹیوٹ (جے آئی) پاکستان میں مقیم ایک غیر منافع بخش پبلک پالیسی ادارہ ہے۔ یے ایک غیر جانبدار تھنک ٹینک ہے جو ایڈووکسی گروپ اور عوامی رسائی کے ادارے کے طور پر کام کرتا ہے۔

متعلقہ عنوان :