بھکر ، خا دم اعلیٰ پنجاب کے حبہ انصاف فراہمی کے ویژن کی لیگی ارکان اسمبلی نے دھجیاں بکھیر دیں

زبردستی زیادتی کا شکار ہونے والی خاتون کو ایک ماہ گزرنے کے باوجود تھانہ میں داخل تک نہ ہونے دیا گیا

اتوار 17 جولائی 2016 17:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔17 جولائی ۔2016ء) خادم اعلیٰ پنجاب کے حبہ انصاف فراہمی کے ویژن کی بھکر کے لیگی ارکان اسمبلی نے پولیس سے مل کر دھجیاں بکھیر دی ہیں ۔ زبردستی زیادتی کا شکار ہونے والی خاتون کو ایک ماہ گزرنے کے باوجود تھانہ میں داخل تک نہ ہونے دیا گیا ۔سیاسی اقرباء پروری کے باعث پولیس نے متاثرہ خاتون کے شوہر پر ایک چوری کا مقدمہ درج کر کے جیل میں ڈال دیا ہے ۔

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس غیر جانبدارانہ انکوائری کروائیں تو اندھیر نگری چوپٹ راج کی دنیا اکیسویں صدی سامنے آ جائے گی ۔آن لائن کو ملنے والی اطلاعات میں ماہ رمضان سے چند روز قبل بھکر کی بااثر شخص عظمت شیر چھینہ نے ظفر شاہ کے گھر گھس کر زبردستی 35 سالہ خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا اس موقع پر ظفر شاہ کو معلوم ہوا تو انہوں نے دروازہ بند کر کے عظمت شیرچھینہ کو بند کرد یا کہ دیگر افراد کو اطلاع دی تو درجنوں لوگ جو کہ چھینہ قوم سے تعلق رکھتے تھے موقع پر پہنچ گئے۔

(جاری ہے)

محلہ کی اباثر شخصیت کے کہنے پر عظمت شیر کو چھوڑ دیا گیا تو پھر اچانک سیاسی مخالفت کا بھونچال آ گیا ۔ ظفر شاہ جو کہ معلومات کے مطابق انتہائی غریب انسان ہے انہوں نے اپنی زوجہ کے ہمراہ پولیس اسٹیشن رپورٹ کی ۔ پولیس کے دروازے بند کر دیئے تو وہ اپنی بیوی کے ہمراہ ڈی پی او بھکر آفس پہنچ گیا تاہم ڈی پی او نے ان کی بات سنی اور جلد انصاف دینے کا وعدہ کر کے دفتر سے نکال دیا ۔

ایک دن گزرنے کے بعد پولیس نے سیاسی اثرو رسوخ کے زیر عتاب آ کر ظفر شاہ کے گھر چھاپہ مارا اور ڈرانے دھمکانے کے بعد مقدمہ ظفر علی شاہ ، فتح چھینہ و دیگر کے خلاف زیر دفعات 355/294 اور 382/342 درج کر کے دو افراد کو پکڑ کر تھانہ تفتیش کے لئے بند کر دیا۔ جہاں اطلاعات کے مطابق انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور پولیس واضح طور پر معلومات رکھنے کے باوجود سیاسی اثر و رسوخ کے زیر عتاب آ کر آن لائن سے متاثرہ خاتون نرجیس سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ وہ انصاف کی متلاشی ہیں آر پی او سرگودھا کے پاس بھی گئی تھیں مگر انہوں نے بھی سنی ان سنی کر دی ان کے شوہر پر جھوٹا مقدمہ درج کر کے تھانہ میں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے واقعہ کو ایک ماہ گزرنے کے باوجود بھی پولیس نے میرا میڈیکل تک نہیں کروایا ۔

الٹا رسوا کیا گیا ۔ دوسری جانب علاقے کے زمیندار حاجی فتح چھینہ نے آن لائن کو بتایا کہ عظمت شیر چھینہ کو انہوں نے اپنی ضمانت پر رہائی دلوائی انہوں نے دن دیہاڑے ایک غریب عورت کی عزت سے کھیلا مگر جب عظمت شیر کو رہائی ملی تو علاقے کے سیاستدانوں نے سیاسی رنگ دے کر متاثر شخص ظفر شاہ ، مجھ پر اور ان کے دیگر بھائیوں پر مقدمہ درج کروا کر پولیس نے چھاپے مارنا شروع کر دیئے ہیں انہوں نے مزید بتایا کہ وہ انصاف کے لئے کس کا دروازہ کٹھکٹھائیں ۔

جمشید چھینہ نے آن لائن کو بتایا کہ پولیس نے خاتون کا میڈیکل بروقت نہ کروا کر بددیانتی کا مظاہرہ کیا کئی روز گزر گئے ایک جھوٹا مقدمہ میں ان کے شوہر کو بند کر کے شدید تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جو انصاف کے برعکس ہے۔ نرجیس بی بی نے چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ از خود نوٹس لے کر غیر جانبدارانہ تحقیقات کروا کر انہیں انصاف فراہم کریں ۔

متعلقہ عنوان :