سوشل میڈیا کی تیز رفتار ترقی کی بدولت عالمی ادب تک رسائی آسان ہوچکی ہے ، ڈاکٹر عبدالزاق صابر

آج کا ادیب گھر بیٹھے عالمی ادب سے استفادہ کرسکتا ہے، وائس چانسلر تربت یونیور سٹی

پیر 11 جولائی 2016 22:33

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 جولائی ۔2016ء ) تربت یونیور سٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر عبدالزاق صابر نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کی تیز رفتار ترقی کی بدولت عالمی ادب تک رسائی آسان ہوچکی ہے آج کا ادیب گھر بیٹھے عالمی ادب سے استفادہ کرسکتا ہے لیکن ٹیکنالوجی کی اس تیز رفتار ترقی نے ادب پر کیا اثرات مرتب کئے ہیں اور ہمیں کن چیلنجز کا سامنا ہے اس کا جواب تلاش کرنے کی ضرورت ہے یہ بات انہوں نے براہوئی ادبی سوسائٹی کے زیر اہتمام عید ملن پارٹی کے موقع پر کہی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج ہمارے دانشور دو طبقوں میں بٹے ہوئے نظر آتے ہیں ایک طبقہ کا خیال ہے کہ سوشل میڈیا کی وجہ سے ہماری اقدار و روایات کو نقصان پہنچ رہا ہے ہم اپنی شناخت کھو رہے ہیں لیکن دوسرے طبقے کا خیال ہے کہ سوشل میڈیا کی بدولت نہ صرف ہمارا ادب ترقی کررہا ہے بلکہ ہمارے ادیب کو نئے نئے موضوعات مل رہے ہیں تخلیقی عمل تیز ہونے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی معلومات میں اضافہ ہورہا ہے اس موقع پر برائیوئی ادبی سوسائٹی کے چیئرمین عبدالقیوم بیدار، اکادمی ادبیات بلوچستان کے ڈائریکٹر افضل مراد براہوئی زبان کے نامور شعراء و ادباء اور سکالرز جن میں نور خان محمد حسنی، وحیدزہیر، پروفیسر خدادادگل، عارف ضیاء، حنیف مزاج، عزیز اﷲ بیدار، مطلب مینگل اور احسن نوید شامل تھے نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج سوشل میڈیا کی وجہ سے براہوئی ادب میں بھی مقابلے کا رجحان پایا جاتا ہے لیکن اس میں اکثر و بیشتر سطحی اور فروعی باتیں کی جاتی ہیں جن سے ادب کو فائدے کی بجائے نقصان ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ کتاب معلومات حاصل کرنے کا ایک مؤثر ذریعہ ہے ادب کو پروان چڑھانے کا موثر ذریعہ کتاب سے ہم دور ہوتی جارہی ہے ہر شخص سہل پسندی کی وجہ سے سوشل میڈیا کے سحر میں مبتلا ہے اور آج خاص کر نوجوان نسل انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے ادب سے روشناس ہونے کی راہ تلاش کررہا ہے جن سے سطحی اور غیر معتبر معلومات حاصل ہوتی ہیں اگر سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ کتاب پڑھنے کیلئے بھی وقت نکالا جائے تو نہ صرف اس سے معلومات میں اضافہ ہوگا بلکہ کتاب کلچر کو بھی فروغ حاصل ہوگا انٹر نیٹ اگرچہ معلومات کے حصول اور پیغامات کی ترسیل کا بہترین ذریعہ ہے لیکن ادب سے استفادہ کرنے کیلئے ادب کو مطالعہ کا حصہ بنانا پڑے گا تاکہ ان کی اثر پذیری سے سے معاشرہ میں مثبت رجحانات پنپ سکیں تقریب میں براہوئی اادبی سوسائٹی کے مستقبل کے پروگراموں پر روشنی ڈالتے ہوئے مقررین نے عالمی ادب کے تراجم، لسانی موضوعات کے حقیقی انداز سے نمائندگی کیلئے تجاویز پیش کیں اس موقع پر ریڈیو اور ٹی وی پروگراموں کے تنزلی کی وجوہات بھی زیر بحث آئیں اس سلسلے میں ایک کمیٹی تشکیل دینے اور ان اداروں کے ارباب اختیار سے ملاقات اور انہیں براہوئی زبان کے حوالے سے تجاویز دینے کا اعادہ کیاگیا جس میں دیگر ادبی تنظیموں سے تعاون اور مشاورت کیلئے بھی اقدامات پر زور دیاگیا ۔

متعلقہ عنوان :