کشمیری عوام کی سفارتی،سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے ،پاکستان

جمعرات 21 جولائی 2016 16:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21 جولائی ۔2016ء) وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں22سالہ کشمیری لیڈر برہان وانی کی شہادت سے کشمیری عوام کی بھارت کے خلاف مزمتی تحریک میں تیزی آرہی ہے،13دن سے مقبوضہ کشمیر مکمل طور پر بند ہے،بھارت پر امن مظاہرین پر فائرنگ اور تشدد میں اضافہ کررہا ہے،بھارتی افواج کی جانب سے پر امن مظاہرین پر فائرنگ کی طور پر قبول نہیں کیا جاسکتا،پاکستان اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے رابطہ کرکے مقبوضہ کشمیر میں معصوم کشمیریوں کے قتل عام پر تحقیقات کیلئے فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کا مطالبہ کرے گا اور مظاہرین پر پلٹ گن کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ کرے گا، بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، پاکستان اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی کشمیر کے حوالے سے ثالثی کی پیشکش کو خوش آمدید کہتا ہے،مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو بھارت کی جانب سے اندرونی معاملہ کہنا عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے،مقبوضہ کشمیر میں یکدم اور تیزی سے بڑھتی ہوئی تحریک اس بات کا ثبوت ہے کہ خالص کشمیریوں کی اندرونی تحریک اس بات کا ثبوت ہے کہ خالص کشمیریوں کی اندرونی تحریک ہے اور اس کا پاکستان پر الزام لگانا بے بنیاد ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو دفتر خارجہ کی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 22کشمیری لیڈر برہان وانی کی شہادت سے کشمیری عوام کی بھارت کے خلاف مزحمتتحریک میں تیزی آگئی ہے،برہان وانی کشمیری عوم میں بہت مقبول ہوگیا تھا اور مقبوضہ کشمیر کی مزاحمتی تحریک کا ایک پہچان بن رہا تھا،بھارتی فوج نے اس کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیرمیں کرفیو نافذ کیا لیکن اس کے باوجود 2لاکھ کشمیری عوام نے اس کے نماز جنازہ میں شرکت کی اور تقریباً اس کا 50دفعہ نماز جنازہ ادا کیا گیا،مظاہروں میں تیزی آگئی ہے،بھارتی قابض فورسز نے سویلین پر تشدد میں اضافہ کردیا ہے،فورسز کی جانب سے اسلحہ کے سرعام استعمال سے ہلاکتوں میں اضافہ ہورہاہے،اب تک 50افراد شہید ہوگئے ہیں اور 3500سے زائد زخمی ہوگئے ہیں جن میں سے 400کی حالت تشویشناک ہے اور پلٹ گن کے استعمال کی وجہ سے 70سے زائد لوگ بینائی سے محروم ہوچکے ہیں اور جاری مظاہروں کی وجہ سے بھارتی مظالم میں اضافہ ہورہاہے اورہلاکتوں میں بھی اضافہ ہورہاہے،بھارتی افواج کی پرامن مظارہرین پر فائرنگ کسی صورت قبول نہیں کی جاسکتی،مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ہے اور موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔

لوگوں کو خوراک اور بنیادی ضروریات کی اشیاء سے محروم کردیا گیا ہے،ہسپتالوں پر آنسو گیس پھینکاجارہاہے تاکہ لوگوں کی ہسپتالوں اور ایمبولنس سروس تک رسائی ممکن نہ ہوسکے،یہ سرعام بھارتی ریاستی دہشت گردی ہے تاکہ کشمیری عوام کی حق خودارادیت کی آواز کو دبایا جاسکے،حریت لیڈرشپ کو نظرانداز کردیا گیا ہے،سید علی شاہ گیلانی نے پاکستان کے اصولی موقف کی تعریف کی ہے،یکدم اور تیزی سے پھیلتی ہوئی کشمیری عوام کی جدوجہد یہ ثابت کرتی ہے کہ یہ خالص کشمیری عوام کی اندرونی اور مقامی تحریک ہے اور پاکستان کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں مسائل پیداکرنے والے بھارت کے دعوے کو مسترد کرتی ہے،پاکستان اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے مسئلہ کے حل کیلئے ثالثی کی پیشکش کو خوش آمدید کہتا ہے،او آئی سی نے بھارتی مظالم پر شدید مذمت کا اظہار کیا ہے،امریکہ،چین انسانی حقوق کی تنظیموں ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہومن راٹس واچ نے مقبوضہ کشمیر میں شدید انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے،بھارت کی جانب سے بھی بھارتی مظالم کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں،مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے والی ڈاکٹروں کی ٹیم کے سربراہ نے کہا کہ وہاں جنگ کا سماں ہے اور اتنی بڑی تعدادمیں زخمیوں کو کبھی نہیں دیکھا۔

