سینٹ نے عبدالستار ایدھی کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی

ہر سینیٹر ایدھی سنٹرز کیلئے چار ایمبولینسوں کی خریداری کیلئے 20 ہزار روپے عطیہ کرے گا ٗ رضا ربانی عبدالستار ایدھی کی وفات انسانیت کا نقصان ہے ٗان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا ٗعبدالستار ایدھی کی خدمات کو نصاب میں شامل کیا جائے ٗ ایدھی کے مشن کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے ٗاراکین سینٹ کا خراج تحسین

پیر 18 جولائی 2016 20:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 جولائی ۔2016ء) سینٹ نے معروف سماجی کارکن عبدالستار ایدھی کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر سینیٹر ایدھی سنٹرز کیلئے چار ایمبولینسوں کی خریداری کیلئے 20 ہزار روپے عطیہ کرے گا جبکہ اراکین سینٹ نے معروف سماجی شخصیت عبد الستار ایدھی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ عبدالستار ایدھی کی وفات انسانیت کا نقصان ہے ٗان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا ٗعبدالستار ایدھی کی خدمات کو نصاب میں شامل کیا جائے ٗ ایدھی کے مشن کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

پیر کوسینٹ کا اجلاس چیئر مین رضا ربانی کی زیر صدارت ہوا اجلاس کے دوران قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے اپنی اور دیگر ارکان کی طرف سے قرارداد ایوان میں پیش کی جس میں کہا گیا کہ سینیٹ آف پاکستان قومی ہیرو اور انسانیت کے ہیرو عبدالستار ایدھی کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے ٗ ان کی وفات نہ صرف پاکستان بلکہ پوری انسانیت کا نقصان ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے پوری زندگی انسانیت کی خدمت کیلئے وقف کر رکھی تھی۔ ان کی وفات سے پیدا ہونے والا خلا برسوں پورا نہ ہوگا۔ قرارداد میں عبدالستار ایدھی کی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا گیا کہ ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ قرارداد میں دعا کی گئی کہ اﷲ تعالیٰ مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں جگہ دے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ یہ قرارداد کئی ارکان کی تائید سے پیش کی گئی ہے بعد ازاں سینٹ نے اتفاق رائے سے قرارداد کی منظوری دیدی۔

اجلاس کے دوران عبدالستار ایدھی کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ارکان کے اظہار خیال کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے چیئرمین سینٹ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ ہاؤس بزنس ایڈوائزری میں اس مسئلے پر بات ہوئی ہے۔ فیصلہ کیا گیا کہ کیبنٹ کا ہر رکن اپنی تنخواہ سے 20 ہزار روپے دے گا اس رقم سے چار ایمبولنسیں خریی جائیں گی۔ ہر صوبائی مرکز میں ایک ایمبولینس ایدھی سنٹر کو دی جائے گی۔

قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں بھی سب نے اس فیصلے کی توثیق کی ہے۔اجلاس کے دور ان سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہا کہ عبدالستار ایدھی کی وفات انسانیت کا نقصان ہے۔ ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا سینیٹر خوش بخت شجاعت نے کہا کہ عبدالستار ایدھی کی خدمات کو نصاب میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے نہایت سادگی سے زندگی بسر کی اور خود کو انسانیت کی خدمت کے لئے وقف کردیا۔

سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ عبدالستار ایدھی جیسی خدمات کی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔ بڑے بڑے عہدوں پر فائز لوگوں اور بادشاہوں کو بھی اتنی عزت نہیں ملتی جو ایدھی کو ملی۔ انہوں نے نامساعد حالات کے باوجود اپنا ادارہ بند کیا نہ ملک چھوڑا۔ ایدھی کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے نصاب میں ان کا باب شامل کیا جائے اور ان کے ادارے کو مضبوط کیا جائے۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ ایدھی نے مذہب‘ مسلک اور رنگ و نسل کی تفریق سے بالاتر ہو کر انسانیت کی خدمت کی۔ انہوں نے ہمیشہ مظلوم کی آواز بلند کی۔ انہیں تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ الیاس بلور نے کہا کہ ایدھی اسلام کے نام پر نہیں بلکہ انسانیت کے نام پر مانگتے تھے۔ وہ کوئی ملا نہیں تھے‘ اپنی نماز بھی خود پڑھتے تھے اور پڑھاتے تھے۔

سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ پاکستان کے تصور کی صحیح عکاسی عبدالستار ایدھی تھے۔ ان کی خدمات کو نصاب میں شامل کرنا چاہیے۔ سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ عبدالستار ایدھی نے ہمیشہ سب کو معاف کیا اور انسانیت کی خدمت کرتے رہے۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں نوبل انعام دیا جائے۔ سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ ایدھی رول ماڈل ہیں ٗبچوں کو ان کے بارے میں پڑھانا چاہیے‘ ایدھی کی سیکولر سپرٹ کو ہم سب کو اختیار کرنا چاہیے۔

ایدھی کارل مارکس کو پسند کرتے تھے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے بھی ایدھی کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایدھی نے ساری عمر غریبوں کی خدمت کی۔ جو کام ریاست کو کرنا چاہیے وہ ایدھی نے کیا۔ سینیٹر خالدہ پروین نے کہا کہ نصاب میں ایدھی کی خدمات شامل کرنے کی تجویز کی حمایت کرتی ہوں۔ سینیٹر حافظ حمد اﷲ نے کہا کہ ایدھی کی خدمات مسلمہ ہیں ٗ انہوں نے بلا تفریق خدمات سرانجام دیں۔

ایدھی نے خدمت کو ذریعہ تجارت نہی بنایا‘ کئی تنظیمیں خدمت کے نام پر پارٹیاں چلاتی ہیں‘ بیرون ملک محلات بناتی ہیں۔ ایدھی نے ایسا نہیں کیا۔ ایدھی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ ایدھی کو سلام پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے اپنے لئے کچھ نہیں بنایا۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ ایدھی بے سہاروں کا سہارا تھے۔ لوگ اپنے ابنارمل بچے سنبھالنے کے لئے ان کو دے دیتے تھے۔

ایدھی کی گاڑیاں جلائی گئیں‘ لغو الزامات لگائے گئے۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ جو کام حکومتوں کو کرنا چاہیے تھا وہ ایدھی نے کیا۔ سینیٹر ساجد میر نے کہا کہ ایدھی نے بلا امتیاز تمام انسانیت کی خدمت کی۔ اﷲ تعالیٰ ان کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ایدھی نے مذہب اور مسلک کی تفریق نہیں کی۔ تعلیمی اداروں میں کمیونٹی سروس لازمی قرار دی جائے۔

سینیٹر راحیلہ مگسی نے بھی عبدالستار ایدھی کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ ایدھی کے مشن کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے نہایت فقیرانہ زندگی بسر کی۔ سینیٹر بیرسٹر سیف نے بھی عبدالستار ایدھی کو خراج عقیدت پیش کیا۔ سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ جو عزت عبدالستار ایدھی مرحوم کو ملی وہ بڑی بڑی شخصیات کو نہیں ملیں۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عبدالستار ایدھی نے انسانیت کی خدمت اور حقوق العباد کی ادائیگی کو اپنا مشن بنایا۔ ڈونلڈ ٹرمپ جیسوں کو بتانا چاہیے کہ مسلمان عبدالستار ایدھی جیسے ہوتے ہیں۔ قتل عام کرنے والے نہیں۔ عبدالستار ایدھی اگر عیسائی ہوتے تو چرچ ان کو سینٹ ڈیکلیئر کرتا۔ ایدھی کیلئے نوبل انعام کیلئے حکومت آواز بلند کرے۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ عبدالستار ایدھی نے ناداروں‘ بچوں اور بیواؤں سمیت سب کی خدمت کی۔

ایسی ایسی لاشوں کو غسل دیا جن کو ان کے گھر والوں نے غسل دینے سے انکار کیا۔ ایدھی نے کبھی کسی این جی او سے پیسے نہیں لئے۔ جب پیسے مانگے عوام سے مانگے۔ حکومتوں سے پیسہ نہیں لیا۔ اس کی مثال نہیں ملتی۔ نصاب میں پرائمری سے ایدھی کو پڑھانا چاہیے۔