اسحاق ڈار کیس ٗ مذکورہ انویسٹی گیشن 15سال سے زیرالتواء تھی، ضابطے اور قانون کے مطابق نمٹایا گیا ہے ٗنیب کی وضاحت

نیب کسی شخص، سیاسی جماعت اور اداروں کے کسی تعصب کے بغیر قانونی اختیار کے تحت مقدمات خارج کرتا ہے ٗ میڈیا میں یکطرفہ اور سیاسی نقطہ نظر پیش کیاجارہا ہے ٗ بیان

پیر 18 جولائی 2016 18:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 جولائی ۔2016ء) نیب نے میڈیاکے ایک حصہ میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے اسحاق ڈار کے خلاف تحقیقات بند کرنے کے حوالے سے بیانات سے متعلق کہا ہے کہ مذکورہ انویسٹی گیشن 15سال سے زیرالتواء تھی، اسے ضابطے اور قانون کے مطابق نمٹایا گیا ہے۔ سابقہ تفتیشی ٹیموں اور پراسیکیوشن حکام نے عدم ثبوت کی بناء پر اسے مسلسل بند کرنے کی سفارش کی۔

یہ بدقسمتی کی ہے کہ میڈیا میں یکطرفہ اور سیاسی نقطہ نظر پیش کیا جا رہا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ یہ مقدمہ کسی عدالت میں زیرالتواء نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کسی شخص، سیاسی جماعت اور اداروں کے کسی تعصب کے بغیر قانونی اختیار کے تحت مقدمات خارج کرتا ہے۔ واضح رہے کہ اسی اجلاس میں نیب نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی جانب سے طارق شفیع کے خلاف مشتبہ لین دین کی انکوائری بند کی۔

(جاری ہے)

انکوائری کے دوران انکشاف ہوا کہ چیف ایگزیکٹو آفیسر اب راج گروپ عارف نقوی سے 56.59ملین روپے وصول کئے گئے اور عطیہ کے طور پر پاکستان تحریک انصاف کو دئیے گئے، معاملہ کا پیشہ وارانہ طریقے سے جائزہ لیا گیا اور مجرمانہ ارادے کے ثبوت نہ ملنے پر اسے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ وضاحت اس لئے کی گئی ہے کہ کیونکہ نیب پر سیاسی بنیادوں پر الزام تراشی کی جا رہی ہے۔ نیب اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ نیب میں پیشہ وارانہ طرز عمل کے علاوہ کسی سیاسی اور ذاتی نوعیت کی کوئی گنجائش نہیں۔

متعلقہ عنوان :