بنگلہ دیشی حکومت نے سرکاری طور پر ڈھاکہ کے ریسٹورنٹ میں یرغمال بنائے گئے 20 افراد کی ہلاکت کا اعلان کردیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 2 جولائی 2016 09:11

بنگلہ دیشی حکومت نے سرکاری طور پر ڈھاکہ کے ریسٹورنٹ میں یرغمال بنائے ..

ڈھاکا (ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔2 جولائی۔2016ء) بنگلہ دیشی حکومت نے سرکاری طور پر ڈھاکہ ریسٹورنٹ میںیرغمال بنائے گئے 20 افراد کی ہلاکت کا اعلان کیا ہے ۔ حکومتی ترجمان کے مطابق کمانڈوز کی کارروائی میں 6 شدت پسندوں کو ہلاک جب کہ ایک کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔شدت پسندوں نے جمعے اور ہفتہ کی درمیانی شب دارالحکومت ڈھاکہ کے ڈپلومیٹک ایریا میں ایک ریسٹورنٹ پر حملہ کرکے 20 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا جن میں کئی غیر ملکی باشندے بھی تھے۔

پویس کے ایک ترجمان کے مطابق حملہ آوروں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کے نتیجے میں دو پولیس افسر ہلاک جب کہ 30 کے قریب زخمی ہوئے۔خود کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

(جاری ہے)

بنگلہ دیش کی وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد نے کہا ہے کہ 13 یرغمالیوں کو رہا کرا لیا گیا ہے جب کہ چھ حملہ آور کارروائی میں مارے گئے ہیں۔

شیخ حسینہ نے ٹی وی پر ایک بیان میں کہا یہ ایک وحشیانہ عمل تھا۔ یہ کیسے مسلمان ہیں؟ ان کا کوئی مذہب نہیں ہے۔ حکومت بنگلہ دیش سے ہر قسم کی دہشت گردی اور شدت پسندی کو ختم کرنے کے لیے پر عزم ہے۔بنگلہ دیش کی فوج کے بریگیڈئر جنرل نائم اشرف چوہدری کے مطابق 13 یرغمالیوں کو رہا کروا لیا گیا ہے۔ رہا ہونے والوں میں ایک جاپانی اور سری لنکا کے دو شہری شامل ہیں۔

ہولی آرٹیسین بیکری کیفے میں زیادہ تر افراد اطالوی تھے جبکہ کچھ جاپانی تھے۔دوسری جانب جاپان کی کابینہ کے نائب چیف سیکریٹری کا کہنا ہے کہ بنگہ دیشی کمانڈوز کی کارروائی میں ایک جاپانی شہری زخمی ہوا جب کہ کیفے میں سات جاپانی شہری موجود تھے۔ انھوں نے بتایا کہ حکومت کا اپنے شہریوں سے ابھی تک رابطہ نہیں ہوا۔ادھر اٹلی کے میڈیا نے ڈھاکہ میں موجود اٹلی کے سفیر ماریو پالما کے حوالے سے بتایا ہے کہ کیفے پر حملے کے وقت اٹلی کے سات شہری موجود تھے۔

بنگلہ دیش کے حکام نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ فوج اور نیوی کے کمانڈوز نے کیفے میں کارروائی کی اور انھیں پولیس اور بارڈر گارڈز کی مدد حاصل تھی۔ڈھاکہ کیفے کے سپروائزر ثمن رضا کا کہنا ہے کہ جب حملہ ہوا تو وہ وہاں موجود تھے تاہم وہ بھاگ کر کیفے کی چھت پر چلے گئے۔انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ جب شدت پسدووں نے دھماکہ خیز مواد استعمال کیا تو پوری عمارت لرز اٹھی اور وہ چھت سے کود کر بھاگ گئے۔جائے وقوع سے صحافیوں کے مھابق ہفتے کی صبح گولیاں چلنے کی آوازیں بھی سنی گئیں۔آپریشن میں پولیس اور بنگلہ دیش کے نیم فوجی دستوں کے ساتھ فوج اور بحریہ کے کمانڈوز نے بھی حصہ لیا۔

متعلقہ عنوان :