ڈھاکہ کیفے پر حملے کے الزام میں سیکورٹی گارڈ سمیت دوافرادگرفتار

منگل 5 جولائی 2016 12:26

ڈھاکہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔5 جولائی- 2016ء) بنگلہ دیش نے کہاہے کہ ڈھاکہ کے کیفے میں ہونے والے حملے کے بعد دو افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بتایا گیا ہے کہ ایک گن مین کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ ایک ایسے شخص کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جسے پہلے یرغمالی سمجھا گیا تھا۔جبکہ ہلاک ہونے والا ایک مسلح شخص حکومتی جماعت سے تعلق رکھنے والے ایک سیاست دان کا بیٹا ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق پولیس کا کہنا تھا کہ ایک شخص کو جسے پہلے تو یرغمالی سمجھا گیا تھا لیکن بعد میں اس شبہے کے ساتھ حراست میں لیا گیا کہ اس کا حملہ آوروں سے تعلق ہو سکتا ہے۔ پولیس کو یہ شک ایک عینی شاہد سے ملنے والی اس فوٹیج کو دیکھ کر ہوا جو اس نے قریبی عمارت میں بیٹھ کر بنائی تھی۔

(جاری ہے)

بنگلہ دیش کی حکمراں جماعت عوامی مسلم لیگ سے تعلق رکھنے والے سیاست دان امتیاز خان کے بیٹے روہن ابن امتیاز کے حوالے سے اہلِ خانہ کا کہناتھا کہ وہ گذشتہ سال دسمبر سے لاپتہ تھا۔

والدین نے اپنے بیٹے کی شناخت مقامی اخبار میں کیفے پر حملہ کرنے والوں کی تصاویر دیکھ کر کی۔عوامی مسلم لیگ کے رہنما اور بنگلہ دیش کی اولمپکس کمیٹی کے نائب جنرل سیکریٹری امتیاز خان نے گفتگو میں کہا کہ انھیں یہ جان کر صدمہ ہوا ہے کہ ان کا بیٹا حملہ آوروں میں شامل تھا۔انھوں نے بتایا کہ ان کا بیٹا بہت چھوٹی عمر سے نماز پڑھنے کا عادی ہوگیا تھا۔

وہ اپنے دادا کے ساتھ گھر سے کچھ ہی فاصلے پر بنی مسجد میں جایا کرتا تھا تاہم ہم نے ایسا کبھی نہیں سوچا تھا۔ گھر میں کوئی کتاب نہیں تھی، کوئی ایسی چیز نہیں تھی جس سے یہ ظاہر ہوسکتا کہ وہ اس کی جانب بڑھ رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے صدمے نے مجھے کچھ کہنے کے قابل نہیں چھوڑا میں بہت شرمندہ ہوں اور معافی چاہتا ہوں۔ خان کا کہنا تھا کہ ’جب میرا بیٹا دسمبر میں لاپتہ ہوا تو میں نے اسے ڈھونڈنے کی کوشش کی، اس دوران مجھے پتہ چلا کہ بہت سے پڑھے لکھے خاندانوں جن میں حکومتی افسران اور مختلف شعبوں کے ماہرین کے بچے شامل ہیں گھروں سے لاپتہ ہیں۔

میں ان لوگوں کے ساتھ اپنا غم بانٹتا تھا۔‘ہمیں نہیں معلوم یہ کیسے ہو رہا ہے، صرف ایک چیز جس کے بارے میں میں سوچ سکتا ہوں وہ انٹرنیٹ ہے، میں صرف انداز لگا سکتا ہوں۔بنگلہ دیش کی پولیس نے پانچ حملہ آوروں کا تعلق مقامی کالعدم تنظیم سے بتایا ہے۔

متعلقہ عنوان :