دنیا جدید در جدید دور میں داخل ہو رہی ہے ،ہم ابھی بھی جینا ہوگا مرنا ہوگا دھرنا ہوگا دھرنا ہوگا کے فلسفہ پر گامزن ہیں‘خواجہ خاور رشید

چند شر پسند عناصر آئے روز مال روڈ بلاک کر کے شہریوں کو مفلوج کر دیتے ہیں انکا بس چلے تو وہ مال روڈ کا نام تبدیل کر کے دھرنا روڈ رکھ دیں

پیر 18 جولائی 2016 19:08

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 جولائی ۔2016ء ) ایف پی سی سی آئی ریجنل قائمہ کمیٹی برائے امن وامان کمیٹی لاہور کے چیئرمین خواجہ خاوررشید نے کہا ہے کہ دنیا جدید در جدید دور میں داخل ہو رہی ہے اور ہم ابھی بھی جینا ہوگا مرنا ہوگا دھرنا ہوگا دھرنا ہوگا کے فلسفہ پر گامزن ہیں، چند شر پسند عناصر آئے روز مال روڈ بلاک کر کے شہریوں کو مفلوج کر دیتے ہیں انکا بس چلے تو وہ مال روڈ کا نام تبدیل کر کے دھرنا روڈ رکھ دیں، حکومت کو سمجھ جانا چاہیے کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے، شہریوں اور انکے کاروبار کے تحفظ کی ضامن سرکار لاء اینڈ آڈر کی پیش نظر دھرنا پارٹیوں کے خلاف سخت ایکشن لے۔

انہوں نے پاکستانی میڈیا کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز مال روڈ پر ایک گروپ کی جانب سے بلاجواز ہونے والے دھرنے کی کوریج نہ کر کے میڈیا نے اپنے صحافتی اقدار کی پاسداری کا ثبوت دیا ہے، پاکستانی میڈیا عوام کا مائنڈ سیٹ کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور وقت کی ضرورت بھی یہی ہے کہ میڈیا شر پھیلانے والے واقعات اور افراد کو بلکل کوریج نہ دے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ شر پسند ٹولے کے خلاف سخت کارروائی کرے اور آے روز کے دھرنوں کیلئے کوئی کارگر حکمت عملی بنائے، احتجاج کرنا جمہوری حق اور جمہوریت کا حسن ہوتا ہے اگراحتجاج سے مسائل اُجاگر کئے جائیں نہ کہ بڑھائے جائیں، چند جماعتیں آئے روز مال روڈ لاہور کو بلاک کر کے شہریوں کو تو خوار کرتی ہیں مگر ان کے اس اقدام سے کاروباری افراد بھی بری طرح متاثر ہوتے ہیں، لوگوں کے کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں، انہی آئے روز کے دھرنوں کی وجہ سے عوام تذبذب کا شکار ہے اور اسی سوچ کی وجہ سے مال روڈ پر خریداری کیلئے رخ نہیں کرتی کہ کہیں وہاں کوئی دھرنا نہ ہو رہا ہو اور اس سب کے باعث کثیر تعداد میں مال روڈ کے کاروبار ڈوب چکے ہیں اور بچے کچے بھی تباہی کے دھانے پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں احتجاج اور ریلیوں کیلئے سرکاری طور پر مخصوص مقام مختض کیا جاتا ہے جس سے باہر احتجاج کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے اور پاکستان میں بھی وقت کی ضرورت ہے کہ اسی طرح کے مقامات نامزد کئے جائیں جہاں ہر جماعت کو اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے کی اجازت ہو، حکومت عوام اور کاروباری افراد کی پریشانیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے جلد سے جلد اس پر عمل کرواے تاکہ لاء اینڈ آڈر کی صورتحال بھی بہتر رہے۔

متعلقہ عنوان :