دفتر خارجہ نے سلامتی کونسل کے مستقل ممبران کے سفیروں، او آئی سی اور افریقہ کے ممالک کی یونین کے سفیروں کو بریفنگ دی ہے،وفاقی کابینہ کے فیصلہ کے تحت اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل،سلامتی کونسل کے صدر،اوآئی سی کے سیکرٹری جنرل اور او آئی سی کے وزراء خارجہ کو خطوط لکھے ہیں۔وزیراعظم پاکستان نے شدید مزمت کا اظہار کیا ہے، 20جولائی کو یوم سیاہ منایا گیا ہے،پاکستان کے بیرون ملک میں سفارت خانوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں شدید انسانی حقوق کی خلاف وزریوں کو اجاگر کریں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو بھارت کا اندرونی معاملہ کہنا عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے،بھارت کشمیری عوام کی حق خوداردادیت کی آواز کو دبا کر مقبوضہ کشمیر پر اپنا قبضہ کو قانونی حیثیت نہیں دے سکتا،مسئلہ کو حل فوری طور پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر فوی عملدرآمد ہے،حکومت پاکستان کشمیری عوام کی سفارتی،سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا،پاکستان اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل سے اپنے طور پر اور او آئی سی کی جانب سے رابطہ کرے گا اور مطابلہ کرے گا کہ مقبوضہ کشمیر میں معصوم شہریوں کے قتل عام کی تحقیقات کیلئے فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجا جائے اور مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پلٹ گن کا استعمال پر پابندی لگائی جائے،بین الاقوامی برادری سے اپیل ہے کہ سرعام انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کریں۔

اقوام متحدہ کی کشمیری قراردادوں پر عملدرآمد کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا،کشمیری عوام کے ساتھ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے متحد ہوکر اظہار یکجہتی کیا ہے۔بھارت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے پاکستان کا موقف ہے کہ کشمیر ایشو سنجیدہ مسئلہ اور بنیاد مسئلہ ہے لیکن بھارت مسلسل مسئلہ کشمیر کی وجہ سے جامع مذاکرات کو نظرانداز کررہاہے،بھارت کی جانب سے پاکستان پر دہشتگردی کو فروغ دینے کے حوالے سے الزام بے ہودہ ہے،کشمیر میں تحریک میں تیزی آرہی ہے۔

اب مذاکرات کے حوالے سے بھارتی ردعمل کو دیکھنا پڑے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان حریت راہنما سید علی گیلانی کی جانب سے دیئے گئے چار پوائنٹ فارمولہ کی مکمل حمایت کرتا ہے،افغانستان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان نے بارڈر منیجمنٹ کے حوالے سے مشترکہ میکزم تشکیل دیا ہے۔ اگلے ہفتہ دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان کابل میں مذاکرات ہوں گے،افغانستان میں موسم گرما کے اختتام پر توقع ہے کہ مذاکرات بحال ہوجائیں گے،افغانستان میں قیام امن کیلئے چارملکی رابطہ گروپ اپنا کردار اداکرنے کیلئے پرعزم ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے دستاویزات سلامتی کونسل کو بھیج دی گئی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے آئینی حیثیت کے بارے میں قائم کی گئی کمیٹی کی رپورٹ چند دنوں میں پیش کی جائے گی،اس موقع پر ترجمان دفتر خارجہ کی ہمشیرہ کی وفات پر ایصال ثواب کیلئے دعا کی گئی۔

متعلقہ عنوان :