کراچی‘ فطرے اور بھتے کی وصولی کے الزام میں 75 افراد گرفتار

ملزمان کا تعلق کالعدم جماعتوں سے ہے ‘رینجرز نے جماعتوں کے نام ظاہر نہیں کیے گئے رینجرز اور سندھ حکومت ایک ہی صفحے پرہیں‘ کسی بھی سیاسی جماعت یا رجسٹرڈ تنظیم پر پابندی عائد نہیں ‘جہاں یہ شکایت ملی ہے کہ جبری وصولی کی جارہی ہے اس پر ایکشن لیا گیا ہے‘صوبائی مشیر مذہبی امور سینیٹر قیوم سومرو نے ایم کیو ایم کے الزامات کو مسترد

جمعہ 8 جولائی 2016 15:07

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔8 جولائی- 2016ء) کراچی میں رینجرز نے فطرے اور بھتے کی وصولی کے الزام میں 75 ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ملزمان کا تعلق کالعدم جماعتوں سے بتایا گیا ہے لیکن ان جماعتوں کے نام ظاہر نہیں کیے گئے۔رینجرز کے ترجمان کے مطابق گلستان جوہر، ڈالمیا، لانڈھی، قائد آباد، نارتھ ناظم آباد اور لیاقت آباد ٹاوٴن میں چھاپے مار کر ان 75 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، جن سے اسلحہ اور فطرے کی رسیدیں بھی برآمد کی گئی ہیں۔

یاد رہے کہ رینجرز نے شہر بھر میں بینر بھی آویزاں کیے تھے جن میں لوگوں کو کہا گیا تھا کہ جبری فطرے کی وصولی کی اطلاع رینجرز کے شکایتی نمبر پر فراہم کی جائیں۔متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے دعویٰ کیا تھا کہ انھیں جو فطرے اور زکوة کی رقم ملتی تھی اس میں 80 فیصد کمی آئی ہے اور اس کی وجہ رینجرز ہیں۔

(جاری ہے)

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’ہم ایک قانونی رجسٹرڈ جماعت اور ادارہ ہیں ہمیں روکا جارہا ہے، جبکہ جو انتہا پسند تنظیمیں ہیں وہ کھلے عام مسجدوں کے باہر کیمپ لگا کر فطرہ جمع کر رہی ہیں، یہ ہمارے فلاحی کاموں پر ایک طرح سے غیر اعلانیہ پابندی ہے جو غیر قانونی اور غیر آئینی ہونے کے ساتھ غیر انسانی بھی ہے۔

یاد رہے کہ رینجرز نے شہر بھر میں بینر بھی آویزاں کیے تھے ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ فنڈز کی قلت کے باعث انھوں نے ایمبولینس سروس، میت بس سروس، سرد خانے اور نذیر حسین ہسپتال کی خدمات کو محدود کر دیا ہے۔صوبائی مشیر مذہبی امور سینیٹر ڈاکٹر قیوم سومرو ایم کیو ایم کے الزامات کو مسترد کیا تھا ان کا کہنا تھا کہ ’فطرے کی جبری وصولی بھی بھتہ خوری ہے جو مذہب کے نام پر لیا جاتا ہے اور گذشتہ ایک سال کے اندر اس میں کافی حد تک قابو پالیا گیا ہے، اس پر رینجرز اور سندھ حکومت دونوں ایک ہی صفحے پر ہے۔

’کسی بھی سیاسی جماعت یا رجسٹرڈ تنظیم پر پابندی عائد نہیں ہے، لیکن جہاں یہ شکایت ملی ہے کہ جبری وصولی کی جارہی ہے اس پر ایکشن لیا گیا ہے۔ سیاسی جماعت ہو یا مذہبی، مدرسہ یا کالعدم تنظیم سب کے لیے ایک ہی فارمولا بنایا ہے اس میں صرف ایم کیو ایم کو نہیں رکھا بلکہ وہ تمام تر تنظیمیں جنھوں نے اس مقدس عبادت کو اپنے فائدے اور ذاتی کمائی کا سلسلہ بنایا ہے، اس کو روکنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔‘واضح رہے کہ ایم کیو ایم کا موقف تھا کہ شہر میں کالعدم جماعتیں کھلے عام فطرہ جمع کر رہے ہیں، اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر تصاویر اور ویڈیوز بھی شیئر کی گئی تھیں، جس کے بعد رینجرز کی حالیہ کارروائی سامنے آئی ہے