مقبوضہ کشمیر کے موجودہ حالات مودی نواز گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے ، خورشید شاہ

پیپلز پارٹی نے ہر دور میں مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر اور کشمیروں کی بھرپور حمایت کی ہے حکومت کی جانب سے نام ملنے کے بعد اس پر غور کیا جائے گا حتمی فیصلہ وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں کیا جائے گا، صحافیوں سے بات چیت

پیر 11 جولائی 2016 19:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 جولائی ۔2016ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہاہے کہ مقبوضہ کشمیر کے موجودہ حالات مودی نواز گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے ، مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں جو صرف آزادی کی تحریک نہیں بلکہ ان کا حق ہے پیپلز پارٹی نے ہر دور میں کشمیر کے مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ کشمیروں کی بھرپور حمایت کی ہے ،موجودہ حکومت کی کمزور خارجہ پالیسی اور مودی دوستی کی آڑ میں کشمیریوں کی تحریک آزادی کو نقصان پہنچا یا جار ہا ہے کشمیر میں 30سے زائد افراد کی شہادت اور سینکڑوں افراد کے زخمی ہونے کے باوجود حکومت نے ابھی تک سرکاری سطح پر اس کی مذمت نہیں کی ہے ،آزاد کشمیر کے موجودہ حالات کی ذمہ داری وفاق کے دو وزرا اور ایک مشیر پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے آزاد کشمیر میں پرآمن انتخابات کے عمل کو سبوتاژ کیا ہے ،وزیر اعظم عوام اور پارلیمنٹ ہاوس میں کئے گئے وعدے کے مطابق اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کرے،الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کے لئے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ناموں پر مشاورت جاری ہے حکومت کی جانب سے نام ملنے کے بعد اس پر غور کیا جائے گا حتمی فیصلہ وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں کیا جائے گا ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران کیا ۔

(جاری ہے)

سید خورشید شاہ نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے موجودہ حالات اور کشمیریوں پر مظالم ہماری ناقص خارجہ پالیسی اور مودی ڈپلومیسی کا نتیجہ ہے حکومت گذشتہ تین سالوں سے مودی کے ساتھ تعلقات بڑھانے کی آڑ میں کشمیر کی آزادی کو سخت نقصان پہنچا رہے ہیں حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی کی جانب سے 30سے زیادہ کشمیریوں کو شہید کرنے اور سینکڑوں کشمیریوں کو زخمی کرنے کشمیری لیڈروں کو پابند سلاسل کرنے کے بارے میں اب تک کسی قسم کا احتجاج نہیں کیا ہے اور نہ ہی اقوام متحدہ کے چارٹر پر عمل درآمد کرنے کا مطالبہ کیا ہے سید خورشید نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے ہر دور میں مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی حمایت کی ہے شملہ معاہدے کے موقع ہر شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اندراگاندھی کی سیاست کو دفن کر دیا تھا جبکہ معاہدہ تاشقند میں جیتی ہوئی بازی ہارگئے تھے جس پر بھٹو نے شدید احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی تھی انہوں نے کہاکہ بھٹو پر تنقید کرنے والے تاریخ سے نابلد ہیں کشمیر کی آزادی کشمیریوں کا حق ہے اور انہیں کسی صورت بھی ان کے جائز حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا ہے انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت آزاد کشمیر میں بھی جنگ و جدل کی فضاء پیدا کرنا چاہتے ہیں حکومت کے دو وزیر اور ایک مشیر آزاد کشمیر میں بھی حالات خراب کرنے کے درپے ہیں اور وہاں پر پرآمن انتخابات کی راہ میں رکاؤٹیں پیدا کر رہے ہیں انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے حکومت آزاد کشمیر کے حالات کو مقبوضہ کشمیر کے حالات کے ساتھ ملا کر کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کو سخت نقصان پہنچا رہے ہیں پیپلز پارٹی کشمیر کے بچے بچے پر ناز کرتی ہے اور ہم نے ہمیشہ کشمیر کا مسئلہ بین الاقوامی سطح پر اجاگر کیا ہے مگر موجودہ حکومت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ دوستی اور تعلقات بڑھانے کے لئے مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈال رہی ہے انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کی خواہش ہے کہ آزاد کشمیر میں بھی مودی سرکار کی نمائندہ حکومت قائم کی جا سکے مگر پیپلز پارٹی کسی بھی ایسا نہیں ہونے دیگی۔

سید خورشید شاہ نے کہاکہ موجودہ حکومت پانامہ لیکس کے معاملے پر بھی سیاست کر رہی ہے وزیر اعظم نے عوام اور پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کرنے کا اعلان کیا تھا مگر وزیر اعظم کے بعض نادان دوست اسے مذید گرانے کیلئے ٹی او آرز کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں جس سے موجودہ حکومت کیلئے حالات مذید خراب ہو نگے انہوں نے کہاکہ موجودہ کمیشن کا قیام صرف پانامہ لیکس میں وزیر اعظم کے خاندان کی آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کیلئے تھا مگر ہم نے حکومت کے مطالبے پر دیگر مطالبات بھی تسلیم کر لئے تھے مگر وزیر اعظم کا نام پانامہ لیکس کی تحقیقات میں شامل کرنے پر اعتراض کیا گیا ہے میں ایک بار پھر حکومت کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ پانامہ لیکس کے معاملے پر وزیر اعظم اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کرے اور گڑھے مردے اکھاڑنے کی کوششیں نہ کرے انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کے قائدین کا احتساب 1990سے کیا جا رہا ہے مگر اب تک کچھ بھی ثابت نہیں کیا جا سکا ہے انہوں نے کہاکہ پانامہ لیکس کے معاملے پر اپوزیشن جماعتیں متحد ہیں اور جوبھی جماعت حکومت کے ساتھ ملے گی اپنا نقصان خود کرے گی انہوں نے کہاکہ ملک میں مارشل لاء لگنے کا کوئی خطرہ نہیں ہے ہر ملک میں اپوزیشن جماعتیں اپنے مطالبات اور حکومت پر دباؤ ڈالنے کیلئے تحریکیں چلاتی ہیں اس وقت تو صرف پانامہ لیکس کا معاملہ سامنے ہے حکومت کے جانے کے بعدکرپشن کے دیگر بڑے بڑے سیکینڈل سامنے آئیں گے انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کیلئے اپوزیشن جماعتوں کے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے اپوزیشن کی جانب سے جو نام پیش کئے گئے ہیں ان میں ملک کے ایماندار ترین ججز،بیوروکریٹس،ٹیکنو کریٹس،بزنس مین اور دیگر طبقوں سے تعلق رکھنے والے شامل ہیں حکومت کی جانب سے نام ملنے کے بعد اس پر مشاورت کی جائے گی انہوں نے کہاکہ ہمارا مقصد ملک کو ایسا الیکشن کمیشن دینا ہے جو صاف و شفاف اتنخابات کا انعقاد یقینی بنا سکے اس وقت ہمیں ملک و قوم کیلئے سوچنا ہوگا اور جو بھی ڈیل کرے گا اس کا سیاسی مستقبل تاریک ہوگا ۔