خواتین کی تعلیم کے مخالفین اور دہشتگردوں میں کوئی فرق نہیں‘ڈاکٹر طاہر القادری

عوامی تحریک اقتدار میں آ کر پالیسی سازی کے عمل میں خواتین کی مشاورت کو یقینی بنائے گی سربراہ عوامی تحریک کا برمنگھم المراد ہال میں’’ ویمن امپاورمنٹ کانفرنس‘‘ سے خطاب،تھریسامے کومبارکباد دی

پیر 18 جولائی 2016 22:47

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 جولائی ۔2016ء ) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ خواتین کی تعلیم اور ترقی کے مخالفین اور دہشتگردوں میں کوئی فرق نہیں ،خواتین کو تعلیم سے روکنا انسانیت کے خلاف جرم ہے جس کی کوئی گنجائش نہ اسلام میں ہے اور نہ ہی کسی آئین اور قانون میں، اس دقیانوسی اور انتہا پسندانہ سوچ کے خلاف علم جہاد بلند کرنا ناگزیر ہو گیا،عوامی تحریک اقتدار میں آ کر پالیسی سازی کے عمل میں خواتین کی مشاورت کو بذریعہ قانون یقینی بنائے گی اور انہیں انکے جائز حقوق دے گی۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے برمنگھم المراد ہال میں ویمن امپاورمنٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ خواتین نے زندگی کے ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ۔

(جاری ہے)

بطور سربراہ مملکت بھی خواتین نے اپنی انتظامی صلاحیتوں کا شاندار مظاہرہ کیا۔انہوں نے اس موقع پر برطانیہ کی نئی خاتون وزیر اعظم تھریسا مے کو بھی وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں بھی ایک خاتون دو بار وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہ چکی ہیں ۔ویمن امپاورمنٹ کانفرنس کا اہتمام عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن ویمن لیگ UK کی طرف سے کیا گیا تھا ،جس میں منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئر مین ڈاکٹر حسن محی الدین نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ تحریک منہاج القرآن علم اور امن کے فروغ کی ایک عالمی تحریک ہے ،اس تحریک کے اندر خواتین اور مردشانہ بشانہ اپنا دینی،ملی،سیاسی،سماجی،علمی کردار ادا کر رہی ہیں اور الحمد اﷲ اس خدمت اور جدوجہد کے سوسائٹی میں انتہائی مثبت اور حوصلہ افزا نتائج سامنے آ ئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ محض بیان بازی یامقالہ جات تحریر کرنے سے خواتین با اختیار نہیں بنیں گی اس کیلئے سب سے پہلی سیڑھی خواتین پراعلیٰ تعلیم کے دروازے کھولنا ہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں خواتین کو14سال سے پارلیمنٹ میں نمائندگی حاصل ہے مگر خواتین کو براہ راست آئینی و پارلیمانی کردار ادا نہیں کرنے دیا گیا بلکہ خواتین کو بطور ممبر پارلیمنٹ وہ حقوق بھی میسر نہیں جو ایک مرد پارلیمنٹرین کو حاصل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی با صلاحیت خواتین کو آزادانہ آئینی و پارلیمانی کردار ادا کرنے دیا جاتا تو آج پاکستان میں 60 فی صد سے زائد خواتین نا خواندہ نہ ہوتیں ،خواتین کو قرآن سے شادی ،ونی ،غیرت کے نام پر قتل ،کم عمری کی شادی اور تیزاب سے جلائے جانے والے جرائم کا سامنا نہ کرنا پڑتا ۔انہوں نے کہاکہ خواتین پارلیمنٹرینز کو مرد پارلیمنٹرینز جیسے حقوق میسر نہیں ہیں ۔

ترقیاتی فنڈز کے اجراء اور مشاورت کے عمل میں خواتین کو شامل نہیں کیا جاتا ،اس مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ،انہوں نے کہاکہ 14سال میں شاید کوئی ایک آدھ ایسی مثال ہو جس میں کسی خاتون کے پرائیویٹ ممبر بل کو پارلیمنٹ کے فلور پر لایا گیا ہو۔انہوں نے کہاکہ خواتین کو اسمبلیوں میں نمائشی نمائندگی دینے سے خواتین کے مسائل حل نہیں ہونگے ۔

انہوں نے کہاکہ تحریک منہاج القرآن کے تعلیمی اداروں میں خواتین کی اعلیٰ تعلیم اور تربیت کو خاص اہمیت اور فوقیت حاصل ہے ۔الحمد اﷲ آج والدین اپنی بچیوں کیلئے منہاج القرآن کے کالجز اور یونیورسٹیز کو محفوظ ترین علمی مراکز سمجھتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہمیں فخر ہے کہ ہمارے بد ترین سیاسی مخالفین بھی اپنی بچیوں کو منہاج القرآن کے تعلیمی اداروں میں حصول علم کیلئے اعتماد کے ساتھ بھیجتے ہیں ۔انہوں نے کامیاب کانفرنس کے انعقاد پر ویمن ونگ کی خواتین کو مبارکباد دی۔

متعلقہ عنوان :