کراچی میں تیز بارشوں کا امکان ، کوہ سلیمان سے آنے والے سیلابی ریلے کی وجہ سے اربن فلڈنگ اورکراچی سمیت پورے سندھ میں حکومتی تیاریاں غیر تسلی بخش ہیں ، صوبے کے تمام اہم اداروں میں ایمرجنسی نافذ کی جائے، ہنگامی صورتحال میں انصاف ہاؤس کراچی میں مرکزی ریلیف کیمپ اورانصاف مانیٹرنگ سیل قائم کردیاجائے گا ، اپنی تمام تنظیموں کو متحرک کردیا ، سندھ کے ڈوبنے کا خطرہ ہے سکتاہے

تحریک انصاف کے مرکزی رہنما ڈاکٹر عارف علوی کاحلیم عادل شیخ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطا ب

پیر 11 جولائی 2016 21:22

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 جولائی ۔2016ء ) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما ورکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عارف علوی نے کہاہے کہ محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں تیز بارشوں کا امکان ہے کوہ سلیمان سے آنے والے سیلابی ریلے کی وجہ سے اربن فلڈنگ اورکراچی سمیت پورے سندھ میں حکومتی تیاریاں نامکمل اورغیر تسلی بخش ہیں ، جس کے لیے صوبے کے تمام اہم اداروں میں ایمرجنسی نافذ کی جائیں ۔

کسی بھی ہنگامی صورتحال میں انصاف ہاؤس کراچی میں مرکزی ریلیف کیمپ( رین ایمرجنسی سنٹر) اورانصاف مانیٹرنگ سیل قائم کردیاجائے گا۔جس کے لیے پورے سندھ کے عہدیداراور کارکنان حکومتی اداروں اور دیگر اداروں کے ساتھ ملکر کر امدادی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لینگے ہم نے اپنی تمام تنظیموں کو متحرک کردیاگیاکیونکہ ہمیں خطرہ ہے کہ سندھ اور بلوچستان کے پانی سے سندھ ڈوب سکتاہے ، حلیم عادل شیخ نے گزشتہ بارشوں میں جو ایمرجنسی بوٹس شہریوں کی مدد کے لیے فراہم کی تھی وہ بھی ضرورت پڑنے پر استعمال میں لائی جائینگی۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو حلیم عادل شیخ کے ہمراہ انصاف ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ 2011 میں رین فلیڈنگ برساتی سیلاب کی وجہ سے 91لاکھ متاثر ہوئے ،جبکہ اسی طرح حکومت کی عدم توجہ کی وجہ سے 2012 میں 35 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ۔ اس تمام عرصے میں NDMAمیں اپنی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہاہے ۔اس بار بھی ان ہی خدشات کا سامناہے کراچی میں نالوں کی صفائیاں بہت دیر سے شروع کی گئی یہ لوگ پشتے ٹوٹنے اورلوگوں کے ڈوبنے کاانتظار کرتے ہیں تاکہ ان کو فنڈ ملے ۔

نالوں پرتجاوزات اور کچراڈمپ ہونے کرنے کی وجہ سے برساتی نالے چوک ہوچکے ہیں ،برساتی نالوں پر بلڈنگیں بن چکی ہیں۔۔شہر میں ڈیذاسٹرمینجمنٹ کا کوئی ادارہ باضابطہ طور پر کام نہیں کررہاہے ۔انہوں نے کہا کہ کوہ سلیمان پر بارشوں کی وجہ سے دریائے سندھ کے کچے کے علاقے زیر آب آنے کا خطرہ ہے ۔اس وقت تقریباً 14لاکھ آبادی کچے میں رہتی ہے جبکہ ابھی تک کچے سے انخلاء نہیں کرایا گیا۔

دریائے سندھ کے بند اورنہروں کے پشتے کمزرو ہیں نہ تو بندوں کو مظبوط کیا گیا اور نہ ہی نہروں کی بھل صفائی بہتر انداز میں کرائی گئی ۔حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ایری گیشن ڈیپارٹمنٹ میں بے پناہ کرپشن کی بنیاد پربند اور پشتے کمزور ہیں ۔اصولی طور پر اصل ذمہ داریNDMA کی بنتی ہے جس کا دفتر پرائم منسٹر ہاؤس میں ہے جو کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں ایڈمنسٹریٹرڈیپارٹمنٹ کے طور پر کام کرے اور اداروں میں کوارڈینیشن کا کردار اداکرے جو ہمیشہ ناکام رہا۔

اس وقت صوبے میں کوئی Erly warning کام نہیں کررہاہے اور نہ ہی حکومت کی جانب سے سیلابی سورتحال میں محفوظ مقامات کی نشاندہی کی گئی ۔اس موقع پر ان کے ہمراہ سبحان ساحل ،سرورراجپوت ،نصرت وہاب اور دیگرموجود تھے۔ڈاکٹر عارف علوی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ماضی میں حکومتوں کی غلطیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے تحریک انصاف یہ سمجھتی ہے کہ قدرتی آفات کا مقابلہ حکومتیں نہیں بلکہ قومیں کیا کرتی ہیں اس کے لیے ہم حکومت کو چند تجاویزدینا چاہتے ہیں ۔

صرف ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن ،ہیلتھ اور لوکل گورنمنٹ ہی نہیں بلکہ ورکس اینڈ سروسز میں بھی ایمرجنسی لگائی جائے اس لیے کہ دوران سیلاب روڈ اور راستے بھی تباہ ہوجائینگے ۔.2 ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ دوران ایمرجنسی سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ادارہ ہے کیونکہ بہت سے اسکولوں میں تو پانی آجاتاہے اور جو اسکول بچ جاتے ہیں ان میں متاثرین کے کیمپ لگادیئے جاتے ہیں ۔

.3سوشل ویلفیئر میں ایمرجنسی ۔ سوشل ویلفیئر میں بھی ایمرجنسی نافذ ہونا ضروری ہے تاکہ تمام NGO'sاورESOS بھی حکومت کے ساتھ ایمرجنسی میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہوتے ہیں ۔4 ۔ ایری گیشن ڈیپارٹمنٹ میں بھی ایمرجنسی لگائی جائے تاکہ 24گھنٹے بندوں کی نگرانی ممکن ہوسکے اور زیر آب علاقوں کی فوری طورپر ڈی واٹرنگ کی جاسکے ۔5۔واپڈااور کے الیکٹرک میں ایمرجنسی کا نفاذ بھی ضروری ہے کیونکہ بارشوں میں کرنٹ لگنے سے اموات زیادہ ہوتی ہیں المیہ یہ ہے کہ بارشیں ہوتے ہی یا کوئی بھی ایمرجنسی کی صورت میں بجلی چلی جاتی ہے ۔

لائیو اسٹاک میں ایمرجنسی لگائی جائے کیونکہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں آبادی کے ساتھ جانور بھی متاثر ہوتے ہیں اس محکمہ میں ایمرجنسی کی صورت میں وبائی امراض سمیت بروقت بروقت ویکسی نیشن ممکن ہوسکے گی ۔آخر میں ہم عوام اورسول سوسائٹی کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ عوام کو مشکلات سے بچانے کے لیے اپنا اپنا کردار اداکریں ۔