ایف بی آر نے انکم ٹیکس آرڈنینس کے سیکشن 68 میں ترمیم کردی ،آئندہ جائیداد کی قیمت کا تعین ڈی سی ریٹ کی بجائے مارکیٹ ریٹ پر ہو گا

جمعرات 30 جون 2016 13:34

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 جون ۔2016ء)ایف بی آر نے انکم ٹیکس آرڈنینس کے سیکشن 68 میں ترمیم کردی ہے، آئندہ جائیداد کی قیمت کا تعین ڈی سی ریٹ کی بجائے مارکیٹ ریٹ پر ہو گا، ٹیکس ماہرین کے مطابق ا س سے نہ صرف کالا دھن سفید ہو گا بلکہ کھربوں روپے کی ٹیکس چوری بھی رک جائے گی جبکہ قومی خزانے اور عام شہریوں پر اِس نظام کے مثبت اثرات ہوں گے ۔

۔ملک بھر میں اب تک جائیداد کی خرید و فروخت ڈی سی ریٹ پر کی جارہی تھی جو مارکیٹ سے کہیں کم ہوتا تھا، اس کافائدہ پراپرٹی کا لین دن کرنے والوں کو ہو رہا تھا، انتہائی کم ٹیکس دیکر کروڑوں روپے کمائے جارہے تھے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ انکم ٹیکس آرڈننس میں حالیہ ترمیم بہت اہم ہے، اس سے کالے دھن کی روک تھام ہو گی اور صنعت میں پیسہ واپس آئے گا ۔

(جاری ہے)

ٹیکس ماہرین کے مطابق3 سے 4 ہزار ارب روپے کالادھن جائیداد کی خرید وفروخت میں استعمال ہو رہا ہے، نئی ترمیم آتے ہی پراپرٹی بزنس کو بریک لگ جائیگی اورقیمتیں کم ہونے سے حکومت کو ریونیو بھی زیادہ ملے گا۔ماہرین کے مطابق نئے نظام سے رئیل اسٹیٹ کا شعبہ دباؤ میں آئے گا، کیونکہ کالا دھن لگانے والوں کیلیے مارکیٹ ریٹ پر جائیداد کی خریدوفروخت مشکل ہوجائے گی، مگرعام آدمی پر اس کا اچھا اثر پڑے گا۔ٹیکس ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت رئیل اسٹیٹ بزنس میں موجود کالے دھن کو معاشی دھارے میں لانے کے لیے الگ اسکیم معتارف کرائے ورنہ پراپرٹی مافیا پھر کوئی نیا چورراستہ نکال لے گا۔