شامی فورسز نے حلب میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں کی جانب جانے والے واحد راستے پر قبضہ کر کے اسے بند کر دیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 7 جولائی 2016 21:54

شامی فورسز نے حلب میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں کی جانب جانے والے واحد ..

حلب(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔7 جولائی۔2016ء)شام میں نگرانی کرنے والی تنظیم اور باغیوں کا کہنا ہے کہ حکومتی فورسز نے مو¿ثر انداز میں حلب میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں کی جانب جانے والے واحد راستے پر قبضہ کر کے اسے بند کر دیا ہے۔سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ صدر بشار الاسد کی حامی افواج نے کاست یلو روڈ پر ایک کلومیٹر تک پیش قدمی کی ہے جس کے بعد ہدف ان کے ہلکے ہتھیاروں کی رینج میں آگیا ہے۔

باغیوں کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اب کوئی بھی شہر کے مشرق سے نہ باہر جا سکتا ہے اور نہ ہی داخل ہو سکتا ہے۔ حلب شہر کے مشرقی علاقے میں تقریباً تین لاکھ افراد موجود ہیں۔یہ حملہ حکومت کی جانب سے 72 گھنٹوں کی جنگ بندی کے اعلان کے بعد کیا گیا۔

(جاری ہے)

کسی زمانے میں حلب شام کا کمرشل اور صنعتی گڑھ ہوا کرتا تھا جسے 2012 میں دو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا۔

مغربی حصے پر حکومت کا کنٹرول ہے جبکہ مشرقی حصے پر باغیوں کا قبضہ ہے۔سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ حکومتی افواج اور باغیوں کے درمیان شمال مغربی حلب میں جھڑپیں نصف شب کے بعد شروع ہوئیں۔تنظیم کا مزید کہنا ہے کہ وسیع پیمانے پر فضائی مدد سے حکومتی فورسز اور ان کی اتحادی ملیشیا کے جنگجو ال ملاح فارم کے علاقے میں داخل ہوئے اور ایک مسجد کی عمارت پر قبضہ کیا جہاں سے کاستیلو روڈ کی نگرانی کی جاسکتی ہے۔

مزید بتایا گیا ہے کہ اس پیش قدمی کا مطلب یہ ہے کہ اب یہ اہم سڑک حکومتی فورسز کے ہلکے اور درمیانے ہتھیاروں کے ہدف پر ہیں۔فستقیم باغی گروہ کے زکریا ملاحفجی نے بتایا ہے کہ اس وقت کوئی بھی حلب سے باہر یا اس میں داخل نہیں ہو سکتا ہے۔انھوں نے مزید بتایا ہے کہ شدید فصائی اور زمینی بمباری کی وجہ سے حالیہ ہفتوں میں کاست یلو روڈ پر سفر کرنا انتہائی مشکل تھا، لیکن اب حکومتی فورسز کے لیے اس سڑک پر گاڑیوں کو نشانہ بنانا آسان ہو گیا ہے۔یہ سڑک خطرے سے خالی نہیں تھی لیکن اب اس پر خطرہ مسئلہ نہیں، اب یہ سڑک منقطع ہو گئی ہے۔ تمام دھڑے مزید نفری بھیج رہے ہیں اور حکومت سے یہ مقام واپس حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن صورتحال بہت خراب ہے۔