ترک حکام باضابطہ طور پر امریکا سے فتح اللہ گولن کی حوالگی کا مطالبہ کریں گے

پارلیمنٹ نے باغیوں کے لیے سزائے موت کا قانون منظور کیا تو اس پر دستخط کرنے میں تاخیر نہیں کرونگا۔صدر طیب اردگان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 19 جولائی 2016 09:46

ترک حکام باضابطہ طور پر امریکا سے فتح اللہ گولن کی حوالگی کا مطالبہ ..

انقرہ(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19جولائی۔2016ء)ترک حکام باضابطہ طور پر امریکا سے فتح اللہ گولن کی حوالگی کا مطالبہ کریں گے۔جبکہ صدر رجب طیب اردگان نے واضح کیا ہے کہ منتخب حکومت پر شب خون مارنے والے باغیوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے پارلیمنٹ سزائے موت کا قانون منظور کرتی ہے تو وہ اس پر دستخط کرنے میں تاخیر نہیں کریں گے۔

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ترک صدر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ باغیوں کی سزاءکا فیصلہ پارلیمنٹ پر چھوڑا گیا ہے۔ اگر پارلیمنٹ باغیوں کو سزائے موت دینے کی منظوری دیتی ہے تو حکومت اس فیصلے کو نافذ کرے گی۔ وہ پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد سزائے موت کے قانون پر دستخط کرتے ہوئے اسے نافذ العمل کریں گے۔ ترکی میں 2004ءمیں سزائے موت کا قانون اس وقت منسوخ کردیا گیا تھا جب ترکی یورپی یونین میں شمولیت کے لیے کوشاں تھا۔

(جاری ہے)

حال ہی میں فوج کے ایک منحرف ٹولے کی جانب سے منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش ناکام بنائے جانے کے بعد باغیوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔ ناکام فوجی بغاوت کی سازش کے دوران ہنگاموں میں 200 سے زاید افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔امریکی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے صدرردگان نے کہا کہ سزائے موت کی منظوری کے لیے پارلیمنٹ سے فیصلہ آنے کے بعد صدر مملکت کی حیثیت سے میں اس کی منظوری دینے میں تاخیر نہیں کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت وقت کے خلاف بغاوت کی سازش کرنے والوں کو عوام سزائے موت دینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر احتجاج کرنے والے لاکھوں عوام بغاوت کے مرتک عناصر کو دہشت گرد قرار دے کران کی پھانسی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ لوگ بجا طور پر یہ سوال پوچھتے ہیں کہ ہم باغیوں کو جیلوں میں ڈال کر کئی سال تک ان کی خدمت کیوں کریں اور انہیں کیوں کھلائیں پلائیں۔

ایک سوال کے جواب میں ترک صدر نے کہا کہ وہ جلد ہی باضابطہ طور پر امریکا سے فتح اللہ گولن کی حوالگی کا مطالبہ کریں گے۔خیال رہے کہ ترکی کے مذہبی راہنما اور امریکا میں جلا وطن لیڈر فتح اللہ گولن پر ترکی میں حکومت کے خلاف بغاوت کی سازش کا الزام عائد کیا گیا ہے تاہم گولن ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