ہم فرشتوں کو نہیں، بلکہ بھٹکے ہوئے نوجوانوں کو بچانے آئے ہیں‘ الطاف حسین نے35 برسوں میں ایم کیوایم کی متبادل قیادت تیار نہیں کی‘الطاف حسین ،محمد انور، طارق میراور ندیم نصرت چاروں را کے ایجنٹ ہیں

پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال ودیگر رہنماؤں کی پریس کانفرنس

پیر 11 جولائی 2016 21:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 جولائی ۔2016ء) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ ہم فرشتوں کو نہیں، بلکہ بھٹکے ہوئے نوجوانوں کو بچانے آئے ہیں،بھٹکے ہوئے نوجوانوں کو راستہ دیئے بغیر کراچی میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔لاپتہ نوجوانوں کو مارنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے ۔خدارا ان نوجوانوں کو ایک موقع اور دیا جائے ۔

اسیر اور لاپتہ کارکنان کے لئے فاٹا اور بلوچستان جیسے پیکج کا اعلان کیا جائے اگر خودکش بمبار تیار کرنیوالوں اور ان کو ترغیب دینے والوں سے وزیر داخلہ مذاکرات کرسکتے ہیں تو مہاجروں سے مذاکرات کیوں نہیں ہوسکتے، الطاف حسین نے35 برسوں میں ایم کیوایم کی متبادل قیادت تیار نہیں کی، کیونکہ وہ ایم کیوایم کو اپنی زندگی تک زندہ رکھنا چاہتے ہیں،الطاف حسین ،محمد انور، طارق میراور ندیم نصرت چاروں را کے ایجنٹ ہیں،وہ پیر کوایم کیوایم کے 260 عہدیداران کی پی ایس پی میں شمولیت کے موقع پر پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس کررہے تھے،اس موقع پر انیس قائم خانی،رضاہارون،انیس ایڈوکیٹ،وسیم آفتاب ،ڈاکٹر یاسراوردیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ الطاف حسین اپنے کارکنان کو دلدل میں دھکیل رہے ہیں اورہم انہیں وہاں سے نکالنے آئے ہیں۔الطاف حسین نے خود کو عمران فاروق قتل کیس،منی لانڈرنگ اور لندن میں دیگر مقدمات سے بچانے کے لئے کراچی کامینڈیٹ بیچ دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پہلے تو حکومت ہماری بات سن بھی نہیں رہی تھی لیکن اب کچھ کچھ مان رہی ہے ۔میں مہاجروں اور دیگر قومیتوں کو سلام پیش کرتاہوں جنہوں نے ہماری آواز پر لبیک کہا۔

ہماری جماعت چند ماہ میں چاروں صوبوں میں موجود ہے، جبکہ ہمارے دفاتر بیرون ملک بھی کام کررہے ہیں۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ ہم پر الزام لگایا کہ ہم نے ایم کیوایم کے کارکنان کی لسٹیں قانون نافذکرنے والے اداروں کو فراہم کی ہیں لیکن ہم انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ ہم نے لسٹیں ضرور دی ہیں لیکن یہ وہ لسٹیں ہیں جو لاپتہ کارکنا ن کے لواحقین نے ہمیں دی ہیں۔

ڈاکٹر فاروق ستار اپنی نہیں،بلکہ الطاف حسین کی زبان میں بات کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم فرشتوں کو نہیں بلکہ بھٹکے ہوئے لوگوں کو راستہ دکھا نے آئے ہیں اور پاکستان کو بچانے کا کام کررہے ہیں۔الطاف حسین اپنے کارکنان کو قتل کرنے کی ترغیب دیتے ہیں اور گزشتہ دنوں انہوں نے اپنی تقریر میں کہا ہے کہ اگر میں کارکن ہوتا تو اب تک 100 لوگوں کوضرور مارچکا ہوتا۔

الطاف حسین جرنیلوں کو گالیاں دے رہے ہیں۔یہ سب وہ اس لئے کرتے ہیں کہ انکے اسیر اور لاپتہ کارکنان کو مارا جائے تاکہ وہ ان کے لئے ایندھن کا کام کریں۔انہوں نے کہا کہ میں ایم کیوایم کے کارکنان کو مخاطب کرکے کہنا چاہتاہوں کہ الطاف حسین نے 32 برسوں میں اپنی متبادل کو ئی قیادت ایم کیوایم میں پیدانہیں کی اگر کسی میں قیادت کی صلاحیت تھی تو اسے اپنے ہاتھوں سے قتل کیا تاکہ کوئی ان کی جگہ نہ لے سکیں۔

اگر الطاف حسین اس قوم کی بھلائی چاہتے ہیں تو متبادل قیادت پیدا کریں ْالطاف حسین نے اس لئے ایسا نہیں کیا کہ کیونکہ وہ اپنے مرنے کے بعد ایم کیوایم کو نہیں دیکھنا چاہتے ۔وہ صرف اپنی سانس تک ایم کیوایم کو چلانا چاہتے ہیں۔انیس قائم خانی نے کہا کہ میرا 32 برسوں کو تنظیم چلانے کا تجربہ ہے لیکن پی ایس پی میں شامل ہونے والوں پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ انہیں مختلف قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھیجا ہے جبکہ پی ایس پی شامل ہونے والے الطاف حسین کی پالیسیوں سے ناراض ہوکر یہاں آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج ایم کیوایم کے 260 مختلف عہدیداران نے شمولیت اختیار کی ہے جن میں سیکٹر انچارچ، نائن زیرو کے عہدیدار،جوائنٹ سیکٹر انچارچ اور ان سب کا تعلق صرف کراچی سے ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم پر الزام لگانے والے گٹر میں کھڑے ہوکر آب زم زم سے نہانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نظریہ پاکستان زندہ رہے گا اور مہاجر بھی رہیں گے کیونکہ پاکستان اور مہاجر ایک دوسرے کے لئے لازم وملزوم ہیں۔