افغان مہاجرین کی وطن واپسی کیلئے وفاقی وزیر سیفران اور افغان سفیر سے تفصیلی بات چیت ہوچکی ہے‘ وفاقی حکومت نے 6ماہ کی مہلت مانگی ہے ‘غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کوطور خم بارڈر سے افغانستان ڈی پورٹ کرنے کاسلسلہ جاری رہیگا‘ ہمیں دشمن ممالک کے ایجنڈے کا پتہ نہیں اور کون کے کسی ایجنڈے پر عمل کر رہا ہے ‘یہ معلوم کرنا بہت ضروری ہے صوبے کے اپنے حالات ایسے نہیں جو مہاجرین کا مزید بوجھ اُٹھا سکیں

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی آبائی گاؤں مانکی شریف میں میڈیا سے بات چیت

جمعہ 8 جولائی 2016 21:45

افغان مہاجرین کی وطن واپسی کیلئے وفاقی وزیر سیفران اور افغان سفیر سے ..

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔8جولائی۔2016ء) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لیے وفاقی وزیر سیفران اور افغان سفیر سے تفصیلی بات چیت ہوچکی ہے۔ وفاقی حکومت نے چھ ماہ کی مہلت مانگ لی ہے جس میں غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کورجسٹرڈ کرنے اوران کی باعزت وطن واپسی کے لیے پروگرام ترتیب دینے کا وعدہ کیا ہے۔

تاہم اس کے باوجو د غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کوطور خم بارڈر سے افغانستان ڈی پورٹ کرنے کاسلسلہ جاری رہے گاہمیں دشمن ممالک کے ایجنڈے کا پتہ نہیں اور کون کے کسی ایجنڈے پر عمل کر رہا ہے یہ معلوم کرنا بہت ضروری ہے صوبے کے اپنے حالات ایسے نہیں جو مہاجرین کا مزید بوجھ اُٹھا سکیں۔ ملک بھر میں ایک عید اور ایک روزہ خو ش آئند ہے۔

(جاری ہے)

جس کے لیے ہم علماء ،پورے ملک اور خصوصا خیبرپختونخوا کے عوام لائق تحسین ہیں ۔

وہ اپنے آبائی گاؤں مانکی شریف میں عیدا لفطر کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ پرویز خٹک نے بغیر پروٹوکول کے دو دن اپنے آبائی گاؤں میں صوبہ بھر خصوصا ضلع نوشہرہ اور اپنے حلقے کے عوام عمائدین علاقہ، سول اور فوجی حکام، ارکان صوبائی و قومی اسمبلی صوبائی، وزرا اور سینٹر زسے عید ملے اور شدید گرمی کے باوجود صبح اٹھ بجے سے رات اٹھ بجے تک عوام سے ملتے رہے۔

اس موقع پر صوبائی وزیر میاں جمشید الدین کاکاخیل ،ایم پی اے شوکت علی یوسفزئی، ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک، ضلع ناظم نوشہر ہ لیاقت خان ، ایم پی اے جاوید نسیم بھی موجود تھے۔ پرویز خٹک نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار یکساں روزہ اور یکساں عید پر اتفاق سامنے آیا انھوں نے پوری قوم اور خصوصاً خیبرپختونخوا کے عوام کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ عوام مبارک باد کے لائق اس لیے ہیں کہ ہمیشہ کئی عیدیں اور کئی رمضان کا مسئلہ ختم ہوا گو کہ یہ خالصتادینی اور اسلامی مسئلہ ہے اور وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے اگر صوبائی زونل کمیٹیوں کی بات تسلیم کی جائے تو ہمیشہ ایک روزہ اور ایک عید ہوگی۔

انہوں نے صوبے میں امن وامان کے حوالے سے بتایا کہ صوبائی حکومت امن وامان کے قیام پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی انھوں نے کہاکہ پاک فوج کے آپریشن ضرب عضب، خیبرپختونخوا پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مشترکہ کوششوں سے صوبے میں بڑی حدتک دہشت گردی پر قابو پالیاگیا ہے۔ میں یہ دعوی تو نہیں کرتا کہ دہشت گردی مکمل طور پر ختم ہوگئی اب بھی ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے اکا دُکا واقعات ہورہے ہیں پولیس اور فوج قربانیاں دے رہی ہے اور اپنی ڈیوٹی سے غافل نہیں انھوں نے کہا کہ ملک کے ا من وامان کاسب سے بڑا مسئلہ افغان مہاجرین کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔

