4 برس گزر گئے، پنجاب کے پنشنرز کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ نہ ہو سکا

ہفتہ 2 جولائی 2016 21:12

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔02 جولائی ۔2016ء) پنجاب کے پنشنرز کو کمپیوٹرائزڈ کرنیکا عمل چار برس گزر جانے کے بعد بھی مکمل نہ ہو سکا، حکومتی اعلانات، بیانات اور دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ بزرگ پنشنرز در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو گئے۔ ساری زندگی سرکاری نوکری کرنے کے باجود ریٹائرمنٹ کے بعد بھی آخر کار مسائل کا ہی سامنا۔

مہینے کی پہلی تاریخ آتے ہی بزرگ خواتین و مرد پنشن کے حصول کے لئے در بدر ہونے لگے۔

(جاری ہے)

حکومت نے ان کی بہتری کے لئے قدم اٹھایا اور 2012ء میں تمام پنشنرز کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنیکا پراجیکٹ شروع کیا۔چار برس گزر جانے کے باوجود 5 لاکھ 92 ہزار پنشن کیسز میں سے صرف 47 فیصد کمپیوٹرائزڈ ہو سکے۔ تین لاکھ تیرہ ہزار سات سو بیس پنشنرز کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہی نہ ہو سکا جبکہ دوسری جانب 53 ہزار سے زائد کیسز ڈسٹرکٹ اکاوٴنٹس کے دفاتر میں زیرالتوا ہیں۔

پنجاب حکومت کی جانب سے پنشنرز کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کے حوالے سے چار برسوں میں صرف تین اجلاس بلائے گئے ہیں۔ پنشنرز کی فہرستوں کو کمپیوٹرائزڈ کرنیکا پراجیکٹ شروع تو کیا گیا لیکن حکومتی لاپراوہی کے باعث کئی برس گزر جانے کے باوجود بھی یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچایا جا سکا۔۔

متعلقہ عنوان :