پوشید ہ غیرملکی اثاثوں کے اظہار اور ٹیکس کی عدم ادائیگی بارے قانونی فریم ورک کی اشد ضرورت ہے ،محمد اسحاق ڈار

ہفتہ 2 جولائی 2016 14:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 جولائی ۔2016ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پوشید ہ غیرملکی اثاثوں کے اظہار اور ٹیکس کی عدم ادائیگی کے حوالے سے ایک قانونی فریم ورک کی اشد ضرورت ہے جس پر موجودہ حکومت کام کررہی ہے۔ایک انٹروی ومیں انہوں نے کہا کہ میں نے (او ای سی ڈی) سے رابطہ کیا ہے جبکہ وفاقی کابینہ سے بھی درخواست کی ہے کہ اس مسئلے پر سوئس حکام سے مذاکرات کی اجازت دی جائے، غیرقانونی جائیداد ہولڈرز کی تفتیش کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر کالے دھن اور جائیدادوں کے چھپائے جانے کے رجحان کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے جس نے ریونیو اکٹھا کرنے میں ہماری مدد کی ہے اور ہم نے رواں سال 3104 بلین ریونیو اکٹھا کیا ہے۔

(جاری ہے)

آج سے تین سال قبل 2013ء میں جب پاکستان مسلم لیگ ن نے اقتدار سنبھالا تو یہ ملک سالانہ 1946 ارب اکٹھا کرتا تھا لیکن آج تن سال کے بعد یہی ملک پاکستان سالانہ 3104 ارب روپے اکٹھے کررہا ہے جو کہ ساٹھ فیصد اضافہ بنتا ہے۔

سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ آج ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر 23 بلین امریکی ڈالرز سے کراس کرگئے ہیں جن میں سے 18 بلین اسٹیٹ بنک کے ساتھ ہیں جبکہ 5 بلین دیگر نجی بنکوں کے ساتھ ہیں، اس کے علاوہ آج ایف بی آر نے بھی اپنا ٹارگٹ پورا کرلیا ہے، پاکستان کے حوالے سے یہ دونوں تاریخی کام ہیں جس پر میں پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی ملکی معیشت کے استحکام سمیت ملک سے اندھیروں کے خاتمے کیلئے کام شروع کردیا تھا اوریہی وجہ ہے کہ حکومتی موثر اور کارآمد پالیسیوں کی بدولت آج ہماری معیشت مسلسل مستحکم ہورہی ہے اور ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہورہا ہے، ٹیکس نیٹ میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے جبکہ ملک سے اندھیروں کے خاتمے اور اپنے صنعتی وزرعی شعبے کو سستی اور بلاتعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جارہا ہے ‘ ہم پرعزم ہیں 2017ء کے آخر تک ملک سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے میں کامیاب ہوجائیں گے اور اپنے دیگر اہداف کو بھی حاصل کرلیں گے۔

ہم نے ان تمام چیزوں کی بہتری پر کام کرنے کے حالات بہتر بنائے ہیں اور پرعزم ہیں کہ آنے والے دنوں میں ان معاملات میں مزیدبہتری آئے گی اور ملک مزید ترقی کرے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک ڈکلیئر آف شور کمپنی غیرقانونی شے نہیں سمجھا جاسکتا، ملک میں کئی اداروں کی آف شور کمپنیاں موجود ہیں، مسئلہ تب پیدا ہوتا ہے کہ جب ان کمپنیوں کو چھپایا جاتا ہے لیکن جو کمپنیاں ڈکلیئر ہیں اور ان کی سرمایہ کاری کا ذریعہ قانونی ہے تو ایسی کمپنیوں میں کوئی قباحت نہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ نے اپنے بچوں کی غیرقانونی سرمایہ کاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے تمام اثاثے ڈکلیئر ہیں اور یہ ان کا حق ہے کہ وہ اپنے بچوں کو جو چاہیں تحفے میں دیں، میں نے خود کو فورنزک آڈٹ کیلئے بھی پیش کردیا ہے ‘ عمران خان کے خلاف میرا بیٹا عدالت میں بھی گیا ہوا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمسائیہ ممالک کے ساتھ بدلتے حالات اور سکیورٹی کا مسئلہ وزیراعظم محمد نوازشریف کی وطن واپسی کے بعد ہمارا سب سے اہم ایجنڈا ہوگا جس کے حل کے لئے ملٹری قیادت کے ساتھ مل کر لائحہ عمل مرتب کریں گے۔

متعلقہ عنوان :