سیکرٹری جنرل آئی ٹی یو کی وزیر مملکت انوشہ رحمن سے ملاقات،وزیر مملکت کی قائدانہ صلاحیتوں کی تعریف

غریب اور نادار بچیوں کو مناسب روزگار کی فراہمی کیلئے ’’آئی سی ٹی فار گرلز‘‘ کا منصوبہ شروع کر رکھا ہے،انوشہ رحمن

پیر 18 جولائی 2016 22:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 جولائی ۔2016ء) سیکرٹری جنرل انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین (آئی ٹی یو) مسٹرہالن زہاؤ نے آج وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی میں وزیر مملکت برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام مسز انوشہ رحمن سے ملاقات کی ۔واضح رہے کہ سیکرٹری جنرل انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین (آئی ٹی یو) ان دنوں ایشائی ممالک کی آئی ٹی گول میز کانفرنس کے سلسلے میں پاکستان تشریف لائے ہیں اس سا لانہ کانفرنس کی میزبانی پہلی مرتبہ پاکستان کر رہا ہے۔

وزیر مملکت برائے آئی ٹی مسز انوشہ رحمن نے معزز مہمان کو وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی میں خوش آمدید کہا اور پوری دُنیا میں انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز کے یکساں فروغ کیلئے آئی ٹی یو کی کاوشوں کو سراہا۔

(جاری ہے)

انوشہ رحمن نے سیکرٹری جنرل انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین (آئی ٹی یو) کو پاکستان میں انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز کے شعبے میں ہونے والی ترقی اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی طرف سے جاری اہم منصوبوں کے حوالے سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اس امر سے بخوبی واقف ہے کہ دیر پا معاشی و اقتصادی ترقی کے حصول کیلئے انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز کا فروغ کلیدی حیثیت رکھتا ہے ۔اسی لیے ہم ’’ڈیجیٹل پاکستان‘‘ کے وژن پر عمل پیرا ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ علمی بنیادوں پر اقتصادی ترقی کے حصول کیلئے یہی ایک مؤثر راستہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی اولین ترجیح یہ ہے کہ پورے ملک میں خصوصاً دور افتادہ اور پسماندہ دیہی علاقوں کے مکینوں کو انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز تک رسائی حاصل ہو۔

اس ضمن میں ہم نے بلوچستان اور خیبر پختون خواہ کے پسماندہ اور دور افتادہ دیہات کو رورل ٹیلی فونی منصوبے کے تحت مربوط کرنے کیلئے اربوں روپے مالیت کے منصوبے یونیورسل سروسز فنڈ کے ذریعے شروع کر رکھے ہیں۔اور ہم اس بات کو یقینی بنا رھے ہیں کہ ان پسماندہ علاقوں کے مکینوں کو ربط (Connectivity)کے ساتھ ساتھ 3Gکی جدید سہولیات بھی فراہم کی جائیں۔

انشاء اﷲ 2018تک پورا پاکستان مربوط ہو گا۔انوشہ رحمن نے کہا کہ 3G/4Gکے بعد صارفین کی شرع میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ اور انٹرنیٹ کی شرع نمو جو محض 3فیصد سے بھی کم تھی صرف دو سال قلیل عرصے میں وہ 19%سے تجاوز کر چکی ہے اور 2018تک یہ شرع 38فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے ـ’’گرے ٹریفک‘‘ کے عفریت پر قابو پانے کیلئے (Policy Intervention) کے ذریعے وائٹ ٹریفک کو دوبارہ 1.5بلین منٹس /ماہانہ کی شرع واپس لے کر آئے ہیں۔

انوشہ رحمن نے کہا کہ ہماری حکومت نے ایک نئی اور جامع ٹیلی کام پالیسی متعارف کروائی ہے جو صرف ریگولیٹر ی فریم ورک کا احاطہ نہیں کرتی جبکہ موجودہ دور میں ٹیلی کام سیکٹر کو در پیش تمام چیلنجز کا احاطہ کرتی ہے جس میں سپکٹرم کی فراہمی،انفراسٹرکچر کا قیام ، سپکٹرم ٹریڈنگ اور سپکٹرم شیئرنگ (Spectrum Sharing) جیسے امور شامل ہیں۔انوشہ رحمن نے سیکرٹری جنرل آئی ٹی یوکو بتایا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی ملک کے محروم طبقات کو آئی سی ٹی سروسز کی فراہمی اور آئی سی ٹی کے ذریعے خواتین کی بہبود پر کام کر رہی ہے۔

