نگلیریا سے بچاؤ کیلئے تازہ صاف پانی کے تالابوں میں تیراکی کے دوران ناک میں پانی داخل ہونے نہ دیا جائے ، ناک کی صفائی کے دوران بھی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے ،نگلیریا سے بچاؤ اور روک تھام کیلئے میونسپل پبلک ہیلتھ حکام کو پینے کیلئے فراہم کئے جانے والے پانی میں کلورین کی مقدار مناسب رکھنی چاہیے

وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کی عالمی ادارہ صحت کے وائرل تشخیصی ٹریننگ مرکز کے اشتراک سے ایڈوائزری جاری

پیر 18 جولائی 2016 21:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 جولائی ۔2016ء) طبی ماہرین نے کہا کہ نگلیریا سے بچاؤ کیلئے تازہ صاف پانی کے تالابوں میں تیراکی کے دوران ناک میں پانی داخل ہونے نہ دیا جائے ، اسی طرح ناک کی صفائی کے دوران بھی احطیاط کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ نگلیریا سے بچائع اور روک تھام کیلئے میونسپل پبلک ہیلتھ حکام کو پینے کیلئے فراہم کئے جانے والے پانی میں کلورین کی مقدار مناسب رکھنی چاہیے۔

وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ نے عالمی ادارہ صحت کے وائرل تشخیصی ٹریننگ مرکز کے اشتراک سے جاری ایڈوائزری میں کہا ہے کہ پاکستان میں 2012 ء سے لے کر امیبا سے ہونے والی بیماری نگلیریا سے اب تک 40 ہلاکتیں ہو چکی ہیں ۔ 2015 ء کے دوران 12ہلاکتیں ہوئیں ہیں جبکہ 30 جون 2016 ء تک کراچی میں نگلیریا سے ایک ہلاکت ہونے کی اطلاع ملی ہے ۔

(جاری ہے)

نگلیریا پرائمری امیبیک انیسیفالائیشن شاذ و نادر لاحق ہونے والی بیماری ہے جس کی موت کی شرح 95 فیصد سے زائد ہے ۔ اس بیماری کی کلینیکل علامات گردن توڑ بخار کی علامات سے ملتی جلتی ہیں یعنی علامات میں سر درد ، بخار ، گردن کا اکڑاؤ ، قے ، بدلتی ہوئی دماغی حالت ، دورے اور بے ہوشی شامل ہیں جس سے پیچیدگیوں کی صورت میں مریض کی تین سے سات دنوں میں موت واقع ہو جاتی ہے ۔

ماہرین نے کہا ہے کہ اس بیماری پر قابو پانے کیلئے عوام اور خاص طور پر ڈاکٹروں میں بیماری کا پتہ چلانے میں شعور و آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور نہانے کے دوران غوطہ خوری کرنے اور ناک کی صفائی کرنے والوں کو احطیاط کی ضرورت ہے ۔ نگلیریا کو روکنے کیلئے پانی کی فراہمی کرنے والے نظاموں کی مرمت اور تباہ شدہ پائپوں کی اور نکاسی آب والے پائپوں کی مرمت بلا تاخیر کرائی جائے ۔

ہوٹلوں اور ریستورانوں ، فوڈ پوائنٹ اور پانی کی ٹینکیوں اور پانی کی فراہمی کرنے والوں کی مانیٹرنگ کی جائے اور فروخت ہونے والے پانی کی حفظان صحت فوڈ سیفٹی اور نکاسی آب کی بہتری کیلئے شعور اور آگاہی کے اقدامات کئے جایئں ۔ مزید یہ کہ نگلیریا کے مریضون کی مینجمنٹ کے سلسلے میں ہسپتالوں کی استعداد کار بڑ ھائی جائے اور احطیاتی تدابیر اور اقدامات کیے جائیں اور نگلیریا لاحق ہونے کی صورت مین فوری علاج کے اقدامات کیے جائیں ۔ ضلعی حکومت ، محکمہ صحت اور واسا کے ساتھ قریبی رابطہ رکھا جائے ۔ مزید بر آں قومی ادارہ صحت کے شائع شدہ پمفلٹ سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :