این ٹی ڈی سی فوری طور پر بولان میں گرنیوالے بجلی ٹاورز کی مرمت کو یقینی بنائے

وفاق ایران سے فوری طورپر1ہزار میگاواٹ بجلی لیکر صوبے کے زمینداروں کو فراہم کرے،نیشنل پارٹی کے ارکان اسمبلی نواب محمدخان شاہوانی ، سردار کمال خان بنگلزئی ،میر کبیر محمد شہی ودیگر کا مطالبہ

پیر 11 جولائی 2016 20:26

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 جولائی ۔2016ء) نیشنل پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ نے مطالبہ کیا ہے کہ بولان میں گرنے والے ٹاورز کو این ٹی ڈی سی فوری طور پر مرمت کرکے بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائے بصورت دیگر زمیندار روڈ وں پر احتجاج پرنکل آئیں گے اور ہم انکے ساتھ ہونگے،وفاق ایران سے فوری طورپر1ہزار میگاواٹ بجلی لیکر صوبے کے زمینداروں کو فراہم کرے۔

یہ بات صوبائی وزیرایس اینڈ جی اے ڈی نواب محمد خان شاہوانی ، رکن قومی اسمبلی سردارکمال خان بنگلزئی اور سینیٹر میر کبیر محمد شہی نے پیر کو مستونگ کے زمینداروں کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔نواب محمد خان شاہوانی نے کہا کہ بولان کے علاقے میں گرنے والے ٹاور ز کی بروقت مرمت نہ ہونے کی وجہ سے مستونگ کے علاقے ،نیو لکپاس ،اولڈ لکپاس ، پڑنگ آباد ،گنجہ ڈوری سمیت دیگر علاقے شدید متاثر ہیں جہاں گزشتہ 15روز سے ڈیڑھ سے 2گھنٹے بجلی دی جارہی ہے اورزمینداروں کی فصلیں اور باغات تباہ ہوچکے ہیں اور وہ سڑکوں پر نکلنے کیلئے تیار ہیں لیکن ہم نے انہیں روک رکھا ہے این ٹی ڈی سی کو چاہئے کہ وہ فور ی طور ٹاور ز کی مرمت کو یقینی بنائے اگر ایسا نہ کیا گیا تو زمیندار سڑکوں پر نکل آئیں گے اورہم انکے بحیثیت عوامی نمائندے انکے ساتھ کھڑے ہونگے۔

(جاری ہے)

سردار کمال خان بنگلزئی نے کہا کہ بجلی کا بحران پورے ملک کا مسئلہ ہے لیکن بلوچستان میں سب سے زیادہ ہے ہم حکومت میں ہیں اسکے باوجود ہم نے بارہا زمینداروں کو بارہا احتجاج سے روکا ہے جب ٹاورز کا مسئلہ نہیں تھا تو اس وقت بھی بجلی نہیں دی جاتی تھی حکومت 30ہزار ٹیوب ویلوں پر 22ارب روپے سبسڈی دے رہی ہے ہمیں نے متعد د بار سینٹ اورقومی اسمبلی میں کہا ہے کہ ان ٹیوب ویلوں کو سولر سسٹم پر منتقل کیا جائے جن پر لاگت 67ارب روپے آئے گی اور اسکے بعد سبسڈی سمیت تمام مسئلے ختم ہوجائیں گے جس پر وفاقی وزراء نے کہا کہ بلوچستان کے زمینداروں کے ذمے 120ارب روپے بقایاجات ہیں پہلے وہ ادا کئے جائیں جسکے بعد بات کی جائے حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے وفاقی وزراء نے کئی مرتبہ دروگوئی سے کام لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد بھی ہمارے پاس وہ اختیارات نہیں ہیں جو ہونے چاہئے تھے۔ سینیٹر میر کبیر محمد شہی نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کا ذریعہ معاش زراعت سے وابستہ ہے لیکن بجلی نہ ہونے کے باعث باغات اورفصلیں تباہ ہوچکی ہیں اورزمینداروں کے ابتک اربوں روٖپے کے نقصانات ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے مسئلے پر آج کیسکو چیف اور این ٹی ڈی سی کے حکام سے ملاقات کی ہے اور ٹاور کے مسئلے کوانکے سامنے اٹھایا ہے اور ان سے کہا ہے کہ فوری طور پر ٹاورز کی مرمت کرکے علاقے کو بجلی کی فراہمی بحال کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ عجیب بات ہے کہ وہ علاقے جہاں آبادی ہے وہاں ٹاور اڑائے جاتے ہیں اور ویران علاقوں میں ٹاورز محفوظ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد جو آمدن دینے والے محکمے تھے وہ وفاق نے اپنے پاس رکھ لئے جبکہ جو اخراجات والے محکمے صوبوں کے حوالے کردیئے ۔سینیٹر کبیر محمد شہی نے کہا کہ جس صوبے سے تیل اور گیس نکلنی ہے اس کی آدھی آمدنی اس صوبے کو ملنی چاہئے لیکن 2010سے 2016ء تک او جی ڈی سی ایل نے کوئی آمدنی صوبوں کو نہیں دی ہے اس حوالے چاروں صوبوں سے میں نے بحیثیت کمیٹی کے چیئرمین لیٹر لکھا ہے اوران سے اس بارے میں پوچھا ہے۔ انہؤں نے کہا کہ او جی ڈی سی ایل آمدن کا آدھا حصہ صوبے کے حوالے کرے جس سے بہت سے مسئلے حل ہوجائیں گے۔

متعلقہ عنوان :