کسی قسم کی نئی بھرتی کرنے سے قبل این او سی حاصل کرنا ضروری ہو گا

کیبنٹ سیکرٹریٹ کے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی وزارت داخلہ کو ہدایت ہمارے ساتھ روا رکھی جانیوالی ناانصافی اور زیادتی کا فوری ازالہ کیا جائے ایم آر پی پراجیکٹ کے کنٹریکٹ ملازمین کی وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے پر زور اپیل

اتوار 17 جولائی 2016 16:04

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17 جولائی ۔2016ء ) کیبنٹ سیکرٹریٹ حکومت پاکستان کے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ اس کے ماتحت ادارے امیگریشن اور پاسپورٹ ڈائریکٹوریٹ کے ایم آر پی پراجیکٹ میں کسی قسم کی نئی بھرتی کرنے سے قبل اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے این او سی حاصل کرنا ضروری ہے ، اسٹیلشمنٹ ڈویژن کے مراسلہ محررہ 28جون 2016ء میں کہا گیا ہے کہ فاضل ملازمین ریگولر سول سرونٹ ہیں اور انہیں کنٹریکٹ آسامیوں پر تعینات نہیں کیا جا سکتا ۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ ڈویژن کی ریکروٹمنٹ پالیسی مورخہ 22اکتوبر2014ء اور میکنزم مورخہ 15جنوری 2015ء اور 3مارچ 2015ء کی ہدایات کے مطابق مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ پراجیکٹ ڈائریکٹوریٹ جنرل امیگریشن و پاسپورٹ میں کنٹریکٹ بنیاد پر بنیاد پے سکیل نمبر 17 اور 18 کی آسامیوں پر تقرریاں کرسکتی ہے ۔

(جاری ہے)

دریں اثناء امیگریشن و پاسپورٹ ڈائریکٹوریٹ کے مشین ریڈ ایبل پراجیکٹ فیز 1-کے ٹیکنکل ونگ کے کنٹریکٹ پر کام کرنیوالے بقیہ 51ملازمین نے 13سال کا عرصہ گزرنے اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے واضح احکامات کے باوجود انہیں تا حال ریگولر نہ کرنے پر ایک مرتبہ پھر احتجاج اور گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم محمد نواز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان سے پر زور اپیل کی ہے کہ ان کے ساتھ روا رکھی جانیوالی زیادتی اور ناانصافی کا فوری ازالہ کرتے ہوئے دوسرے محکموں این ایچ اے ، ایف آئی اے اور ایجوکیشن وغیرہ کے متعلقہ گریڈ کے کنٹریکٹ ملازمین کی طرح انہیں بھی ریگولر کرنے کے فوری احکامات جاری کئے جائیں۔

ان ملازمین نے ایک عرضداشت میں کہا ہے کہ 2003ء میں ایم آر پی فیز1-کے اجرا ء کے بعد انہیں باقاعدہ اشتہار اور انٹرویو کے بعد کنٹریکٹ پر تعینات کیا گیا ہے اور وہ 13برسوں سے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے سرانجام دے رہے ہیں ، انہیں مسلسل کنٹریکٹ پر ملازم رکھنا انصاف اور قانون کے قطعی منافی ہے ، محکمہ بھی دوسال قبل ان کو ریگولر کرنے کے لئے باقاعدہ سمری اور ضروری تفصیلات و کوائف وزارت کو ارسال کر چکا ہے لیکن دو سال کے تکلیف دہ انتظار کے باوجود اس بارے میں مسلسل گول مٹول اور ٹال مٹول کی پالیسی سے کام لیا جارہا ہے جس کی وجہ سے وہ انتہائی ذہنی کوفت اور اذیت میں مبتلا ہیں اور انہیں اپنا مستقبل بھی مخدوش نظر آرہا ہے ، ان ملازمین کا کہنا ہے کہ وہ اس پراجیکٹ کی کامیابی کیلئے انتہائی جانفشانی سے کام کرنے کے علاوہ دیگر غیر متعلقہ اہم عہدوں پر مختلف سٹیشنوں پر کام کرچکے ہیں اور اب بھی کررہے ہیں ۔

بیشتر ملازمین ڈیپوٹیشن پر بیرون ملک ملکی سفارتخانوں میں فرائض سر انجام دے رہے ہیں ۔ وزارت داخلہ کے ارباب بست و کشاد وزیر داخلہ کو تصویر کا ایک ہی رخ پیش کر کے ملازمین کے مستقبل کو داؤ پر لگائے ہوئے ہیں اور ان آسامیوں پر 13سال سے کام کرنیوالے ملازمین کو ان کے تجربے اور اہلیت کے باوجود ریگو لر نہ کر کے خالی آسامیوں کا شوشہ چھوڑ کر اپنی نوکریاں بچانے اور پکی کرنے کے لئے نئی تقرریوں پر زوردے رہے ہیں ، ان ملازمین کا کہنا ہے کہ ان ملازمین کا کہنا ہے کہ اب تک لاکھوں کے اخراجات ان کو یکسر فارغ کرنے کی پالیسی پر عمل کر کے حکومت کو سبز باغ دکھایا جارہا ہے جبکہ نئی بھرتیوں سے ایک مرتبہ پھر از سر نو عمل کا آغاز کرنا پڑے گا جس کا ادارہ متحمل نہیں ہو سکتا ۔

انہوں نے وزیر اعظم میاں نواز شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار سے ہمدردانہ پرزور اپیل کی ہے کہ ان کے کیس پر ہمدردانہ غور کر کے انصاف اور قانون کے تقاضے پورے کرنے کے ساتھ وسیع تر ملکی مفاد کو مد نظر رکھا جائے ،یہاں یہ عمل قابل ذکر ہے کہ اس پراجیکٹ کے گریڈ 16تک کے ملازمین کو ریگو لر کیا جا چکا ہے جبکہ ان بقیہ ملازمین کو ریگو لر کرنے کے بجائے اس مرتبہ کنٹریکٹ میں معمول کی چھ چھ ماہ کی توسیع کے بجائے ایک سال کی توسیع کی گئی ہے جس کا جواز محل نظر ہے ۔

متعلقہ عنوان :