آئندہ امریکی صدر شدت پسندوں کے خلاف فضائی حملے جاری رکھے گا،ملا اختر منصور کو نشانہ ایک عالمی فیصلہ تھا ،سی آئی اے چیف کاتقریب سے خطاب

حقانی نیٹ ورک تاحال پاکستان میں فعال ہے ، امریکی سینیٹر جان میکین کی میڈیا گفتگو افغانستان کو دوبارہ دہشتگروں کی پناہ گاہ نہیں بننے دیا جائے گا، نیٹوسربراہ

جمعرات 14 جولائی 2016 22:54

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔14 جولائی ۔2016ء) سی آئی اے کے چیف جان برینن نے کہا ہے کہ آئندہ منتخب ہونے والا امریکی صدر پاکستان سمیت عالمی رہنماؤں سے مشاورت کے بغیر شدت پسندوں کے خلاف فضائی حملے جاری رکھے گا ۔ جان برینن نے جمعرات کو بروکنگز انسٹیٹیوٹ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طالبان اور حقانی نیٹ ورک افغانستان میں جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں ۔

میدان جنگ میں جنگجوؤں کے خلاف فضائی حملے انتہائی اہم ہیں ۔طالبان کے سابق رہنما ملا اختر منصور کو نشانہ بنانا ایک عالمی فیصلہ تھا ۔طالبان اور ان کا ایک گروپ حقانی نیٹ ورک افغانستان میں تاحال جنگ جاری رکھے ہوئے ہے اور وہ بعض اوقات امریکی اہلکاروں کو بھی کامیابی سے نشانہ بناتے ہیں ۔

(جاری ہے)

امریکی صدر باراک اوبامہ نے متعدد مرتبہ یہ واضح کیا ہے کہ امریکی شہریوں کی امریکہ اور دوسرے ممالک میں سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے اور اس حوالے سے فیصلہ کر لیا گیا ہے ۔

دوسری جانب امریکی سینیٹر جان مکین نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حقانی نیٹ ورک تاحال پاکستان میں فعال ہے، پاکستان کو تنہا نہ کیا جائے اگر ایسا کیا گیا تو ایسا اقدام چین کی حوصلہ افزائی کرے گا کہ وہ پاکستان کی مدد کرے، یہ واضح ہے کہ حقانی نیٹ ورک موثر طریقے سے کام کر رہا ہے اور اس نے افغانستان میں بے پناہ مسائل پیدا کئے ہی جبکہ نیٹو کے سربراہ جینز سٹولٹن برگ کے افغانستان کو دوبارہ دہشت گردوں کی آماجگاہ نہیں بننے دیا جائے گا۔

افغانستان میں ہمارا جنگی آپریشن تاریخ کا سب سے بڑا فوجی آپریشن ہے ، افغانستان میں ہماری موجودگی کی وجہ عالمی دہشتگردی کے خلاف لڑنا اور اسے عالمی دہشتگروں کی دوبارہ پناہ گاہ بننے سے روکنا ہے ، ہم عراق کی مدد کی میں اضافے کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :