پولیس کاقندیل بلوچ قتل کیس کی تفتیش میں کسی حتمی نتیجے پر پہنچنے کیلئے مفتی عبدالقوی کو بھی شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ

کیس کے حوالے سے پولیس سے مکمل تعاون کرنے کیلئے تیار ہوں ،پولیس مجھے جب بلائے گی پیش ہو جاؤں گا‘ مفتی عبد القوی تفتیش کا دائرہ کار وسیع کردیا گیا ،مقتولہ کا موبائل فون بھی قبضے میں لے لیا گیا،رابطہ رکھنے والوں کا تعین کر کے شامل تفتیش کیا جائیگا‘ پولیس ذرائع مسلم لیگ (ن) کی خاتون رکن حنا پرویز بٹ نے پنجاب اسمبلی میں تحریک التوائے کار بھی جمع کر ادی

پیر 18 جولائی 2016 17:41

ملتان /لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 جولائی ۔2016ء) پولیس نے ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس کی تفتیش میں کسی حتمی نتیجے پر پہنچنے کیلئے مفتی عبدالقوی کو بھی شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کر لیا جبکہ مفتی عبد القوی نے کہا ہے کہ کیس کے حوالے سے پولیس سے مکمل تعاون کرنے کے لئے تیار ہوں اور پولیس مجھے جب بلائے گی پیش ہو جاؤں گا ۔سی پی او ملتان اظہر اکرم کا کہنا ہے کہ مفتی عبدالقوی کو صرف شامل تفتیش کیا جائے گا تاہم انہیں حراست میں نہیں لیا جائے گا ۔

اس کے علاوہ قندیل بلوچ کے بھائی اسلم کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا تاکہ کیس میں کسی حتمی نتیجے پر پہنچا جائے ۔ ذرائع کے مطابق ماڈل قندیل بلوچ کے قتل کے بعد کی جانے والی تفتیش کا دائرہ کار وسیع کردیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

قندیل بلوچ قتل کے حوالے سے بہت سے شواہد اکھٹے کئے گئے ہیں اور مقتولہ کا موبائل فون بھی تفتیشی حکام کے قبضے میں ہے جس کے ذریعے قندیل کے ساتھ رابطہ رکھنے والوں کا تعین کیا جائے گا اورمقتولہ کے ساتھ تعلق اوررابطہ رکھنے والے تمام افراد کو شامل تفتیش کیا جائے گا ۔

مفتی عبدالقوی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کی جانب سے انہیں کیس میں شامل تفتیش کیا جانا سمجھ سے بالاتر ہے۔میری سمجھ میں نہیں آرہا کہ قندیل بلوچ کے قتل سے میرا کیا تعلق ہے ، قندیل بلوچ نے صرف مجھ سے ملاقات کی تھی اور اس دوران قندیل بلوچ کی خواہش پر ہی سیلفیاں بھی بنائی گئیں ۔ قندیل کو اس کے بھائی نے قتل کیا وہ ہی اس کی وجہ بتا سکتے ہیں کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا ۔

مفتی عبدالقوی نے کہا کہ میں کیس کے حوالے سے پولیس سے مکمل تعاون کرنے کو تیار ہوں اور پولیس جب مجھے شامل تفتیش کرنا چاہے کر سکتی ہے ۔علاوہ ازیں حکمران جماعت کی خاتون رکن اسمبلی حنا پرویز بٹ نے پنجاب اسمبلی میں تحریک التوائے کار بھی جمع کرا دی ہے جس کے متن میں کہا گیا ہے کہ مقتولہ قندیل بلوچ اپنے بھائی سمیت خاندانکی مالی اعانت بھی کرتی تھی لیکن اچانک ملزم نے اپنی بہن کو قتل کر دیا ۔ غیرت کے نام پر قتل ہونے والی قندیل بلوچ کی موت سے نہ صرف میڈیا بلکہ این جی اوز اور سول سوسائٹی میں بھی ہلچل مچی ہوئی ہے ۔ ملزم کے والد نے بھی قانون نافذ کرنیوالے اداروں سے سخت سے سخت تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