Live Updates

عمران خان افغان مہاجرین کے مسئلے پر سیاست نہ چمکائیں ،حساس قومی امور پر سیاست نہیں ہونی چاہیے ، عمران خان کے سڑک پر کھڑے ہو کر صوبے کے نعرے مارنا درست نہیں ، اس سے افغان مہاجرین کا مسئلہ حل نہیں ہو گا ، صوبائیت اور نفرت کی آگ پھیلے گی ،پاکستان کی خارجہ پالیسی تبدیل نہیں ہوئی ،ملکی سلامتی کے لئے ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں ، افغان حکومت سے مل کر مہاجرین کی واپسی کا طریقہ کار وضع کیا جائے گا ،وزیراعظم کے ترجمان ڈاکٹر مصدق ملک کی ٹی وی چینل پر گفتگو

رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے خلاف کوئی کریک ڈاؤن نہیں کیا گیا ، اس حوالے سے خبریں بے بنیاد ہیں ، خیبرپختونخوا افغان مہاجرین کا بوجھ تنہا نہیں اٹھا سکتا،وفاق افغان مہاجرین کی رجسٹریشن اور جلد واپسی کے لئے اقدامات کرے ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات مشتاق غنی کی بات چیت

بدھ 29 جون 2016 22:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 جون ۔2016ء ) وزیراعظم کے ترجمان ڈاکٹر مصدق ملک نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان افغان مہاجرین کے مسئلے پر سیاست نہ چمکائیں ،حساس قومی امور پر سیاست نہیں ہونی چاہیے ، عمران خان کے سڑک پر کھڑے ہو کر صوبے کے نعرے مارنا درست نہیں ، اس سے افغان مہاجرین کا مسئلہ حل نہیں ہو گا بلکہ صوبائیت اور نفرت کی آگ پھیلے گی ،پاکستان کی خارجہ پالیسی تبدیل نہیں ہوئی ،ملکی سلامتی کے لئے ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں ، افغان حکومت سے مل کر مہاجرین کی واپسی کا طریقہ کار وضع کیا جائے گا جبکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات مشتاق غنی نے کہا ہے کہ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے خلاف کوئی کریک ڈاؤن نہیں کیا گیا ، اس حوالے سے خبریں بے بنیاد ہیں ، خیبرپختونخوا افغان مہاجرین کا بوجھ تنہا نہیں اٹھا سکتا،وفاق افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کرے اوران کی جلد واپسی کے لئے اقدامات کرے ۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔وزیراعظم کے ترجمان ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ خارجہ پالیسی تذویراتی گہرائی پر منحصر ہے لیکن اب اسے دیکھنے کا زاویہ مختلف ہے ۔ پاکستان کی سلامتی کے لئے ہم ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں ، کسی بھی مسلمان پر کوئی آفت آئے تو ہم بھی خون کے آنسو روتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سال میں 14 سے15 لاکھ افغان مہاجرین رجسٹرڈ کئے گئے ہیں جبکہ غیر قانونی طور پر مقیم 10ہزار مہاجرین کو ڈی پورٹ کیا گیا ہے ۔

مصدق ملک نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات ہمیشہ سے اچھے رہے ہیں ،ابھی ان تعلقات میں کچھ اتار چڑھاؤ ہے لیکن پاکستان کی خارجہ پالیسی اس حوالے سے تبدیل نہیں ہوئی ، افغانسان کے ساتھ تعلقات کو بہتری کی طرف لیکر جانا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین گزشتہ30سال سے پاکستان میں مقیم ہیں ۔ مہاجرین میں جو بچے یہاں پیدا ہوئے ہیں ان کے لئے یہی ان کا ملک ہے ، انہیں کسی طریقے سے ہی واپس بھیجا جا سکتا ہے ۔

ا فغان مہاجرین بھی واپسی چاہتے ہیں لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ سب مل کر خطے میں امن قائم کریں ۔مصدق ملک نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ بارڈر منیجمنٹ کو موثر بنایا جا رہا ہے ۔ ایک منظم طریقہ کار کے ذریعے ہی افغان مہاجرین کی واپسی سے متعلق افغان حکام سے مشاورت کی جائے گی جس میں ان مہاجرین کی رائے بھی شامل کی جائے گی ۔ بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ بات کریں گے کہ ایک ایسے وقت میں جب امریکہ بھی افغانستان چھوڑ کر جا رہا ہے تو وہاں ان مہاجرین کو ایک اچھا پیکج دیا جانا چاہیے جس کی کشش سے مہاجرین واپسی پر آمادہ ہوں ،یہی بہترین طریقہ ہو گا، افغان مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے افغان حکومت کے ساتھ مل کر طریقہ کار وضع کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کو بوجھ سمجھنا اور دھکے دیکر نکالنے کی باتیں کرنا نامناسب ہے ۔ اس کے نتائج بھی اچھے نہیں پڑیں گے ، کچھ سیاسی چیزوں پر جھگڑے کرنا بری بات نہیں لیکن اس طرح کے حساس قومی معاملات پر سیاست نہیں ہونی چاہیے ، اگر خیبرپختونخوا کو مہاجرین کے حوالے سے کوئی اعتراض ہے کہ تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ،خیبرپختونخوا مشترکہ مفادات کونسل میں معاملہ لائے لیکن سڑک پر کھڑے ہو کر صوبے کے نعرے مارنا درست نہیں ، اس سے صوبائیت اور نفرت کی آگ پھیلے گی اور نہ ہی اس طرح کے نعروں سے افغان مہاجرین کا مسئلہ حل ہو گا۔

عمران خان قومی لیڈر ہیں انہیں یہ بات سمجھنی چاہیے کہ وہ پنجاب کے خلاف بات کرتے ہیں تو جس دن پنجاب کھڑا ہو گیا تو سب کا نقصان ہو گا۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات مشتاق غنی نے کہا کہ 30جون کے حوالے سے افغان مہاجرین کے خلاف کوئی کریک ڈاؤن نہیں کیا جا رہا ، اس حوالے سے خبریں بے بنیاد ہیں ، صرف شرپسند عناصر کے خلاف معمول کی کاروائیاں ہوتی ہیں جن میں اسلحہ بھی برآمد ہوتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مہاجرین کے حوالے سے افغانستان کے ساتھ معاہدہ ہے ، ہم ان معاہدوں کا احترام کرتے ہیں ، 30 سال سے افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہے ہیں اب کی باعزت واپسی ہونی چاہیے ،مہاجرین کی واپسی کے لئے ہر طرح کا تعاون کرنے کو تیار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 50فیصد افغان مہاجرین غیر قانونی طور پر مقیم ہیں ، سارا بوجھ ایک ہی صوبے پر ڈالا ہوا ہے ، ایک صوبے پر بوجھ نہ ڈالا جائے ، سب صوبوں میں مہاجر کیمپ بنائے جائیں اور ان مہاجرین کو تقسیم کیا جائے ، وفاق غیر رجسٹر مہاجرین کی رجسٹریشن کرے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم پر اتنا ہی بوجھ ڈالا جائے جتنا ہم برداشت کر سکیں ۔ گزشتہ کئی سالوں سے سنتے آرہے ہیں کہ افغان مہاجرین کی واپسی کے لئے دو سال کا وقت دیا جائے ۔دو دو سال کر کے کئی سال گزر گئے لیکن واپسی نہیں ہوئی ۔ وفاق افغان مہاجرین کی جلد واپسی کے لئے اقدامات کرے ۔(ار)

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات