‘ہم کشمیری بچوں کو کھو رہے ہیں‘، انڈین میڈیا کے چونکا دینے والے حقائق
کشمیر کے بچوں تعلیم کی بہتر سیولیات میسر ہیں نہ ہی وہ تفریح کیلئے باہر جا سکتے ہیں، بھارت نے ان سے وہ سب کچھ چھین رکھا ہے جو ان کا بنیادی حق ہے،کشمیر کا بچہ بچہ بھارت سے نفرت اور آزادی چاہتا ہے، سروے رپو رٹ
جمعہ 22 جولائی 2016 12:48
(جاری ہے)
پوری وادی میں گزشتہ کئی دنوں نے مکمل ہڑتال ہے اور کاروبار زندگی معطل ہے۔
ایک بھارتی خبر رساں ادارے نے مقبوضہ کشمیر کے کچھ بچوں سے ملاقات کی اور ان سے پوچھا کہ وہ بھارت کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔ ان بچوں کے معصومانہ جوابات نے انڈین میڈیا میں کھلبلی مچا دی ہے۔بھارتی خبر رساں ادارے کی جانب سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے 13 سالہ صفان نثار کا کہنا تھا کہ بھارت ایک پولیس فورس ہے جو بچوں کو مارتی ہے۔ میرے والدین مجھے گھر سے باہر نہیں جانے دیتے کیونکہ بھارتی پولیس مجھے مار دے گی۔ میں جب مظاہرین کے نعروں کی گونج اپنے کانوں میں سنتا ہوں تو میرا دل بھی کرتا ہے کہ میں ان کے ساتھ شامل ہو کر بھارت کیخلاف نعرہ بازی کروں، لیکن میرے والدین ڈرتے ہیں۔ 13 سالہ صفان نے کہا کہ ہم بھارت سے آزادی چاہتے ہیں۔بھارت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے 12 سالہ معاون تسنیم نے کہا کہ بھارت ایک ظالم ملک ہے۔ بھارت کشمیریوں کو مارتا ہے اور پھر انھیں غائب کر دیتا ہے۔ ہم پاکستان یا بھارت سے الحاق نہیں چاہتے بلکہ آزادی چاہتے ہیں۔ معاون کا کہنا تھا کہ ہمیں بھارتی پولیس اور فوج پر بالکل اعتبار نہیں، اس لئے ہمارے والدین ہمیں باہر جانے کی اجازت نہیں دیتے کیونکہ وہ ہمیں مار سکتے ہیں۔مقبوضہ کشمیر کی ایک 9 سالہ بچی ردا شفیع کا بھارتی میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ میرے والدین بھارت سے نفرت کرتے ہیں، اس لئے میں بھی اس سے نفرت کرتی ہوں۔محسن وانی کا کہنا تھا کہ میں ہمیشہ تذبذب کا شکار رہتا تھا کہ کرکٹ میچوں کے دوران میرے والدین اور دیگر رشتہ دار کیوں بھارت کے بجائے پاکستان کی حمایت کرتے ہیں۔ میں نے اس چیز کو محسوس کیا لیکن اس کا کبھی ان سے ذکر نہیں کیا۔ جیسے جیسے میں بڑا ہوا تو مجھے بھارتی ظلم کی داستانیں سننے اور دیکھنے کو ملیں جو وہ گزشتہ دہائیوں سے ہم کشمیریوں پر ڈھا رہا ہے۔دانش کا کہنا تھا کہ بھارت ایک شاطر ملک ہے جس نے ہم کشمیریوں پر قبضہ کرکے ہم پر ظلم وزیادتی کے پہاڑ توڑ رکھے ہیں۔ اگر بھارتی فوج ہماری ہوتی تو وہ کبھی ہم پر گولیاں نہ چلاتی۔ ہم بھارت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے۔چودہ سالہ مہرین کا بھارت کے بارے میں اپنے نظریات بتاتے ہوئے کہنا تھا کہ انڈیا ہماری لڑکیوں کو مار رہا ہے۔ میں نے ان کی تصاویر دیکھی ہیں۔ میں باہر نہیں جا سکتی، کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ اں ڈین فوج مجھے بھی گولی مار دیں گے۔ مہرین نے کہا کہ بھارتی فوجی پیلیٹ استعمال کر رہے ہیں جس سے بہت سے نوجوان اندھے ہو چکے ہیں۔ بھارت نے ہمیں خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔ ہم مقبوضہ کشمیر میں محفوظ نہیں ہیں۔بھارتی خبر رساں ادارے نے لکھا ہے کہ یہ جوابات شاید بہت سے بھارتیوں کو بچگانہ سوچ لگے، شاید کچھ یہ بھی کہیں کہ ان بچوں کے ذہن کو پروپیگنڈہ کے ذریعے تبدیل کیا گیا ہے لیکن یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہم کشمیری بچوں کو کھو رہے ہیں۔۔مزید کشمیر کی خبریں
-
مودی حکومت نے جموں وکشمیر پیپلزلیگ ، پیپلزفریڈم لیگ پرپابندی عائد کردی، لبریشن فرنٹ پرپابندی میں 5 برس کی توسیع
-
مظفرآباد، میٹرک کی سند میں تاریخ پیدائش تبدیل کرنے کا جرم ثابت ہونے پر ملزم کو پانچ سال قید اورایک لاکھ روپے کی سزا
-
بھدرواہ میں 3.6 شدت کے زلزلے کے جھٹکے
-
کشتواڑ میں 3.4 شدت کا زلزلہ
-
جموں و کشمیرمیں بھارتی اقدامات انسانیت کے خلاف سنگین جرائم ہیں، امریکا میں پاکستانی سفیرکا خطاب
-
پاکستان حق خود ارادیت کے حصول تک کشمیری بہن بھائیوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی مدد جاری رکھے گا، انوار الحق کاکڑ
-
کشمیری فنکاروں، شاعروں اور موسیقاروں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے،مشعال ملک
-
عالم اسلام کو اسلامی تہذیب کی علامتیں مٹانے پر بھارت کا بائیکاٹ کرنا چاہیے ، مشعال ملک
-
گڑھی دوپٹہ سے ملحق علاقے لوگلی کے جنگل میں آگ بھڑک اٹھی
-
میرپورمیں پہلا سافٹ ویئرٹیکنالوجی پارک تکمیل کے آخری مرحلے میں داخل ہو گیا
-
مشعال ملک کا پروفیسر شال کے انتقال پر اظہار تعزیت
-
جنرل اسمبلی میں پاکستا ن کی پیش کردہ قرارداد کی منظوری جموں و کشمیر اور فلسطین کے مکینوں کے لئے امید کی کرن ہے،منیر اکرم
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.