مفتی عبدالقوی نے انسانی اعضاء کی ٹرانسپلانٹ کو جائز قرار دیا‘خون کا عطیہ دینا جائز ہے تو پھر انسانی اعضاء عطیہ کیے جاسکتے ہیں

نامورعالم دین کی ملتان میں پریس کانفرنس

پیر 11 جولائی 2016 21:05

مفتی عبدالقوی نے انسانی اعضاء کی ٹرانسپلانٹ کو جائز قرار دیا‘خون کا ..

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 جولائی ۔2016ء ) معروف عالم دین مفتی عبد القوی نے عبد الستار ایدھی کی وصیت اور آنکھوں کے عطیہ کو شرعی قرار دینے کے حوالے سے کہا ہے کہ اگر خون کا عطیہ دینا اور انسانی اعضاء (گردے ،جگر ) دینا جا ئز ہے تو پھر آنکھوں کا عطیہ بھی دیا جا سکتا ہے۔ ملتان میں مدرسہ عبیدیہ قدیر آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ ہمیں عبد الستار ایدھی کی خدمات پر فخر ہے جس طرح لوگ قائد اعظم ؒ سے محبت کرتے ہیں اسی طرح عبد الستار ایدھی کو بھی عوام نے سلام عقیدت پیش کیا ہے۔

عبد الستار ایدھی کی وصیت کے مطابق ان کی دونوں آنکھیں دو نابینا افراد کو لگائی گئیں جس سے ان کی بینائی بحال ہو گئی مگر ان کے اس عمل کو غیر شرعی قرار دیا جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے مختلف ممالک سے مجھے ٹیلی فون کالز موصول ہو ئی ہیں یہ کیونکہ ایک حساس شرعی مسئلہ ہے لیکن جب ایک انسان کے خون کی منتقلی دوسرے انسان میں ہو سکتی ہے اور اگر انسانی اعضاء دوسرے کو دیئے جا سکتے ہیں اور اعضا ء کی پیوند کاری بھی جا ری ہے تو یقینا علماء کو اس بات پرغور کرنا چاہیے۔

اگر ایک نابینا شخص کو آنکھیں فراہم کر کے بینائی دی جا سکتی ہے تو پھر اس پر علماء کا متفقہ فتوی آنا چاہیئے چنانچہ اس سلسلے میں شرعی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے جمعرات کو گیارہ بجے دن اسلام آباد میں اہم اجلاس ہو گا انہوں نے کہا کہ ہم جو سوال نامہ تیار کریں گے وہ پاکستان سمیت دنیا بھر کے 215علماء کو بھیجا جا ئے گا اور یہ سوال کیا جا ئے گا کہ جب اسلام میں خون انسانی جان کو بچانے کے لئے اعضاء کے ٹرانسپلانٹ کی اجازت ہے تو موت کے بعد انسانی اعضاء کی منتقلی کیوں نہیں ہو سکتی۔

مفتی عبد القوی نے کہا کہ ہم انشاء اﷲ قوم کو یہ خوشخبری دیں گے کہ علماء اس مسئلے پر اتفاق کریں گے اور انسانیت کے ناطے ایک انسان دوسرے انسان کے کام آ سکے گا اور عبد الستار ایدھی کا آنکھیں عطیہ کر نے کا عمل بالکل درست ثابت ہو گا۔

متعلقہ عنوان :