پندرہ سالہ لڑکے کو زیادتی بعد قتل کرنے والے ملزم کوناکافی ثبوتوں کی بناء پربری ٗ سپریم کور ٹ نے کیس نمٹا دیا

بدھ 29 جون 2016 21:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 جون ۔2016ء) سپریم کورٹ کے شریعت اپیلٹ بنچ نے پندرہ سالہ لڑکے کو زیادتی بعد قتل کرنے والے ملزم کوناکافی ثبوتوں کی بناء پربری کرتے ہوئے کیس نمٹادیا۔ بدھ کوجسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی شریعت اپیلٹ بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ ملزم غلام رسول پرالزام تھا کہ اس نے2007 ء میں محمد صالح نامی لڑکے کو زیادتی کے بعد قتل کیا تھا، جس پرٹرائل کورٹ نے اسے سزائے موت اوردولاکھ روپے جرمانے کی سزاسنائی تھی۔

بعد ازاں بلوچستان ہائیکورٹ نے بھی اس کی سزاکوبرقراررکھاتھا۔ سماعت کے موقع پرملزم کے وکیل صدیق بلوچ نے پیش ہوکرموقف اپنایاکہ میرے موکل پربے بنیاد الزام لگایاگیا جس کی وجہ سے وہ جیل میں قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کررہاہے، واقعہ کے بارے میں جاری طبی رپورٹ میں بھی مرحوم کے ساتھ زیادتی کاکوئی ذکز نہیں، اس طًرح واقعہ کے حوالے کوئی عینی شاہد بھی موجود نہیں، یہ واضح تضادات ہیں۔

(جاری ہے)

فاضل وکیل کاکہناتھاکہ کافی شواہد اور عینی شاہدین کے نہ ہونے کے باعث میرے موکل کو پھانسی کی سزا نہیں دی جاسکتی۔ عدالت نے وکیل صفائی کے دلائل سننے کے بعد ملزم کو ناکافی ثبوتوں کی بنا پر بری کرتے ہوئے قراردیاکہ صرف واقعاتی شہادتوں پرکسی کوسزانہیں دی جاسکتی۔ اس واقعہ کے حوالے سے لگتاہے کہ پولیس اورپراسیکوٹر کے ثبوت کمزور تھے۔

متعلقہ عنوان :