شریعہ کے مطابق لسٹدمینوفیکچرنگ کمپنیوں کے لئے دو فیصد ٹیکس چھوٹ ، فنانس ایکٹ 2016میں منظور

پیر 11 جولائی 2016 18:22

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 جولائی ۔2016ء ) وفاقی حکومت نے اسٹاک مارکیٹ میں لسٹڈ شریعہ کمپلائنٹ مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے دو فیصد ٹیکس کی چھوٹ متعارف کروا دی ہے۔ فنانس ایکٹ 2016میں منظور کی گئی اس رعایت و سہولت کا مقصد ملک میں اسلامی کیپٹل مارکیٹ اور ربا سے پاک معیشت کو فروغ دینا ہے۔ اس ٹیکس چھوٹ کی فراہمی کے لئے فنانس ایکٹ 2016کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس2001 کے دوسرے شیڈول کے حصہ دوم میں ایک نئی شق 18(b) شامل کر دی گئی ہے۔

اس سہولت کو حاصل کرنے کے لئے کمپنیوں کی درخواستوں کو جانچنے کے معیار کی شرائط ایس ای سی پی، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ مل کر ترتیب دیا جائے گا۔ تاہم، صرف ایسی لسٹڈ کمپنیاں جن کی تمام آمدنی صرف مینوفیکچرنگ کی سرگرمیوں سے حاصل ہو تی ہو اور جن کمپنیوں نے اپنی گزشتہ تین سالوں کی ٹیکس شدہ آمدنی ظاہر کر دی ہو اور گزشتہ پانچ سالوں کے ڈیویڈنڈ ادا کر دئے ہوں، اس ٹیکس چھوٹ کے حصول کے لئے درخواستیں دے سکیں گی۔

(جاری ہے)

ٹیکس کی اس رعایت سے پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں لسٹنگ کو فروغ ملے گا اور مارکیٹ میں وسعت پیدا ہو گی جبکہ اس سے پرائمری اور سیکنڈری مارکیٹ کی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہو گا، مارکیٹ میں سرمائے میں اضافہ ہو گا، سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور سرمایہ کاروں کے اعتماد بڑھے گا ۔ شریعہ کمپلائنٹ لسٹڈ کمپنیوں میں اضافے سے اور کمپنیوں کے فری فلوٹ میں اضافے سے مارکیٹ میں ہونے والی بے ضابطگیوں میں کمی واقع ہر گی ، روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور اضافی براہ راست اور بلواسطہ ٹیکسوں سے حکومتی محصولات میں بھی اضافہ ہو گا۔

اسٹاک مارکیٹ میں لسٹڈ مینوفیکچرنگ کمپنیو ں کے ڈیٹا کے جائزہ سے پتا چلتا ہے کہ مارکیت میں لسٹڈ آٹھ کمپنیاں فوری طور پر اس ٹیکس کی رعایت کے لئے درخواست دینے کی اہل ہیں تاہم اگر وہ سود سے ہونے والی آمدنی کو شریعہ کمپلائنٹ کیپٹل مارکیٹ ایکوٹی میں تبدیل کر لیں۔ اس کے علاوہ چھ مزید کمپنیاں ایسی ہیں اس ٹیکس رعایت کے لئے اہل ہو سکتی ہیں اگر وہ سود سے حاصل ہونے والی آمدنی کو شریعہ کمپلائنٹ سرمایہ کاری کے انسٹرومنٹ میں انوسٹ کرلیں۔

اسی طرح سے دیگر کمپنیوں بھی اپنی آمدنی اور سرمایہ کاری کو شریعہ کمپلائنٹ میں تبدیل کر کے اس رعایت سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ کی ہدایت پر، اس ٹیکس کی رعایت کا فائدہ ان کمپنیوں کے شئیر ہولڈرزکو پہنچانے کے لئے، ایس ای سی پی ، ایف بی آر اور سٹیٹ بینک کی مشاورت سے چند اضافی شرائط لاگو کرنے پر بھی غور کر رہا ہے جیسے کہ یہ کمپنیوں اپنے شئیرز کا کم از کم 25فیصد مارکیٹ میں خرید و فروخت کے لئے مہیا (فری فلوٹ) کریں ، حلال کاروبار کریں اور ان کی تمام آمدنی اور سرمایہ کاری شریعہ کمپلائنٹ اور ربا سے پاک ہو۔

متعلقہ عنوان :