سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد وضوابط استحقاق نے کے ای ایس سی کے ملازمین کی ملازمت ،ریٹائرمنٹ اور ادائیگیوں کے حوالے سے وزارت پانی و بجلی اورکے ای ایس سی کے درمیان خط و کتابت کی تفصیلات طلب کر لیں

تحریک استحقا ق پر آئندہ اجلاس میں وفاقی وزیر پا وفاقی سیکرٹری پانی و بجلی اور ریگولیٹرز کوپیش ہو نے کی ہدا یت ،کمیٹی کا یوٹیلٹی سٹور کارپوریشن کے معاملات کو قائمہ کمیٹی برا ئے صنعت و پیداوار کے ایجنڈے میں لے جانے کا فیصلہ

پیر 11 جولائی 2016 20:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 جولائی ۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد وضوابط استحقاق نے کے ای ایس سی کے ملازمین کی نوکری ،ریٹائرمنٹ اور ادائیگیوں کے حوالے سے وزارت پانی و بجلی اورکے ای ایس سی کے درمیان خط و کتابت کی تفصیلات طلب کر لیں،کے ای ایس سی کے ملازمین کی نوکری ،ریٹائرمنٹ اور ادائیگیوں کے بارے جمع کرائی گئی تحریک استحقا ق پر آئندہ اجلاس میں وفاقی وزیر پانی و بجلی،وفاقی سیکرٹری پانی و بجلی اور ریگولیٹرز کوپیش ہو نے کی ہدا یت کر دی،کمیٹی کا یوٹیلٹی سٹور کارپوریشن کے معاملات کو قائمہ کمیٹی برا ئے صنعت و پیداوار کے ایجنڈے میں لے جانے کا فیصلہ کیا۔

پیر کو سینیٹ قائمہ کمیٹی قواعد وضوابط استحقاق کے چیئرمین سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میں سینیٹر شاہی سید کی طرف سے کے ای ایس سی کے ملازمین کی نوکری ،ریٹائرمنٹ اور ادائیگیوں کے بارے میں فروری2013میں ایوان بالا میں جمع کرائی گئی تحریک استحقا ق پر آئندہ اجلاس میں وفاقی وزیر پانی و بجلی،وفاقی سیکرٹری پانی و بجلی اور ریگولیٹرز کو آئندہ اجلاس میں وزارت پانی و بجلی،کے ای ایس سی کے درمیان خط و کتابت کی تفصیلات کے ساتھ طلب کر لیا گیا۔

(جاری ہے)

چیئرمین کمیٹی ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ معاملے کی گہرائی تک جائینگے ۔ استحقا ق کے مجروح ،حکم امتناہی اور مناسب جواب نہ دینے کے حوالے سے آئندہ اجلاس میں تمام فریقوں کی طرف سے جامع جواب آنا چاہئے۔کے ای ایس سی مکمل جواب دہ ہے ۔خودمختار ادارہ ہونے کے باوجود کمیٹی کو جواب آنا چاہئے۔محرک سینیٹرشاہی سید نے کہا کہ قائمہ کمیٹی پانی و بجلی کی ذیلی کمیٹی نے کے ای ایس سی کے بارے میں رپورٹ منظور کی جسے ایوان بالا نے بھی پاس کیا اور کہا کہ معاملہ دوبارہ ایوان بالا میں اٹھاؤنگا اور کہا کہ ملازمین کتنے نکالے گئے ادائیگیاں کتنی کی گئیں ۔

آسان سوالات تھے آج تک جواب نہیں دیا گیا۔30سے35سال نوکریاں کرنیو الے ملازمین کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات بنائے گئے ۔کے ای ایس سی سفید ہاتھی ہے ۔ ترمیمی معاہدے میں ملک کے ساتھ فراڈ کیا گیا ۔650میگا واٹ سے زائد بجلی پیدا نہیں کی گئی ۔ ایم ڈی کے الیکٹرک نے قائمہ کمیٹی پانی وبجلی کی طرف سے گرفتاری کی سفارش پر اخباری خبر کے ذریعے عدالت سے حکم امتناہی لیا۔

