سینیٹ ذیلی کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کا اجلاس

ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ کی آمدن کے ذرائع ،اخراجات کی تفصیل،گریڈ 1سے22تک کی تقرریاں،پروموشن اور وظائف کی تفصیلات کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ہزارہ یونیورسٹی کے معاملات پر بے شمار تحفظات ہیں،انتظامیہ کی نا اہلی و ملی بھگت کی وجہ سے قومی خزانے کوخاصا نقصان پہنچایا گیا ، آئندہ اجلاس میں نیب،ایف آئی اے،وزارت قانون اور دیگر تمام متعلقہ اداروں کے نمائندوں کو بلا کرحتمی فیصلہ کیا جائیگا،کنوینئرکمیٹی سینیٹر نعمان وزیر خٹک

پیر 18 جولائی 2016 17:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 جولائی ۔2016ء) سینیٹ ذیلی کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کا اجلاس کنوینر کمیٹی سینیٹر نعمان وزیر خٹک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ کی آمدن کے ذرائع ،اخراجات کی تفصیل،گریڈ 1سے22تک کی تقرریاں،پروموشن اور وظائف کی تفصیلات کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر اعظم خان سواتی کے ہزارہ یونیورسٹی کے متعلق اٹھائے گئے اعتراضات کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز مشاہد حسین سید،نزہت صادق اور اعظم خان سواتی کے علاوہ چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد،سیکرٹری وفاقی تعلیم ،ایڈیشنل سیکرٹری وزارت تعلیم ڈاکٹر اﷲ بخش ملک،ایکٹنگ وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی پروفیسرحبیب اﷲ،سابق قائم مقام وائس چانسلرہزارہ یونیورسٹی ڈاکٹر سہیل شہزاد کے علاوہ دیگر اعلی حکام نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

کنوینر کمیٹی سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ ہزارہ یونیورسٹی کے معاملات پر بے شمار تحفظات ہیں۔ انتظامیہ کی نا اہلی و ملی بھگت کی وجہ سے نا صر ف کرپشن کی انتہا کی گئی بلکہ قومی خزانے کو بھی خاصا نقصان پہنچایا گیا جو نہ صرف فروغ تعلیم کے لئے نقصان دہ ہے بلکہ ملک و قوم کیلئے شرمندگی کا باعث بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں نیب،ایف آئی اے،وزارت قانون اور دیگر تمام متعلقہ اداروں کے نمائندوں کو بلا کر ہزارہ یونیورسٹی کے معاملات کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے حتمی فیصلہ بھی کیا جائیگا او رملوث ذمہ داران کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائیگی۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ڈاکٹر مظہر سعید نے ذیلی کمیٹی کو ادارے کی طرف سے کی گئی انکوائری بارے تفصیل سے آگاہ کیا۔ کنوینر کمیٹی نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے نہایت اچھی رپورٹ تیار کی ہے جو سفارشات اور تجاویز مرتب کی ہیں انکا تفصیل سے جائزہ لیا جائیگاا ور ایسا طریقہ کار اختیار کیا جائیگا جس کی بدولت ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائیگا۔

ڈاکٹر مظہر سعید نے کہا کہ سینیٹر اعظم خان سواتی نے جن تحفظات کا اظہار کیا تھا انکا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ہے۔ ہزارہ یونیورسٹی کا بہت ساریکارڈ غائب تھا ۔ڈپٹی رجسٹرار کی تقرری2006میں غیر قانوی طور پر عمل میں لائی گئی تھی اسکا تجربہ بھی کم تھا۔اس نے خود اپنے کاغذات تیار کرائے ۔مینجمنٹ کی دونوں کمیٹیوں نے اس کے کم تجربے کو نظر انداز کیا لوگوں کی شکایت پر انکوائری کی گئی۔

اسکو ریورٹ کر دیا گیا تو وہ عدالت چلا گیا۔شاہ روم کا وظیفہ صر ف ٹیکنیکل کیلئے تھا مگر اس کو دے دیا گیا اس نے آن لائن دبئی کی درہم یونیورسٹی میں اپلائی کیا تھا۔ ہزارہ یونیورسٹی نے 11ہزار پاؤنڈ فیس بھی جمع کرائی مگر اس نے وہاں پڑھنے سے انکار کر کے درخواست دی کہ دوسری سرے یونیورسٹی میں درخواست دی پھر وہاں سے بھی انکار کر کے تیسری یونیورسٹی کیلئے درخواست دی۔

