گزشتہ تین سال کے مقابلے میں حالات کافی بہترہوئے ہیں،انجینئربلیغ الرحمان

بہترین پالیسیوں کی بدولت ملک میں کئی بحرانوں پرقابوپالیاگیا ہے،خطاب

اتوار 17 جولائی 2016 16:22

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔17 جولائی ۔2016ء) وزیرمملکت برائے فیڈرل ایجوکیشن وپیشہ ورانہ تربیت انجینئربلیغ الرحمان نے کہاہے کہ گزشتہ تین سال کے مقابلے میں حالات کافی بہترہوئے ہیں اورمزیدبہتری کی طرف گامزن ہے۔وفاقی حکومت کی بہترین پالیسیوں کی بدولت ملک میں کئی بحرانوں پرقابوپالیاگیاہے اوردہشت گردی کی عفریت سے الحمداللہ چھٹکارامل گیاہے ۔

انہوں نے کہاکہ حالات بدل رہے ہیں،امن امان کاقیام ممکن ہواہے نہ کہ صرف قبائلی علاقہ جات یاخیبرپختونخوامیں بلکہ کراچی ،بلوچستان سمیت ملک کے دیگرحصوں میں بھی اورجرائم کی شرح میں خاطرخواہ کمی واقع ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ موجودہ وفاقی حکومت کے دوراقتدارمیں ریونیوکی وصولی کی مدمیں پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اتنی زیادہ ریکوری ہوئی ہے،وفاقی حکومت نے رواں سال کے بجٹ میں11فیصداضافے سے ہائیرایجوکیشن 79.5بلین روپے مختص کئے ہیں اورآئندہ بجٹ میں اس میں انشاء اللہ مزیداضافہ کیاجائیگاپاکستان کے بچے بچے کوزیورتعلیم سے آراستہ کرناہماراوژن ہے اوراسے پائیہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرینگے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہارانہوں نے یونیورسٹی آف پشاورکے کیمپس باڑاگلی میں ارتھ سائنس پاکستان 2016کے حوالے سے منعقدکئے گئے سہ روزہ چوتھی بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرڈائریکٹر کیمپس پروفیسرڈاکٹرارشاداحمد اورپروفیسرڈاکٹرعرفان اللہ جان بھی موجودتھے۔شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیرمملکت انجینئربلیغ الرحمان نے کہاکہ یہ ایک قابل ستائش اقدام ہے کہ یونیورسٹی آف پشاور نے ایک بارپھرارتھ سائنس میں منکشف ہونیوالے رجحان کے حوالے سے بین الاقوامی کانفرنس کاانعقادکیا، کانفرنس کا انعقاد وتسلسل بیرونی واندرونی سطح پر کامیاب تجربات میں معاون ثابت ہوگی جسکی بدولت بیرونی واندرونی سطح پر ارضیات،جغرافیائی معلومات کے نظام،ریموٹ سنسنگ،بھونچال،پانی کے وسائل ،موسمیاتی تبدیلی سمیت دیگرماحولیاتی تبدیلیوں میں اشتراک کرکے استفادہ کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کوہ ہمالیہ کے دامن میں واقع ہونے کی باعث پاکستان کوکئی قدرتی آفات کاسامناہے جس کیلئے حکمت عملی مرتب کرناناگزیرہے اور ملک کے یہی تدریسی ادارے اس ضمن میں تمام وسائل وموثرپیمانے بروئے کارلاکر حکمت عملی مرتب کرسکتے ہیں اورہماری رہنمائی کرسکتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ 2005میں کشمیرمیں ہونیوالے زلزلے کے باعث قیمتی جانوں کاضیاع،اربوں روپے کانقصان اوراملاک کی تباہی کبھی نظرانداز نہیں کی جاسکتی ہے۔

وزیرمملکت انجینئربلیغ الرحمان نے کہاکہ قدرتی آفات کے علاوہ پاکستان کوقدرتی وسائل میں قلت کاسامناہے۔انہوں نے کہاکہ مجھے یقین ہے کہ اس کانفرنس کے انعقادسے ارضیات کے سائنسدانوں کومذکورہ مسائل پرغورکرنے کیلئے مواقع فراہم کئے جائیں گے اورحکومت کوپالیسیاں مرتب کرنے کیلئے ٹھوس سفارشات مرتب کئے جائیں گے۔آخرمیں وزیرمملکت نے ارتھ سائنس کے حوالے سے کانفرنس کے انعقاد پریونیورسٹی آف پشاورکے کیمپس باڑہ گلی کے ڈائریکٹرڈاکٹرارشاداحمد اورپروفیسرعرفان اللہ جان کی کاوشوں کوسراہااورارتھ سائنس میں مزیدتحقیقات کیلئے انہیں کی خدمات کوناگزیرقراردیا۔

متعلقہ عنوان :