آگاہ کیا جائے کہ کے الیکٹرک والے سینیٹ کے سامنے اپنے آپکو جواب دہ سمجھتے ہیں کہ نہیں ۔سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ تحریک استحقا ق وزارت پانی وبجلی کے خلاف ہے اور کہا کہ سوال ہی ہے کہ سرکاری اداروں ،امتحت اداروں کے افسران پارلیمنٹ کو معلومات دینے کے پابند ہیں یا نہیں۔اگر معلومات سے آگاہ نہ کریں تو ان کے خلاف کیا کاروائی کی جا سکتی ہے ۔

کے الیکٹرک نجکاری کے باوجود جواب دہ ہے ۔ملک کے قانون ،آئین ا و رپارلیمنٹ سے بالا تر نہیں آئندہ اجلاس میں وفاقی وزیر اور سیکرٹری وزارت کو بلوا کر حقائق سے آگاہی لی جائے۔ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت پانی بجلی عمر رسول نے آگاہ کیا کہ وزارت کے ہاتھ بندھے تھے کے الیکٹر ک کے ساتھ معاہدات کی تاریخ ختم ہو چکی ہے۔2012 کے بعد سے متواتر کے الیکٹرک کو جواب کے لئے خطوط لکھتے رہے لیکن تسلی بخش جواب نہیں آیا ۔

وزارت ریگولیٹر نہیں ہے عجیب صورتحال ہے نیپرا ریگولیٹر ہے پی پی اے اور آئی اے اے کے معاہدات کا وقت بھی ختم ہو گیا ہے۔کے الیکٹرک کے ایڈوائزر عبدالغفور نے کہا کہ کل ہی پتہ چلا ہے لیگل فریم ورک دیکھ کر چلیں گے اور واپس جا کر اچھی طرح جائزہ لے کرسوال کا جواب دینگے۔سینیٹر سعید غنی کے سوال کے جواب میں آگاہ کیا گیا کہ کے الیکٹرک میں حکومت کے 23فیصد حصص ہیں۔

سینیٹر سردار یعقوب خان ناصر نے کہا کہ تمام فریقین کو اجلاس میں بلا کر بہتر حل نکالا جائے۔سینیٹر عطاء الرحمن نے کہا کہ ملازمین متاثر ہوئے کمیٹی ان کے حقوق کا خیال رکھے گی۔کمیٹی اجلاس میں سینیٹر محمد اعظم خان سواتی کی طرف سے ایوان بالا میں جنوری2011میں ایم ڈی یوٹیلٹی سٹور کارپوریشن کے بارے میں لائی گئی تحریک استحقاق پر محرک سینیٹر نے کہا کہ یوٹیلٹی سٹور کارپوریشن کو منافع بخش ادارہ بنانے کیلئے میرے پاس ورکنگ پیپر موجود ہے۔

جس پر عمل کر کے یوٹیلٹی سٹور کارپوریشن ایک ماہ کے اندر ماہانہ لاکھوں منافع کما سکتی ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یوٹیلٹی سٹور کا تصور بہترین تھا ۔ معیار بہتر ہو رہا ہے لیکن جن کے خلاف مقدمات ہیں کسی کو معاف نہ کیا جائے اور معیا ر پر بھی سمجھوتا نہ کیا جائے۔محرک سینیٹر نے تحریک واپس لے لی اور کمیٹی اجلاس میں یوٹیلٹی سٹور کارپوریشن کے معاملات کو قائمہ کمیٹی صنعت و پیداوار کے ایجنڈے میں لے جانے کا فیصلہ ہوا۔اجلاس میں سینیٹرز سعید غنی،شاہی سید،سردار یعقوب خان ناصر،زاہدہ خان،عطاء الرحمن،اعظم خان سواتی کے علاو ہ ایڈیشنل سیکرٹری پانی و بجلی عمر رسول،کے الیکٹرک کے عبد الغفور اور وزارت صنعت کے عہدیداران نے شرکت کی۔