ہم نے غریب اور نادار بچیوں کو مناسب روزگار کی فراہمی کیلئے ’’آئی سی ٹی فار گرلز‘‘ کا منصوبہ شروع کر رکھا ہے جس میں غریب بچیوں کو ’’کوڈنگ اور کمپیوٹنگ‘‘ جیسی جدید مہارت سے آراستہ کیا جارہا ہے۔اس سلسلہ میں ملک بھر میں بیت المال کے150وویمن ایمپاورمنٹ سنٹرز کو کمپیوٹر سمیت دیگر جدید سہولیا ت سے آراستہ کیا جارہا ہے۔

جن میں پہلے 50سینٹرز اسی سال اگست کے آخر تک کام شروع کر دیں گے۔وزیر مملکت نے کہا کہ نوجوان ’’Entrepreneurs‘‘کی عملی تربیت ہمارا اولین مشن ہے اس مقصد کی تکمیل کیلئے پہلا’’نیشنل انکیوبیشن سنٹر‘‘ قائم کر دیا گیا ہے جو جلد کام شروع کر دے گا۔مزید برآں پاکستان میں پہلا (اسٹیٹ آف دی آرٹ ) ٹیکنالوجی پارک 45ایکڑ رقبہ پر اسلام آباد میں قائم کیا جارہا ہے۔

اور جلد ہی اسی نوعیت کے دو مزید پارکس لاہور اور کراچی میں قائم کیے جائیں گے۔انوشہ رحمن نے سیکرٹری جنرل آئی ٹی یو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’سائبر سکیورٹی‘‘ اس وقت پوری دنیا کیلئے اہم مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ہماری بھی رائے یہی ہے کہ صارفین کو وہ حقوق جو آف لائن حاصل ہیں وہ انہیں ’’آن لائن‘‘ بھی حاصل ہونا چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ٹی یو کو ایک عالمی نوعیت کے پلیٹ فارم کی حیثیت سے اس مسئلے کی طرف بھی توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے سیکرٹری جنرل کو تجویز دی کہ تمام سٹیک ہولڈر پر مشتمل ایک ’’ایڈوائزری کمیٹی‘‘ تشکیل دی جاسکتی ہے۔جو اس ’’سائبر سکیورٹی‘‘ کے مسئلے پر جامع اسٹڈی کرے اوراس مسئلے کے تدارک کے لیے اپنی تجاویز آئی ٹی یو کو پیش کرے اور اُن تجاویز کی روشنی میں سائبر سکیورٹی کیلئے کوئی موزوں لائحہ عمل تشکیل دیا جاسکتا ہے۔

وزیر مملکت نے سیکرٹری جنرل آئی ٹی یو کو ’’افغان سموں‘‘ کے حوالے سے پاکستان کے تحفظات سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ افغان سمیں مبینہ طور پر پاکستان ،افغان بارڈر ایریا میں خلاف ضابطہ فروخت ہورہی ہیں۔سیکرٹری جنرل آئی ٹی یو نے اپنے پہلے دورہ پاکستان کے موقع پر انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز کو درپیش چیلنجز( جن میں ’’سائبر کرائم اور سائبر سکیورٹی‘‘ شامل ہیں )کے انسداد کے لیے لائحہ عمل مرتب کرنے کے حوالے سے بھی گفتگو کی ۔

سیکرٹری جنرل آئی ٹی یو نے وزیر مملکت برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام مسز انوشہ رحمن کی قائدانہ صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے ، پاکستان کی طرف سے ’’پہلی مرتبہ ایشین پیسیفک راؤنڈ ٹیبل کانفرنس کی میزبانی کرنے پر مبارکباد پیش کی۔اس ون آن ون میٹنگ کے بعد سیکرٹری جنرل آئی ٹی یو کو وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور اس کے متعلقہ ڈیپارٹمنٹس کے حوالے سے مفصل بریفنگ دی گئی۔

اس بریفنگ میں وفاقی سیکرٹری آئی ٹی،ممبران(ٹیلی کام،آئی ٹی،لیگل وایچ آر)،سی ای اوز(یو ایس ایف،آئی سی ٹی آر اینڈ ڈی فنڈ کمپنی) ،ڈائریکٹر جنرل ایس سی اواوروزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور اس سے منسلک دیگر اداروں کے سینئر افسران نے شرکت کی ۔ آخر میں وزیر مملکت انوشہ رحمن نے سیکرٹری جنرل آئی ٹی یو کی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی میں تشریف آوری پر شکریہ ادا کیا۔

متعلقہ عنوان :