2008میں وہ یو کے چلا گیا ۔اس میں 40ہزار پاؤنڈ کا نقصان کیا گیا ا ور یہ پیسے غیر قا نونی طور پر ہنڈی کے ذریعے باہر بھیجے گئے جو کہ ہزارہ یونیورسٹی کو واپس نہیں ملے۔جس پر ارکین کمیٹی نے کہا کہ ایک بندہ اکیلا یہ معاملات نہیں کر سکتا ایچ ای سی اس کو چیک کرے۔ڈاکٹر سعید نے کہا کہ اس کو صوبائی بیورو کریسی اور چانسلر آفس کی اشیر باد حاصل تھی۔

جس پر کنوینر کمیٹی نے کہا کہ ملوث لوگوں کو سامنے لایا جائے اور معاملے کی جڑ تک جا کر ملوث لوگوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائیگا۔ایک بندہ ایک یونیورسٹی کو تباہ کر کے دوسری یونیورسٹی کو تباہ کرنے جا رہا ہے۔ڈاکٹر سعید نے یہ بھی ذیلی کمیٹی کو بتایا کہ زاہد محمود خان 2010سے ہزارہ یونیورسٹی کی کینٹین بغیر معاہدے کے چلا رہا ہے جب یونی ورسٹی نے معاہدے کی بات کی تو اس نے کہا کہ کینٹین کی تزئین و آرائش کیلئے29لاکھ خرچ کئے ہیں۔

واپس کریں تو معاہد ہ کرونگا۔2014میں یونیورسٹی کی فوڈ کمیٹی نے 37ہزار کرائے پر 5 سالہ معاہدے کر لیا ہے۔جس پر کنوینرکمیٹی نے کہا کہ بغیر ٹینڈر انتظامیہ کیسے معاہدہ کر سکتی ہے اسکا مطلب ہے کہ یونیورسٹی کی انتظامیہ غلط کاموں میں ملوث ہے ہر کام میں کرپشن نظر آرہی ہے۔آئندہ اجلاس میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کی رپورٹ پیش کی جائے۔سابق وائس چانسلر ڈاکٹر سہیل شہزاد کے دورانیے میں کی گئی تقرریوں اور پروموشن کے معاملات کے حوالے سے ڈاکٹر مظہر سعید نے ذیلی کمیٹی کو بتایا کہ انتظامیہ نے پرسنل فائل تک رسائی نہیں دی گئی۔

پے رول کے ریکارڈ سے76بندوں کی تقرریوں کا ریکارڈ ملا ہے اور ملازمت پر پابندی کے وقت میں بھی تقرریاں کئے جانے کے امکانات واضح ہیں۔سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہا کہ ڈاکٹر سہیل شہزاد نے مجھے 45تقرریوں کی لسٹ دی تھی اس کا مطلب پارلیمنٹیرین کو غلط معلومات فراہم کی گئیں۔جس پر ڈاکٹر سہیل شہزاد نے کہا کہ انہوں نے 53نئی تقرریاں کی اور20ڈیلی ویجز کو چھ ماہ کے کنٹریکٹ پر تقرری کی۔

کنوینر کمیٹی نے کہا کہ اگرمعلومات غلط فراہم کی گئی ہیں تو انکا سخت ایکشن لیا جائیگا۔ چیئرمین ایچ ای سی کو کمیٹی کی طرف سے ہدایت کی گئی کہ کرپشن و دیگر معاملات میں گڑ بڑ کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔ذیلی کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ ہزارہ یونیورسٹی کے تین افسران کو اضافی چارج دے کر 19گاڑیاں استعمال کیلئے دی گئیں۔دو کی لاگ بک مکمل ہیں ان کی آفیشل ڈیوٹی درج ہے۔

کنوینر کمیٹی نے ڈیوٹی کے متعلق سرٹیفیکیٹ فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے انکوائری کی ہدایت کر دی۔ ذیلی کمیٹی نے ہزارہ یونیورسٹی کے اندر 3.49ملین روپے کی لاگت سے تعمیر کئے گئے پارک جسکا ٹینڈر صرف یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر دیا گیا کے معاملات کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔کنوینر کمیٹی نے پارک کے متعلق کئے گئے سروے اور دیگر تفصیلات آئندہ اجلاس میں طلب کرلیں۔

ذیلی کمیٹی نے یونیورسٹی کے ڈینز اور ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ کو دیئے گئے فنڈز کی تفصیلات کے معاملات کا بھی جائزہ لیا اور ایدجسٹمنٹ کی رپورٹ آئندہ اجلاس میں طلب کر لی اور یونیورسٹی کے لیگل ایڈوائزر کو کی گئی ادائیگیوں کے معاملے کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ذیلی کمیٹی کو بتایا گیا کہ یونیورسٹی کی سنڈیک کی منظوری کے بغیر وکیل شیخ افتخار کو 12لاکھ ایڈوانس دیئے گئے ۔

متعلقہ عنوان :