قیام پاکستان کا مقصدایک مثالی اسلامی معاشرے کا قیام تھا‘ چیف جسٹس (ر) خلیل الرحمن خان

نئی نسلوں کی تعلیم وتربیت اساتذہ کی ذمہ داری ہے لیکن بدقسمتی سے آج کا استاد تاجر بن چکا ہے‘ طلباء و طالبات سے خطاب

پیر 11 جولائی 2016 18:43

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 جولائی ۔2016ء) قیام پاکستان کا مقصدایک مثالی اسلامی معاشرے کا قیام تھا، لازوال قربانیوں کے بعد حاصل ہونیوالے اس ملک کی قدر کریں، نئی نسلوں کی تعلیم وتربیت اساتذہ کی ذمہ داری ہے لیکن بدقسمتی سے آج کا استاد تاجر بن چکا ہے۔ ان خیالات کااظہار چیف جسٹس(ر) خلیل الرحمن خان نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان ، شاہراہ قائداعظمؒ لاہور میں جاری اپنی نوعیت کے منفرد نظریاتی سمر سکول کے اٹھارہویں روز طلبا و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر ماہر تعلیم ادیب جاودانی، پروفیسر ڈاکٹر پروین خان اور سیکرٹری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید بھی موجود تھے۔نظریاتی سمر سکول کا انعقاد نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا ہے۔

(جاری ہے)

پروگرام کے باقاعدہ آغاز پر نظریاتی سمر سکول کے طالبعلم محمد ارحم علی نے تلاوت کلام پاک جبکہ حمزہ علی نے ہدیۂ نعت پیش کیا ، پروگرام کی نظامت کے فرائض محمد احمد حنان نے انجام دیے۔

چیف جسٹس(ر) خلیل الرحمن خان نے کہا آپ بچے خوش قسمت ہیں کہ ایک آزاد قوم میں پیدا ہوئے، میں ایک غلام قوم میں پیدا ہوا اوریہ تحریک پاکستان کے عروج کا دور تھا۔ اُ س وقت قائداعظمؒ علامہ محمد اقبالؒ کے تصور پاکستان کو عملی جامہ پہنانے کی کوششوں میں مصروف تھے۔ 1940ء میں مسلمانان برصغیر نے قائداعظمؒ کی قیادت میں قرارداد پاکستان کی منظوری کے ذریعے الگ آزاد وطن کا مطالبہ کیا۔

یہ ملک اس لحاظ سے منفرد اہمیت رکھتا ہے کہ اس کا نظریہ اس کے قیام سے پہلے ہی موجود تھا۔ مسلمان ہر لحاظ سے ہندوؤں سے الگ قوم ہیں اور یہی نظریہ قیام پاکستان کی بنیاد ہے۔ ایک مسلمان کی زندگی کا سب سے بڑا مقصد اﷲ تعالیٰ کے احکامات کو نبی کریمؐ کے طریقوں کے مطابق گزارنا ہے۔آپ قرآن پاک کی تعلیم لازمی حاصل کریں۔ ماں باپ اور اساتذہ کی عزت و احترام کریں۔

ادیب جاودانی نے کہا بدقسمتی سے ہمارے نصاب تعلیم میں تحریک پاکستان کے حوالے سے بہت کم مواد شامل ہے۔ نصاب تعلیم میں مشاہیر تحریک آزادی کی حیات و خدمات کے ساتھ ساتھ میرا مطالبہ ہے کہ عبدالستار ایدھی کی حیات وخدمات کو بھی شامل کیا جائے۔ ہمارے ہاں خواندگی کی شرح 60فیصد بتائی جاتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ خواندگی کی شرح 30فیصد ہے۔ خواندگی کی شرح میں اضافہ کیلئے عملی اقدامات اٹھانا ہوں گے۔

پروفیسرڈاکٹر پروین خان نے کہا کہ نئی نسل پاکستان کا قیمتی سرمایہ اور مستقبل ہے۔آپ نے ہی اس ملک کی حفاظت کا فریضہ انجام دینا ہے۔ مسلمانان برصغیر نے پاکستان حاصل کرنے کیلئے قائداعظمؒ کی قیادت میں اپنا تن من دھن قربان کر دیا۔ اس خطہ میں صوفیائے کرام کی بدولت اسلام پھیلا۔ نئی نسل تعلیم پر توجہ دے اور ہمیشہ سچ بولنے کی عادت ڈالے۔ آزادی بہت بڑی نعمت ہے اس کی قدر کریں۔ بعدازاں سوال وجواب کی نشست ہوئی۔ آخر میں طلبا و طالبات میں انعامات تقسیم کیے گئے۔علاوہ ازیں نظریاتی سمر سکول کے طلباو و طالبات نے غازی علم الدین شہیدؒ ، محمد مالک شہیدؒ اور میجر شبیر شریف کے مزارات پر حاضری دی ۔ اس موقع پر انہوں نے مزار پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی بھی کی۔

متعلقہ عنوان :