انہوں نے کہ اس ضمن میں پاکستان میں تعینات افغان سفیر، وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ سے افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے اور دونوں نے ا س بات پر رضا مندی ظاہر کی کہ چھ ماہ کے اندر اندر افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لئے باقاعدہ طریقہ کار طے کیا جائے گا جس میں رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین دونوں شامل ہوں گے۔

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ یہاں پر صوبائی حکومت غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو طور خم بارڈ ر سے پار کرنے کاسلسلہ جاری رکھے گی ہم مزید ان مہاجرین کابوجھ برداشت کرنے کے قابل نہیں اب ان افغان مہاجرین کو اپنی ملک کی آباد کاری میں اپنا کردار ادا کرنا چاہے یہ لوگ ہماری معیشت پر بوجھ بن چکے ہیں۔ انھوں نے وفاقی وزیر داخلہ سے فوری طور پر اس حوالے سے طریقہ کار واضح کرنے کا مطالبہ کیا اور غیر رجسٹر ڈ افغان مہاجرین کی رجسٹرین یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے سعودی عرب اور مدینہ منور ہ میں د ہشت گردی کے پے در پے واقعات کی مذمت کی اور کہا کہ سعودی عرب پاکستان کا عظیم دوست ہے سعودی عرب اسلام کا قلعہ ہے خانہ کعبہ، مسجد نبوی حرمین پوری دینا کے مسلمانوں کے لیے بہت عظیم درجہ رکھتے ہیں جو شخص خانہ کعبہ اور مسجد نبوی پر دہشت گرد حملہ کرتا ہے وہ نہ تو انسان ہے اور نہ مسلمان ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزمائش کی ہرگھڑی میں پورا ملک اورخصوصاًخیبرپختونخوا کے عوا م سعودی حکومت اور عوام کے ساتھ ہیں انہوں نے کہا جہاں پر پرندہ مارنے کی اجاز ت نہیں یہ کونسے دہشت گرد ہیں اور کس کے آلہ کا رہیں جو اپنے ہاتھ بے گناہ انسانوں کے خون سے رنگ رہے ہیں اور بے گناہ انسانوں کو قتل کررہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سے کئی بار کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کو بجلی اورگیس کے خالص منافع کی ادائیگی کریں، خیبرپختونخوا کی چھ سو میگا واٹ بجلی کاکوٹہ صوبے کو واپس کریں، صوبے میں بجلی کا فرسودہ نظام درست کریں۔ آئے رو ز ٹرانسفارمرز جل رہے ہیں، غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ، اوربلنگ روز کامعمول بن چکی ہے، غریب عوام شدید گرمی میں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے جل رہے ہیں، وفاقی حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس کے باوجود ہم نے پیسکو حکام کو ہمیشہ یہ کہا کہ بجلی چوروں اور کنڈ امافیا کے خلاف بھر پور کاروائی کے لیے تیار ہیں لیکن پیسکو حکام بجلی چوری اور کرپشن میں ملوث ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ یہ نظام درست ہو۔اس لیے صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ عیدا لفطر کے بعد پیسکو کے خلاف بھر پور احتجاج کریں اور پیسکو ہاوس پشاور کے سامنے احتجاج کریں گے اوراس کی قیادت میں خود کروں گا۔

جب تک پیسکو کاقبلہ درست نہیں ہوتا احتجاج جاری رہے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے کروڑوں روپے بجلی کے سامان کے لیے جمع کیے لیکن واپڈ ہماری رقم جمع کرانے کے باوجود نہ تو بجلی کاسامان فراہم کررہا اور نہ ٹرانسفارمرز اور ایک سازش کے تحت عوام کاامتحان لیا جارہا ہے دوسری طرف وفاق خیبرپختونخوا کے بجلی کے کوٹے سے چھ سو میگا واٹ بجلی چوری کررہا ہے ۔ ہم اسوقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک اپنے بجلی کا کوٹہ بحال نہیں کرلیتے۔انھوں نے کہا کہ چور کا پکڑنا پیسکو کا کام ہے انھوں نے الزام لگایا کہ بعض پیسکو اہلکار نئے قانون کاغلط فائدہ اٹھا رہے ہیں۔