چیئر مین پی سی بی نے شاہد آفریدی کے ٹیلنٹ کی عدم دستیابی کے بیان کو مسترد کردیا

شاہد آفریدی کو تنقید کا باضابطہ جواب مل گیا،ملک میں صلاحیت کی قطعی کوئی قلت نہیں ،دستیاب ٹیلنٹ کو ابھارنے اور پالش کرنے کی ضرورت ہے آفریدی کے پاس بہتری کی تجاویز ہیں تو بورڈ کو تحریری طور پر آگاہ کریں، ویمنز ٹیم کیلئے خاتون کوچ کی خدمات حاصل کرنا چاہتے ہیں مگر خاتون کوچز کوچنگ کیلئے پاکستان آنے کے بجائے دبئی میں فرائض نبھانا چاہتی ہیں،شہریار خان

اتوار 17 جولائی 2016 14:22

چیئر مین پی سی بی نے شاہد آفریدی کے ٹیلنٹ کی عدم دستیابی کے بیان کو مسترد ..

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17 جولائی ۔2016ء) پاکستان کر کٹ بورڈ(پی سی بی )کے چیئر مین شہریار خان نے شاہد آفریدی کے ٹیلنٹ کی عدم دستیابی کے بیان کو مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں صلاحیت کی قطعی کوئی قلت نہیں بلکہ دستیاب ٹیلنٹ کو ابھارنے اور پالش کرنے کی ضرورت ہے ،اگر آل راؤنڈر کے پاس بہتری کی کوئی تجاویز ہیں تو وہ بورڈ کو تحریری طور پر آگاہ کریں۔

شہریارخان نے شاہد آفریدی کی جانب سے ملک میں ٹیلنٹ کی کمی کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں صلاحیت کا کوئی فقدان نہیں اور اگر ان کے پاس پاکستان کرکٹ کی بہتری کیلئے تجاویز ہیں تو وہ تحریری طور پر پی سی بی کو آگاہ کریں جن پر لازمی غور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ پی سی بی چیف نے کہا کہ آل راؤنڈر کو اس بیان پر نوٹس جاری کرنے کا کوئی ارادہ نہیں کیونکہ یہ ایک چھوٹی سی بات اور معمولی واقعہ ہے ۔

(جاری ہے)

شہریارخان نے ان خبروں کی بھی تردید کی کہ وہ بورڈ کے خرچے پر لندن میں وقت گزار رہے ہیں کیونکہ ان کا انحصار سفر کیلئے بھی بسوں اور ٹیکسیوں پر ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے کچھ ساتھی مرسیڈیز کاریں ضرور استعمال کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ایم سی سی اور ای سی بی کے وزٹ کیلئے بھی لوکل ٹرانسپورٹ پر بھروسہ کیا۔ شہریارخان نے مزید وضاحت کی کہ آفیشل میٹنگز کیلئے ظاہر سی بات ہے کہ پروٹوکول کو پیش نظر رکھنا پڑتا ہے ۔

لیکن انہوں نے اپنے لئے کوئی اضافی فائدہ یا سہولت حاصل نہیں کی ہے ۔ قومی خواتین ٹیم کی ناقص کارکردگی کا اعتراف کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ معمولی تبدیلیاں کرتے ہوئے ایک خاتون کوچ کی خدمات حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن خاتون کوچز کوچنگ کیلئے پاکستان آنے کے بجائے دبئی میں فرائض نبھانا چاہتی ہیں لیکن ان کی اولین ترجیح یہ ہے کہ پاکستانی ٹیم کیلئے کوئی کل وقتی موزوں کوچ دستیاب ہو جائے اور یہ مسئلہ جلد ہی حل ہو جائے گا البتہ یہ بات الگ ہے کہ ان کیلئے متحدہ عرب امارات مہنگا ثابت ہو رہا ہے ۔